Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 30
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : کہا رَبِّ : اے میرے رب انْصُرْنِيْ : میری مدد فرما عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم۔ لوگ الْمُفْسِدِيْنَ : مفسد (جمع)
حضرت لوط نے کہا اے میرے رب اس مفسد لوگوں کے مقابلے میں میری مدد فرما
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَی الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ ۔ (العنکبوت : 30) (حضرت لوط نے کہا اے میرے رب اس مفسد لوگوں کے مقابلے میں میری مدد فرما۔ ) حضرت لوط (علیہ السلام) کی فریاد بارگاہِ ایزدی میں یعنی جب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ ان کے لیے حضرت لوط (علیہ السلام) کی تبلیغ و دعوت اور برائیوں پر تنقید ناقابلِ برداشت ہوگئی۔ وہ ان سے عذاب کا مطالبہ کرنے لگے یا انھیں اپنے شہر سے نکالنے کا عزم کرنے لگے، تب حضرت لوط (علیہ السلام) نے یہ محسوس کرلیا کہ اب فیصلے کا وقت آگیا ہے۔ چناچہ آپ ( علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے سامنے دعا کے لیے ہاتھ پھیلا دیے کہ الٰہی ! میں نے اپنی قوم کی اصلاح میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا، لیکن ان کی ضد اور ان کا بگاڑ اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ میری تمام تمام کوششیں بےسود ثابت ہوئی ہیں۔ اور اب یہ قوم مجھے ہی مٹا دینے یا نکالنے پر تل گئی ہے، اب تو میری مدد فرما اور اس مفسد قوم کو تباہ کردے۔
Top