Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 37
فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ٘
فَكَذَّبُوْهُ : پھر انہوں نے جھٹلایا اس کو فَاَخَذَتْهُمُ : تو آپ پکڑا انہیں الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : پس وہ صبح کو ہوگئے فِيْ دَارِهِمْ : اپنے گھر میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
تو انھوں نے اس کو جھٹلا دیا، آخر کار ایک سخت زلزلے نے انھیں آپکڑا، پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے
فَـکَذَّبُوْہُ فَاَخَذَتْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ ۔ (العنکبوت : 37) (تو انھوں نے اس کو جھٹلا دیا، آخر کار ایک سخت زلزلے نے انھیں آپکڑا، پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے۔ ) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب پر اہل مدین پر عذاب حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تمام تر تبلیغی کاوشوں کے جواب میں قوم شعیب نے کسی بات پر کان دھرنے کی بجائے ان کی تکذیب کردی اور صاف کہا کہ ہم تجھے اللہ تعالیٰ کا نبی ماننے سے انکار کرتے ہیں اور تمہیں ایک جھوٹا آدمی سمجھتے ہیں۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تبلیغی مساعی کی وجہ سے چونکہ ان پر اتمامِ حجت ہوچکا تھا اور انھیں سمجھانے بجھانے کی حد تک کوئی کمی باقی نہیں رہی تھی تو پھر اللہ تعالیٰ کے عذاب نے انھیں آپکڑا۔ وہ اپنے تجارتی کاروبار کی انتہائی کامیابیوں کو دیکھ کر یہ سمجھتے تھے کہ ہمیں اور ہماری کامیابیوں پر کبھی زوال نہیں آئے گا۔ دولت ہمیشہ ہمارے گھر کی کنیز بنی رہے گی اور دنیا کی آسائشیں ہمیشہ ہمارا مقدر رہیں گی۔ لیکن انھیں ایک زلزلے نے تہ وبالا کردیا کہ وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے۔ عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ ان میں سے ایک ایک آدمی زندگی کی تلاش میں اپنے گھروں کے آنگن میں ڈھیر ہوگیا۔ اوندھے منہ لاشیں پڑی تھیں اور کوئی ان کا پرسانِ حال نہ تھا۔ اور یہ ان لوگوں کی لاشیں تھیں جو اپنی موت کے تصور کو بھی اپنے لیے ناممکن سمجھتے تھے۔
Top