Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا : اور جب تَوَجَّهَ : اس نے رخ کیا تِلْقَآءَ : طرف مَدْيَنَ : مدین قَالَ : کہا عَسٰى : امید ہے رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ يَّهْدِيَنِيْ : کہ مجھے دکھائے سَوَآءَ السَّبِيْلِ : سیدھا راستہ
اور جب موسیٰ نے مدین کا رخ کیا تو آپ نے دعا کی امید ہے کہ میرا رب سیدھے راستے کی طرف میری رہنمائی فرمائے گا
وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَـآئَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰی رَبِّیْٓ اَنْ یَّھْدِیَـنِیْ سَوَآئَ السَّبِیْلِ ۔ (القصص : 22) (اور جب موسیٰ نے مدین کا رخ کیا تو آپ نے دعا کی امید ہے کہ میرا رب سیدھے راستے کی طرف میری رہنمائی فرمائے گا۔ ) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا مدین کو قصد جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو مصر کے اعیانِ حکومت کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ آپ کے قتل کی سازش تیار کررہے ہیں اور اب مصر کی سرزمین آپ کے لیے تنگ ہوتی جارہی ہے تو آپ نے فوری طور پر مصر چھوڑ دینے کا ارادہ کیا۔ بائیبل بھی قرآن کریم کے اس بیان سے متفق ہے کہ آپ ( علیہ السلام) نے مصر سے نکل کر مدین کا رخ کیا تھا۔ لیکن تلمود کا بیان اس سے یکسر مختلف ہے۔ وہ ایک بےسروپا قصے کی شکل میں آپ ( علیہ السلام) کا پہلے افریقہ جانے، وہاں کئی سال تک حکومت کرنے اور پھر مدین پہنچنے کا ذکر کرتا ہے۔ لیکن یہ قصہ قابل توجہ نہیں۔ نہ تو تاریخ اس کی تائید کرتی ہے اور نہ افریقہ، شمالی عراق، مصر اور فلسطین و شام کا جغرافیہ اس کی تائید کرسکتا ہے۔ البتہ یہ بات کہی جاسکتی ہے اور قرائن بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ مدین جانے کا آپ ( علیہ السلام) کا ارادہ اچانک وجود میں آیا، اس سے پہلے آپ ( علیہ السلام) کو اس کا گمان تک نہ تھا۔ اور یہ بات بھی آپ کے علم میں نہ تھی کہ مدین پہنچ کر میرا مستقر کیا ہوگا۔ مدین چونکہ آپ کے قریب پڑتا تھا اس لیے آپ نے جلدی میں ادھر کا رخ کیا۔ اور چونکہ اس کے لیے تیاری نہ تھی اس لیے پروردگار سے بطورخاص التجا کی کہ وہ مجھے سیدھی راہ کی ہدایت عطا فرمائے اور کوئی اچھا مستقر نصیب فرمائے۔ مدین اس زمانے میں سلطنتِ مصر کا حصہ نہ تھا۔ کیونکہ مصر کی حکومت پورے جزیرہ نمائے سینا پر محیط نہ تھی بلکہ صرف اس کے مغربی اور جنوبی علاقے تک محدود تھی۔ خلیجِ عقبہ کے مشرقی اور مغربی سواحل جن پر بنی مدیان آباد تھے مصری اثر و اقتدار سے بالکل آزاد تھے۔ اسی بنا پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے مصر سے نکلتے ہی مدین کا رخ کیا تھا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ وہاں جانے کے لیے انھیں مصر کے مقبوضہ علاقوں ہی سے گزر کر جانا تھا۔ اور اندیشہ تھا کہ مصر کی پولیس اور فوجی چوکیاں آپ کے لیے پریشانی کا باعث نہ بنیں۔ اس لیے آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ مجھے ایسے راستے پر ڈال دے جس سے میں صحیح سلامت مدین پہنچ جاؤں۔
Top