Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 21
فَخَرَجَ مِنْهَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ١٘ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَخَرَجَ : پس وہ نکلا مِنْهَا : وہاں سے خَآئِفًا : ڈرتے ہوئے يَّتَرَقَّبُ : انتظار کرتے ہوئے قَالَ : اس نے کہا (دعا کی) رَبِّ : اے میرے پروردگار نَجِّنِيْ : مجھے بچا لے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
یہ خبر سنتے ہی) حضرت موسیٰ وہاں سے ڈرتے اور ٹوہ لیتے نکل کھڑے ہوئے اور آپ نے دعا کی کہ اے میرے رب ! مجھے ظالموں کی قوم سے بچا
فَخَرَجَ مِنْھَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ۔ (القصص : 21) (یہ خبر سنتے ہی) حضرت موسیٰ وہاں سے ڈرتے اور ٹوہ لیتے نکل کھڑے ہوئے اور آپ نے دعا کی کہ اے میرے رب ! مجھے ظالموں کی قوم سے بچا۔ ) خطرے سے نکلتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ خطرہ سر پر آپہنچا ہے اور اس ریاست کے ظالمانہ نظام میں انصاف حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ عافیت کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس سرزمین سے نکلنے کی کوشش کی جائے۔ چناچہ آپ اس طرح مصر سے نکلے کہ دل اندیشوں سے معمور تھا اور نہایت پھونک پھونک کے قدم رکھ رہے تھے۔ کیونکہ یہ سرزمین اور اس کے رہنے والے اقتدار کے مقابلے میں کسی مظلوم کی دادرسی کرنا جانتے ہی نہ تھے۔ اور پھر یہ بھی اندیشہ تھا کہ فرعونیوں کی طرف سے آپ کا تعاقب کیا جائے گا۔ اس لیے آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے میرے رب ! مجھے ان ظالموں سے نجات عطا فرما، ان کی دست برد سے بچا اور میرے لیے محض اپنی رحمت سے کوئی پناہ کی جگہ مہیا فرما۔
Top