Ruh-ul-Quran - An-Naml : 55
اَئِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ
اَئِنَّكُمْ : کیا تم لَتَاْتُوْنَ : آئے ہو الرِّجَالَ : مردوں کے پاس شَهْوَةً : شہوت رانی کے لیے مِّنْ : عورتوں کے سوا دُوْنِ النِّسَآءِ : عورتوں کو چھوڑ کر بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے جاتے ہو بلکہ تم بڑے ہی جاہل ہو
اَئِنَّـکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَھْوَۃً مِّنْ دُوْنِ النِّسَـآئِ ط بَلْ اَنْـتُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُوْنَ ۔ (النمل : 55) (کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے جاتے ہو بلکہ تم بڑے ہی جاہل ہو۔ ) خلافِ فطرت کام پر اظہارِتعجب و حیرت اظہارِ تعجب و کراہت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ قضائے شہوت کے لیے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو پیدا کیا ہے، لیکن تمہاری فطرت شاید اس حد تک مسخ ہوگئی ہے کہ تم ان کے پاس جانے کی بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو۔ اور مزید تعجب کی بات یہ ہے کہ پوری کی پوری قوم اس کھلی بےحیائی میں اس طرح شریک ہے کہ ہر شخص اس بری حرکت پر فخر کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ تمہارا یہ رویہ دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ تم بہت بڑے جاہل لوگ ہو۔ جاہل صرف اَن پڑھ اور بےعلم کو نہیں کہتے بلکہ اس شخص کو بھی کہتے ہیں کہ جو جذبات اور خواہشاتِ نفس سے اس حد تک مغلوب ہوجائے کہ عقل و حواس کھو بیٹھے۔ اور اس قوم کا یقینا یہی حال تھا۔
Top