Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 58
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَۗۖ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں جگہ دیں گے مِّنَ : سے۔ کے الْجَنَّةِ : جنت غُرَفًا : بالاخانے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں نِعْمَ اَجْرُ : (کیا ہی) اچھا اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ہم ان کو جنت کی بلند وبالا عمارتوں میں رکھیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیا ہی خوب صلہ ہے کارگزاروں کا
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّھُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ غُرْفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰـرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ط نِعْمَ اَجْرُالْعٰمِلِیْنَ ۔ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ ۔ (العنکبوت : 58، 59) (اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ہم ان کو جنت کی بلند وبالا عمارتوں میں رکھیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیا ہی خوب صلہ ہے کارگزاروں کا۔ جنھوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر ہرحال میں بھروسا رکھا۔ ) ہجرت میں پیش آنے والے مصائب کا صلہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کرتے، صعوبتیں اٹھاتے اور بعض دفعہ جان کا نذرانہ پیش کردیتے ہیں ان کے بارے میں یہ گمان نہ کیا جائے کہ ان کی یہ ساری قربانیاں رائیگاں جائیں گی۔ ہماری نگاہوں میں چونکہ دنیا بسی ہوئی ہے، اس لیے ہماری نظر اسی کے حوالے سے نفع و نقصان کے پیمانوں پر جمی رہتی ہے۔ لیکن اگر ہم آخرت کو اپنی منزل بنالیں تو پھر ہمیں یہ جاننے میں دشواری نہیں ہوسکتی کہ یہاں کے ہر عمل کا معاوضہ حقیقت میں یہاں نہیں ملتا بلکہ آخرت میں ملے گا۔ جو لوگ یہاں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایمان و عمل کے چراغ جلائیں گے اور ایثار و قربانی کے پھول کھلائیں گے ان کی محنت ضائع نہیں جائے گی۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انھیں ایسی بلند وبالا عمارتوں میں رکھے گا جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ اور یہ جو کچھ انھیں ملے گا یہ ان کی کارگزاری کا صلہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنے کارگزاروں کو کبھی محرومی کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ البتہ وہ کارگزاری اللہ تعالیٰ کے یہاں انعام کی مستحق ٹھہرتی ہے جو ہر طرح کے حالات میں اللہ تعالیٰ کی بندگی پر ثابت قدم رہے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسے میں کبھی کمی نہ آنے پائے۔
Top