Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 75
قَالَ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَۙ
قَالَ : ابراہیم نے کہا اَفَرَءَيْتُمْ : کیا پس تم نے دیکھا مَّا : کس كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کیا تم نے ان چیزوں پر غور کیا ہے جن کی تم پرستش کیا کرتے ہو
قَالَ اَفَرَئَ یْـتُمْ مَّا کُنْـتُمْ تَعْبُدُوْنَ ۔ اَنْـتُمْ وَاٰبَـآؤُ کُمُ الْاَقْدَمُوْنَ ۔ فَاِنَّھُمْ عَدُوٌّلِّیْٓ اِلاَّ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 75 تا 77) (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کیا تم نے ان چیزوں پر غور کیا ہے جن کی تم پرستش کیا کرتے ہو۔ تم بھی اور تمہارے گزشتہ آبائواجداد بھی۔ یہ سب میرے تو دشمن ہیں بجز اللہ رب العالمین کے۔ ) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا اعلانِ براء ت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے لوگوں سے کہا کہ جس طرح تمہاری ہر بات کسوٹی پر، پرکھی جاتی ہے، اسی طرح تمہارے آبائواجداد بھی نقدوجرح سے گزرتے ہیں۔ سب کے لیے رہنمائی غور و فکر میں ہے۔ کسی بھی بات کی صداقت کے لیے یہ دلیل کافی نہیں کہ وہ باپ دادا کے وقتوں سے چلی آرہی ہے۔ مکھی پر مکھی مارتے چلے جانا، باشعور زندہ قوموں کا شیوہ نہیں۔ علم اور ہدایت نے انسانوں کے ہاتھوں میں چند پیمانے دیئے ہیں، ان کی روشنی میں غور و فکر کرنے سے صحیح بات سامنے آسکتی ہے اور غلط بات کی غلطی واضح ہوسکتی ہے۔ کسی کو معبود بنانا ایک بہت بڑی بات ہے۔ اسی ایک سوال کے جواب پر ساری زندگی کا دارومدار ہے۔ اس لیے تم نے جن کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور تمہارے آبائواجداد بھی جن کی پوجا کرتے رہے ہیں تو کیا تم سب لوگوں نے اس بنیادی بات کے مالہ وما علیہ پر غور کرلیا ہے۔ اور جن کی تم پوجا کررہے ہو، کیا واقعی ان کے اندر خدائی کی کوئی صفت پائی جاتی ہے۔ اور کیا وہ فی الحقیقت ہماری قسمیں بنانے اور بگاڑنے کے اختیارات رکھتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے، تم نے ان باتوں پر کبھی غور نہیں کیا۔ میں اچھی طرح اس پر غور و فکر کرچکا ہوں، میرے غور و فکر کا حاصل یہ ہے کہ تم اللہ رب العالمین کے سوا جن کی پرستش کرتے ہو، وہ سب میرے دشمن ہیں۔ کیونکہ یہ شیطان کے ایجاد کیے ہوئے پھندے ہیں اور شیطان بنی نوع انسان کا دشمن ازلی ہے۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اگر میں ان کی پرستش کروں تو میری دنیا اور آخرت دونوں برباد ہوجائیں گی۔ میری انسانیت کا سرمایہ نذرآتش ہوجائے گا۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ پتھروں کے سامنے جھک کر میری عظمت خاک میں مل جاتی ہے اور میری حیثیت کا جنازہ نکل جاتا ہے، میرے اخلاق کی دنیا تہ وبالا ہو کر رہ جاتی ہے، میرے احساسات سمٹ کر رہ جاتے ہیں، میری اولوالعزمیاں دم توڑ جاتی ہیں۔ اس لیے میں بت پرستی اور غیر اللہ کی پوجا کو انسانیت کے لیے سب سے زیادہ تباہ کن سمجھتا ہوں۔ صرف ایک اللہ رب العالمین ہے جس کی بندگی میں مجھے اپنی بھلائی نظر آتی ہے۔ اور جس کی عبادت میرے نزدیک ایک دشمن کی نہیں بلکہ اپنے اصل مربی کی عبادت ہے۔
Top