Ruh-ul-Quran - An-Naml : 39
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ١ۚ وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ
قَالَ : کہا عِفْرِيْتٌ : ایک قوی ہیکل مِّنَ الْجِنِّ : جنات سے اَنَا اٰتِيْكَ : میں آپ کے پاس لے آؤں گا بِهٖ : اس کو قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ تَقُوْمَ : کہ آپ کھڑے ہوں مِنْ مَّقَامِكَ : اپنی جگہ سے وَاِنِّىْ : اور بیشک میں عَلَيْهِ : اس پر لَقَوِيٌّ : البتہ قوت والا اَمِيْنٌ : امانت دار
جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے کہا کہ میں اس کو آپ ( علیہ السلام) کے پاس آپ ( علیہ السلام) کی اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے پہلے حاضر کردوں گا اور میں اس کام پر قدرت رکھنے والا اور ایک امانتدار ہوں
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْکَ بِہٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِکَ ج وَاِنِّیْ عَلَیْہِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ۔ (النمل : 39) (جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے کہا کہ میں اس کو آپ ( علیہ السلام) کے پاس آپ ( علیہ السلام) کی اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے پہلے حاضر کردوں گا اور میں اس کام پر قدرت رکھنے والا اور ایک امانتدار ہوں۔ ) عِفْرِیْتٌتگڑے، زور آور اور قومی ہیکل کو کہتے ہیں۔ قرآن کریم نے مختلف مقامات پر اس بات کا ذکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو منطق الطیر کا علم دیا تھا، اسی طرح جنات کو ان کے لیے مسخر کردیا تھا۔ اور آپ ( علیہ السلام) کو ایسا علم عطا فرمایا گیا تھا جس کے ذریعے سے وہ جنوں سے کام لیتے اور جن ان کی اطاعت سے انکار نہیں کرسکتے تھے۔ اس لیے جس طرح انسان آپ ( علیہ السلام) کے دربار میں حاضر رہتے تھے اسی طرح آپ ( علیہ السلام) کے اہل دربار میں جنات بھی شامل تھے جو مختلف فرائض انجام دیتے تھے۔ انھیں جنات میں سے ایک بڑے قوی ہیکل اور ہوشیار جن نے آپ کے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کے حکم کی تعمیل کے لیے میں حاضر ہوں۔ میں اس مجلس کے برخاست ہونے سے پہلے پہلے ملکہ کے تحت کو حاضر کرسکتا ہوں۔ اور آپ کی مجلس کا وقت ظاہر ہے کہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہوگا۔ تو اس کا مطلب یہ تھا کہ میں پندرہ سو میل کے فاصلے پر ملکہ سبا کا عظیم الشان تخت جو نہ جانے کتنے پہریداروں کی حفاظت میں محفوظ ہوگا، میں تین چار گھنٹوں میں اسے آپ کے سامنے لاسکتا ہوں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ آپ مجھ پر بھروسہ کرسکتے ہیں، میں اس تخت میں لگے ہوئے ہیروں اور جواہر کو کوئی نقصان نہیں پہنچائوں گا۔ میں جس طرح تخت کو اتنی دور سے اٹھا لانے کی طاقت رکھتا ہوں، اسی طرح میں امانتدار بھی ہوں۔ اس کی ایک ایک چیز کو بغیر کی کمی بیشی کے آپ کی خدمت میں حاضر کردوں گا۔
Top