Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 94
فَكُبْكِبُوْا فِیْهَا هُمْ وَ الْغَاوٗنَۙ
فَكُبْكِبُوْا فِيْهَا : پھر اوندھے منہ ڈالے جائیں گے اس میں هُمْ : وہ وَ : اور الْغَاوٗنَ : گمراہ
پھر وہ اس میں اوندھے جھونک دیئے جائیں گے وہ بھی اور دوسرے سارے گمراہ بھی
فَـکُبْکِبُوْا فِیْھَا ھُمْ وَالْغَاوٗنَ ۔ وَجُنُوْدُ اِبْلِیْسَ اَجْمَعُوْنَ ۔ (الشعرآء : 94، 95) (پھر وہ اس میں اوندھے جھونک دیئے جائیں گے وہ بھی اور دوسرے سارے گمراہ بھی۔ اور ابلیس کی ساری فوجیں بھی۔ ) صاحبِ قاموس کا خیال ہے کہ کَبَّ ، اَکَبَّ ، وَکَبْکَبَ سب کا ایک ہی معنی ہے۔ یعنی سر کے بل اوندھا کرکے نیچے پھینک دینا۔ علامہ بیضاوی لکھتے ہیں کہ کَبَّ و مکرر کرکے کَبْکَبَ بنایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب انھیں دوزخ میں پھینکا جائے گا تو لڑھکنیاں کھاتے ہوئے نیچے جا گریں گے۔ کَبْکَبَمیں چونکہ حروف کی زیادتی ہے اس لیے اس میں مبالغہ کا مفہوم پیدا ہوگیا ہے۔ گزشتہ آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ اہل جہنم سے پوچھا جائے گا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا جن کی پرستش کرتے تھے، بتائو اب وہ کہاں ہیں ؟ کیا وہ اب تمہاری مدد کریں گے ؟ جبکہ تم ان کی مدد پر یقین رکھتے تھے۔ یا اب ان کا حال یہ ہے کہ وہ اپنا دفاع کرنے پر بھی قادر نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس کے جواب میں ندامت اور خاموشی کے سوا اور کیا ہوگا۔ اس طرح پوری طرح ان کی رسوائی اور تذلیل کے بعد انھیں اوندھے منہ جہنم میں اس طرح پھینکا جائے گا کہ وہ لڑھکنیاں کھاتے ہوئے قعرِجہنم میں جا گریں گے اور اس طرح سے اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔
Top