Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا
: اور نہ ہوجاؤ
كَالَّذِيْنَ
: ان کی طرح جو
تَفَرَّقُوْا
: متفرق ہوگئے
وَاخْتَلَفُوْا
: اور باہم اختلاف کرنے لگے
مِنْ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا
: کہ
جَآءَھُمُ
: ان کے پاس آگئے
الْبَيِّنٰتُ
: واضح حکم
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
لَھُمْ
: ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْم
: بڑا
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائو جو پراگندہ ہوگئے اور جنہوں نے اختلاف کیا بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح ہدایات آچکی تھیں اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے
وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ م بَعْدِ مَا جَـآئَ ہُمُ الْـبَـیِّـنٰتُ ط وَاُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔ لا یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْہٌ ج فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْہُہُمْ قف اَکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُـنْـتُمْ تَکْفُرُوْنَ ۔ وَاَمَّا الَّذِیْنَ ابْیَضَّتْ وُجُوْہُہُمْ فَفِیْ رَحْمَۃِ اللّٰہِ ط ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ ۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو پراگندہ ہوگئے اور جنہوں نے اختلاف کیا بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح ہدایات آچکی تھیں اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے۔ جس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے تو جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا ہے تو اب چکھو عذاب اپنے کفر کی پاداش میں۔ اور جن کے چہرے روشن ہوں گے تو وہ اللہ کی رحمت کے سایہ میں ہوں گے، وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے) (105 تا 107) مسلمانوں کو آگاہی گزشتہ آیات کریمہ میں مسلمانوں کو اہل کتاب کی وسوسہ اندازیوں اور ان کی سازشوں سے بچنے کے لیے جو ہدایات دی گئیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر مسلمان صراط مستقیم پر باقی رہنا چاہتے ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ وہ ایمان لانے کے بعد جو ایک نیا راستہ اختیار کرچکے ہیں زندگی بھر نہایت اخلاص کے ساتھ اسی پر چلتے رہیں۔ تو اس کے لیے لازمی شرط اعتصام باللہ ہے یعنی اللہ کے ساتھ ایک ایسا مضبوط تعلق جو کبھی ٹوٹنے نہ پائے۔ اس کے بعد اعتصام باللہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اعتصام باللہ سے مراد اعتصام بحبل اللہ ہے یعنی اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا اور مزید تسہیل کرتے ہوئے فرمایا کہ حبل اللہ سے مراد قرآن کریم ہے۔ یہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن کریم میں شریعت کے بنیادی اصول، آئینِ اسلامی کی بنیادی دفعات اور حکمت شریعت کی ہدایات لیکن انسانی زندگی کی خصوصیات کا ذکر اجمال کے ساتھ فرمایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ایک بات کی وضاحت ایک ایک ابہام کی شرح اور ایک ایک اجمال کی تفصیل اور ایک ایک قانون کا انطباق اور قانون کی اجتماعی مصلحتوں کو بروئے کار لانے کے بنیادی ذرائع، یہ وہ تمام حقائق ہیں جنھیں آنحضرت ﷺ پر چھوڑا گیا ہے چناچہ یہی وہ حقائق ہیں جن کے مجموعے کو ہم حدیث اور سنت رسول سے تعبیر کرتے ہیں۔ قرآن اور سنت کا باہمی رشتہ لازم و ملزوم سے بھی کچھ بڑھ کر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کہ حبل اللہ سے مراد صرف قرآن کریم نہیں بلکہ قرآن و سنت ہے۔ اعتصام باللہ سے مراد یہ ہے کہ قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھام لو۔ لیکن آیت کریمہ میں جمیعًاکا لفظ بھی موجود ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ یوں تو قرآن و سنت سے وابستگی اور اس کا اتباع ہر مومن مرد اور ہر مومن عورت پر ضروری ہے۔ لیکن وہ چیز جو امت اسلامیہ کی بقا کے لیے ضروری ہے اور جس کی وجہ سے امت مسلمہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح مضبوط ہوجاتی ہے وہ قرآن و سنت سے انفرادی وابستگی نہیں بلکہ اجتماعی وابستگی ہے کیونکہ انفرادی وابستگی کی حدود گھروں تک محدود رہتی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اسے بندے اور خدا کے درمیان پرائیویٹ تعلق کا نام دے دیا جاتا ہے جبکہ اسلام اس تصور پر ہی لعنت بھیجتا ہے۔ جس طرح ایک ایک فرد قرآن و سنت کی اتباع کے ساتھ منسلک ہے اسی طرح امت مسلمہ کے تمام ادارے بھی قرآن و سنت کے اتباع کے پابند ہیں۔ جس طرح گھروں میں قرآن و سنت کا اتباع ہونا چاہیے اسی طرح گھروں سے باہر معاشرتی زندگی میں، معاشی زندگی میں، سیاسی طور اطوار میں، عدالتوں کے چیمبرز میں، حکومت کے ایوانوں میں اور پارلیمنٹ کے ہائوسز میں بھی قرآن و سنت ہی کی حاکمیت نظر آنی چاہیے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کے نتیجے میں امت ایک اکائی کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ پھر جس طرح قرآن و سنت ایک فرد کی فکر اور عمل بن جاتا ہے اسی طرح پوری ریاست کی ایک ایک قابل ذکر جگہ قرآن و سنت کی روشنی سے درخشاں دکھائی دیتی ہے۔ جس طرح ایک مزدور اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی پابندی محسوس کرتا ہے اسی طرح فوجوں کا کمانڈر اور ملک کا حکمران بھی ان احکام میں جکڑا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ پوری امت کی نہج اور منزل ایک ہوجاتی ہے۔ امت کا ایک ایک ادارہ ایک ہی سوچ کے تحت پروان چڑھتا ہے اور ایک ہی جذبہ عمل سے جلا پاتا ہے۔ ایسی امت دھرتی پر جس طرح اللہ کی رحمت ہوتی ہے اسی طرح شیطانی قوتوں کے لیے ناقابلِ مزاحمت طوفان ہوتی ہے۔ اس میں کمزوری کے آثار اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب اس کی فکری راہنمائی میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں۔ امت کی اجتماعی زندگی ایک دوسرے سے بیگانہ ہونے لگتی ہے اور رفتہ رفتہ قوم مختلف فرقوں میں بٹ جاتی ہے۔ اسی خطرے کی آگاہی کے لیے اس آیت کریمہ میں سب سے پہلے حکم دیا گیا کہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو آپس میں فرقوں کی صورت میں منتشر اور پراگندہ ہوگئے۔ وہ لکڑیوں کے گٹھے کی طرح ایک دوسرے سے بندھے ہونے کے باعث مضبوطی کی علامت تھے۔ لیکن جب ان کی گرہ کھل گئی اور وہ انتشار کا شکار ہوگئے تو ان کی مضبوطی کا راز ان سے الگ ہوگیا۔ اب وہ کمزور لکڑیوں کی شکل میں ناقابلِ ذکر ہو کر رہ گئے۔ بنی اسرائیل کی پوری تاریخ اس حقیقت کی شاہد ہے کہ وہ قوم جس نے کبھی حضرت سلیمان (علیہ السلام) جیسا جلیل القدر پیغمبر اور پرہیبت حکمران پیدا کیا، لیکن ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ملک تقسیم ہوگیا، حکومت کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور پھر یہ انتشار ایسا بڑھا کہ دوبارہ ان کو یکجا ہونے کا کہیں موقع نہ ملا۔ تفرقہ اور اختلاف آیتِ کریمہ میں تَفَرَّقُوْا اور اخْتَلَفُوْادو لفظ ذکر فرمائے گئے ہیں۔ حقیقت تو اللہ جانتا ہے لیکن بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دو الگ الگ باتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ایک تو یہ کہ منصوص احکام میں الگ الگ راستے نکالنے کی کوشش نہ کرنا کیونکہ انسانوں کا وہ گروہ جس کی راہنمائی کے سرچشمے متحد ہوں وہ ایک جماعت یا ایک فرقہ کہلاتا ہے۔ اب اگر اسی جماعت میں راہنمائی کے سرچشمے ایک سے زیادہ ہوجائیں اور قانون کے مآخذ مختلف ہوجائیں تو یہیں سے تفرقے کو راہ ملتی ہے۔ جب تک امت میں اس بات پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے کہ ادلہ شرعیہ چار ہیں : قرآن، سنت، اجماع اور قیاس۔ ان میں بھی اصل الاصول قرآن و سنت ہیں تو پھر امت کے فرقوں میں تقسیم ہونے کا خطرہ پیدا نہیں ہوتا۔ یہ تو ہوسکتا ہے کہ کسی اجمال کی تفصیل اور کسی ابہام کی تشریح میں دو رائے ہوجائیں اور کہیں تعبیر کا اختلاف ہوجائے یا ایسے مسائل جن میں قرآن و سنت نے واضح احکام نہیں دیئے البتہ اس کے نظائر کی موجودگی میں اجتہاد اور استنباط کیا جاسکتا ہے تو ایسے مسائل میں آراء کا مختلف ہوجانا چنداں بعید نہیں۔ اگر نیت میں فساد شامل نہ ہو اور اللہ سے ڈر کر ان تمام معاملات میں فیصلے کیے جائیں تو اختلاف کے ہوتے ہوئے بھی اتفاق کے فوائد باقی رہتے ہیں اور یہی وہ اختلاف ہے جسے فروعی اختلاف کہا جاتا ہے اور جسے برداشت کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ایسے ہی امور ہیں جن میں فقہ کے آئمہ اور مجتہدین نے آپس میں اختلاف کیا، لیکن کبھی کسی نے ایسے اختلاف پر دوسرے کی نہ تکفیر کی نہ تنکیر۔ ہر مجتہد نے اپنی رائے کو یہ کہہ کر پیش کیا کہ میرے نزدیک یہ صحیح ہے لیکن اس میں خطا کا احتمال ہے اور دوسرے مجتہد کی رائے میرے نزدیک غلط ہے لیکن محتمل الصواب ہے۔ ایسا منصفانہ طرز عمل جس کے پیچھے اللہ کا تقویٰ ہو کبھی امت کے لیے موجب ہلاکت نہیں ہوسکتا۔ اور ایسے اصحابِ علم ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام بھی کرتے ہیں۔ یہی وہ عظیم لوگ ہیں جن کے بارے میں حضرت علامہ سید انور شاہ صاحب نے اس رائے کا اظہار فرمایا کہ مجتہدین کرام اللہ کے برگزیدہ بندے ہیں، ان کے آپس کے اختلافی مسائل کے بارے میں حتمی صداقت و اصابت کا علم کبھی نہیں ہوسکتا کیونکہ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایک مجتہد جب کسی جدید مسئلے میں اسلامی حکم جاننے کے لیے کوشش کرتا ہے تو دو باتوں میں سے ایک بات ضرور ہوگی کہ یا وہ نقطہ صواب کو پالے گا اور یا نہیں پا سکے گا لیکن اجر وثواب کا مستحق دونوں صورتوں میں ہوگا۔ پہلی صورت میں دو گونہ ثواب ملے گا دوسری صورت میں یک گونہ اور یہ راز تو قیامت کے دن بھی نہیں کھلے گا کہ نقطہ صواب کس کے ساتھ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے مقبول بندوں میں سے کسی کو بھی شرمندہ نہیں ہونے دیں گے۔ البتہ ایک اختلاف نیت کا اختلاف ہے۔ نیت کے اختلاف سے مراد یہ ہے کہ آدمی شریعت کی پابندیوں سے آزاد رہنا چاہتا ہے، لیکن کھلم کھلا قرآن و سنت کے احکام سے انکار کی جرأت نہیں ہوتی، اس لیے وہ مختلف احکام کا استخفاف کرتا ہے اور یہ تأثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ احکام اللہ اور اس کے رسول کے نہیں بلکہ مولویوں نے اپنی طرف سے بنا لیے ہیں۔ عوام کالانعام ہوتے ہیں انھیں یہ بات کون سمجھائے کہ ایسا شخص اسلام کو مان کر بھی نہیں مانتا بلکہ وہ اسلام کی تضحیک کرتا ہے۔ جہاد کا انکار ممکن نہیں، تو جہادِ اکبر کی ایک پچ ساتھ لگا لیتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کی وہ سنتیں جن پر لوگوں کا عمل کم کم دکھائی دیتا ہے اس کا مذاق اڑا کر دین کی اہمیت میں کمی کا راستہ کھول دیتا ہے۔ اسلامی اقدار کو غیر معتبر ٹھہرانے کے لیے الفاظ کے طوطے مینا اڑاتا ہے۔ یہ وہ اختلاف ہے جو کبھی الحاد سے جنم لیتا ہے اور کبھی اباحیت سے۔ اس کا جواز پیدا کرنے کے لیے کبھی انتہا پسندی کو گالی دی جاتی ہے اور کبھی بنیاد پرستی کو برابھلا کہا جاتا ہے۔ درحقیقت اختلافات کی یہ نوعیتیں ہیں جس نے پیراہنِ اسلام کو داغ داغ کردیا ہے۔ جس فرقہ بندی کو اٹھتے بیٹھتے گالی دی جاتی ہے اس کا وجود مسلمانوں میں زیادہ نہیں اور جہاں کہیں وہ نظر آتا ہے اس کے پیچھے بھی حکمرانوں کی مصلحتیں کارفرما ہوتی ہیں اور یا اس کا سبب جہالت ہوتا ہے۔ اگر حکمران اس کے علاج کے لیے مخلص ہوں تو دینی احکام کی تعلیم کی طرف توجہ دے کر اسے ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں دونوں طرح کے اختلافات سے بچنے کی تلقین فرمائی گئی ہے اور ساتھ ہی یہ فرمایا گیا ہے کہ جو قومیں اس کا شکار ہوئی ہیں وہ دنیا میں بھی نا مرادی کے عذاب کا شکار ہوئیں اور آخرت میں بھی اللہ نے ان کے لیے روسیاہی رکھی ہے کیونکہ قیامت کا دن عجیب دن ہوگا۔ ایک طرف خنداں وفرحاں مسکراتے اور روشن چہرے ہوں گے جو اس طرح چمکتے ہوں گے جیسے سورج چمکتا ہے۔ آنحضرت ﷺ کے ارشاد کے مطابق (وضو کا پانی جن جن اعضاء کو دھوتا ہے وہی قیامت کے دن سورج کی طرح چمکیں گے) اور کچھ چہرے ایسے ہوں گے جن پر دنیا بھر کی نحوستوں کا سایہ ہوگا تارکول سے بھی زیادہ سیاہ ہوں گے۔ چہروں پر لعنت برس رہی ہوگی، وہ اپنی رو سیاہی کے باعث دور سے پہچانے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جنھوں نے دین کے روشن چہرے پر سیاہیاں ملنے کی کوشش کی ہوگی۔ انھیں جہنم کی سزا سناتے ہوئے یہ کہا جائے گا کہ اللہ نے تمہیں ایمان کی دولت بخشی تھی، لیکن تم نے ایمان کو کفر سے بدل دیا۔ روشنی کی بجائے تم اندھیروں کے سوداگر بن گئے۔ انسانیت کو تم نے تاریکیوں میں ڈبو دینا چاہا۔ اس کا خمیازہ یہ ہے کہ اپنے کفر کی پاداش میں جہنم کا عذاب چکھو اور جن کے چہرے ایمان کے نور سے روشن ہوں گے ان سے فرمایا جائے گا کہ تم نے دنیا میں قدم قدم پر تاریکیوں کا مقابلہ کیا۔ ان بدبختوں نے ہر ممکن طریقے سے تمہیں پریشان کرنے کی کوشش کی۔ آج تمہیں یکسو ہوجانا چاہیے۔ اب تمہارے لیے پریشانی کا کوئی موقع نہیں۔ اب تمہارے سروں پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہوگا اور تم ہمیشہ اس میں نہال رہو گے۔ “
Top