Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 33
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ قَتَلْتُ : بیشک میں نے مار ڈالا مِنْهُمْ : ان (میں) سے نَفْسًا : ایک شخص فَاَخَافُ : سو میں ڈرتا ہوں اَنْ يَّقْتُلُوْنِ : کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
حضرت موسیٰ نے کہا، اے میرے رب ! میں تو ان کا ایک آدمی قتل کرچکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْہُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّـقْتُلُوْنِ ۔ (القصص : 33) (حضرت موسیٰ نے کہا، اے میرے رب ! میں تو ان کا ایک آدمی قتل کرچکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔ ) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ایک اندیشہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فریضہ رسالت کی ادائیگی کے لیے جب فرعون کے پاس جانے کا حکم دیا گیا تو انھوں نے عرض کیا، میرے آقا تعمیلِ حکم میں سرتابی کی مجال نہیں، میں دل و جان سے اس کے لیے آمادہ ہوں۔ البتہ دل میں ایک کھٹکا سا لگا ہوا ہے کہ میرے ہاتھوں سے ان کا ایک آدمی مارا گیا تھا۔ اگرچہ میں اس کے قتل کا ارادہ نہیں رکھتا تھا، لیکن وہ لوگ تو بہرصورت مجھے اس کا قاتل سمجھتے ہیں، اس واقعہ کو یوں تو دس سال کی مدت گزر چکی ہے لیکن جب میں ایک رسول کی حیثیت سے ان کی ہدایت کے لیے جاؤں گا تو یقینا انھیں بھولی ہوئی باتیں بھی یاد آجائیں گی اور وہ میرے خلاف تنکے کو پہاڑ بنانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ ایک آدمی کے قتل کو بھول جائیں۔ امکان اس بات کا ہے کہ ادائے رسالت کی نوبت آنے سے پہلے ہی وہ الزامِ قتل میں مجھے گرفتار کرلیں گے۔ اس طرح سے میں اپنے منصبی فریضہ کو ادا کرنے سے قاضر رہوں گا۔ آقا ! کوئی ایسی صورت پیدا کی جائے کہ میرے لیے ایسی کوئی مشکل پیدا نہ ہو۔
Top