Ruh-ul-Quran - An-Naml : 54
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آگئے (اتر آئے) ہو الْفَاحِشَةَ : بےحیائی وَاَنْتُمْ : اور تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور لوط کو ہم نے بھیجا جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا، کیا تم بدکاری کرتے ہو حالانکہ تم دیکھ رہے ہوتے ہو
وَلُوطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اَتَاتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ وَاَنْـتُمْ تُبْصِرُوْنَ ۔ (النمل : 54) (اور لوط کو ہم نے بھیجا جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا، کیا تم بدکاری کرتے ہو حالانکہ تم دیکھ رہے ہوتے ہو۔ ) یہ اوپر والے واقعہ پر معطوف ہے۔ اس لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہاں اَرْسَلْنَا محذوف ہے۔ الْفَاحِشَہَ کھلی ہوئی بےحیائی اور بےشرمی کو کہتے ہیں جس کے بےحیائی ہونے میں کسی اختلاف کی گنجائش نہ ہو۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور آپ ( علیہ السلام) کی قوم کا بیان آیت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کو جس قوم کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا گیا، یوں تو باقی قوموں کی طرح وہ بھی عقیدے کی تمام خرابیوں میں ملوث تھی اور شرک اس کا بھی اوڑھنا بچھونا تھا۔ لیکن جو چیز اس کے لیے وجہِ امتیاز بن گئی تھی وہ ان کا انتہا درجہ بےحیاء ہوجانا تھا۔ قومیں جب اللہ تعالیٰ سے برگشتہ ہوتی ہیں اور آخرت کا عقیدہ ان کے دلوں سے نکل جاتا ہے تو وہ ہر طرح کی عملی خرابی اور اخلاقی آوارگی کا ارتکاب کرتی ہیں۔ لیکن قوم لوط اخلاقی آوارگی میں ساری قوموں سے آگے بڑھ چکی تھی۔ وہ بےحیائی میں نہ صرف زنا کا ارتکاب کرتی تھی بلکہ لواطت یعنی لڑکوں سے بدفعلی اس کا طرہ امتیاز بن گیا تھا۔ اور یہ مکروہ فعل ان کی گھٹی میں ایسا پڑا تھا کہ عورتوں سے دلچسپی بھی ان کے یہاں برائے نام باقی رہ گئی تھی۔ چناچہ ان کی اس عادت بد پر تنقید کرتے ہوئے حضرت لوط (علیہ السلام) ان سے یہ فرماتے ہیں کہ تم صرف بےحیاء ہی نہیں ہو بلکہ تمہاری بےحیائی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ تمہارے اندر وہ ذوق بالکل مردہ ہوگیا ہے جو بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہوئے بھی کچھ نہ کچھ پردہ داری کا خیال رکھتا ہے۔ تم تو ایسی بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہو جس کو نہ جانے کتنی آنکھیں دیکھنے والی ہوتی ہیں جسے قرآن کریم نے سورة عنکبوت میں فرمایا وَتَاتُوْنَ فِی نَادیِْکُمُ الْمُنَکْرَ ” اور تم اپنی مجلسوں میں برا کام کرتے ہو۔ “ اور جسارت کا عالم یہ ہے کہ تم خود جانتے ہو کہ یہ بہت بری حرکت ہے، لیکن تم پھر بھی وہ حرکتیں کرتے ہو اور تمہیں کبھی اس پر ندامت نہیں ہوئی۔
Top