Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 179
مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتّٰى یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١۪ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَذَرَ
: کہ چھوڑے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
عَلٰي
: پر
مَآ
: جو
اَنْتُمْ
: تم
عَلَيْهِ
: اس پر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَمِيْزَ
: جدا کردے
الْخَبِيْثَ
: ناپاک
مِنَ
: سے
الطَّيِّبِ
: پاک
وَمَا كَانَ
: اور نہیں ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُطْلِعَكُمْ
: کہ تمہیں خبر دے
عَلَي
: پر
الْغَيْبِ
: غیب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَجْتَبِىْ
: چن لیتا ہے
مِنْ
: سے
رُّسُلِھٖ
: اپنے رسول
مَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
فَاٰمِنُوْا
: تو تم ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرُسُلِھٖ
: اور اس کے رسول
وَاِنْ
: اور اگر
تُؤْمِنُوْا
: تم ایمان لاؤ
وَتَتَّقُوْا
: اور پر وہیز گاری
فَلَكُمْ
: تو تمہارے لیے
اَجْرٌ
: اجر
عَظِيْمٌ
: بڑا
اللہ تعالیٰ کی (یہ سنت) نہیں کہ وہ چھوڑے رکھتا مومنوں کو اس حال پر جس پر تم تھے جب تک الگ الگ نہ کردے پلید کو پاک سے اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ وہ تمہیں غیب پر آگاہ کردے۔ البتہ ! اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے توا للہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائو اور اگر تم ایمان لائے اور تم نے تقویٰ اختیار کیا تو تمہارے لیے بہت بڑا اجر ہے
مَاکَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَالْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰی مَـآ اَنْـتُمْ عَلَیْہِ حَتّٰی یَمِیْزَالْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ ط وَمَاکَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِـہٖ مَنْ یَّشَآئُ ص فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِـہٖ ج وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَلَـکُمْ اَجْرٌعَظِیْمٌ۔ (اللہ تعالیٰ کی (یہ سنت) نہیں کہ وہ چھوڑے رکھتا مومنوں کو اس حال پر جس پر تم تھے جب تک الگ الگ نہ کردے پلید کو پاک سے اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ وہ تمہیں غیب پر آگاہ کردے۔ البتہ ! اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے توا للہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائو اور اگر تم ایمان لائے اور تم نے تقویٰ اختیار کیا تو تمہارے لیے بہت بڑا اجر ہے) (179) احد کے حادثے کی حکمت الٰہی آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی انسانی دنیا کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ تک کی طرف سے اصلاح کی کوششوں کی آخری کڑی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ آپ کی امت کے بعد کوئی امت نہیں آئے گی۔ آپ پر نازل ہونے والی کتاب کے بعد کوئی کتاب نہیں آئے گی اور یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ دنیا کو گمراہی کی حالت میں چھوڑ دیا جائے جبکہ بروبحر میں فساد غالب آگیا ہے۔ اتنے بڑے کام کی بجاآوری اور اتنے عظیم انقلاب کے برپا کرنے کے لیے آنحضرت ﷺ کے ساتھ ایک ایسی مضبوط جماعت کی ضرورت تھی جس جماعت کا ایک ایک فرد اخلاص اور تقویٰ میں کامل ہوتا۔ وہ باہمی فکری ہم آہنگی میں اس حد تک مضبوط ہوتے کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے اور ان سے ٹکرانا کفر کی طاقتوں کے لیے آسان نہ ہوتا۔ لیکن اگر خدانخواستہ اس جماعت کا یہ حال ہوتا کہ نہ ان میں فکری ہم آہنگی ہوتی، نہ دلوں میں اخلاص ہوتا اور نہ عمل میں وحدت ہوتی تو بیشک ان کی تعداد ہزاروں سے بھی متجاوز ہوجاتی لیکن وہ اللہ کی زمین پر اللہ کے دین پر مبنی صالح انقلاب لانے میں کبھی کامیاب نہ ہوتے۔ اللہ کا نبی جب لوگوں کو ایمان کی دعوت دیتا ہے تو جیسے جیسے حالات آگے بڑھتے ہیں ویسے ویسے مومن اور کافر کے علاوہ ایک تیسرا عنصر بھی پیدا ہونے لگتا ہے جو حالات کے تیور پہچان کر اپنی وابستگیوں کا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ مرغ بادنما کی طرح ہوا کے رخ پر اپنا رخ بدلتا ہے۔ یہی لوگ ہیں جنھیں منافق کہا جاتا ہے۔ ہر نظریاتی جماعت میں جو دنیا کو بدلنے کے لیے اٹھتی ہے بہت کم ایسا ہوتا کہ اس طرح کے لوگ نہ پائے جائیں۔ چناچہ مسلمانوں میں بھی ایسے لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود تھی اور جنگ احد کے پہلے مرحلے میں اس کا اظہار بھی ہوگیا۔ مسلمانوں کی یہ جماعت جو دنیا کے سب سے نازک اور کٹھن کام کے لیے اٹھی تھی اگر اس تیسرے گروہ سے محفوظ نہ ہوتی تو وہ تو مار آستین کی مانند انھیں کسی وقت بھی نقصان پہنچا سکتے تھے کیونکہ جس قوم میں منافق اور غدار ہوتے ہیں وہ قوم قلعوں کی مالک بھی ہو تو اس کا کوئی قلعہ محفوظ نہیں ہوتا۔ چناچہ مسلمانوں کی حیثیتِ ملی کو دیکھتے ہوئے یہ بات ازبس ضروری تھی کہ ان کی صفوں کو ایسی ہر آلائش سے پاک کردیا جائے اور مسلمانوں میں سے ایک ایک فرد کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے دائیں بائیں لڑنے والاسپاہی کس کا ہے اور اس پر کہاں تک اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ اس تطہیری عمل کی دو صورتیں ممکن ہوسکتی تھیں ایک تو یہ کہ ہر مسلمان کو غیبی طور پر یہ بتادیا جاتا کہ تمہاری جماعت اور معاشرے میں فلاں فلاں شخص منافق ہے اس پر اعتماد کی غلطی نہ کرنا۔ دوسرے لفظوں میں ہر مسلمان کو غیب کا علم دے دیا جاتا۔ ظاہر ہے یہ طریقہ اللہ کی سنت کے مطابق نہیں۔ عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے اسی کا علم ذاتی اور کلی ہے۔ انسانوں کو حصول علم کے کئی ذرائع بخشے گئے ہیں وہ انہی سے کام لینے کا مکلف ہے۔ لیکن غیب کا علم اسے نہیں بخشا گیا۔ اگر ایسا علم اسے بخشا جاتا تو یہ جماعت میں تفریق اور انتشار کا باعث بن جاتا۔ البتہ ! مغیبات کا علم ضرورت کے مطابق اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کو عطا کرتا ہے کیونکہ اللہ اور پیغمبر کے درمیان جو علم اور اعتماد کا رشتہ ہے اور جس کے نتیجے میں پیغمبر دنیا کی ہدایت کے لیے آتا ہے اور وہ ہدایت کو جس طرح یقین اور ایمان کی قوت سے پیش کرتا ہے اور انسانوں میں یقین اور اذعان کی نعمت کو جس طرح عام کرتا ہے وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ اپنے اللہ کے ساتھ ایسا تعلق نہ رکھتاہو۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر (علیہ السلام) کو علم کا بحرزخار بخشا ہے۔ اس معاملے میں کوئی ان کا ہمسر نہیں۔ لیکن اس علم کو قرآن کریم نے اطلاع علی الغیب یا اظہار علی الغیب کے نام سے تو یاد کیا ہے علم غیب کے نام سے یاد نہیں کیا کیونکہ علم غیب کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ذاتی ہو کسی ذریعے اور واسطہ سے نہ ہو۔ کوئی اس کا عطا کرنے والا نہ ہو اور دوسری یہ بات کہ کلی ہو جزئی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ جو علم دینا چاہیں جس کی ضرورت سمجھیں وہ عطا فرمادیں لیکن اپنے طور پر علم ِ غیب کے خزانوں تک رسائی یہ صرف اللہ کی شان ہے۔ شیخ سعدی مرحوم نے اس حقیقت کو ایک مثال سے واضح فرمایا ہے۔ یکے پرسید زاں گم کردہ فرزند کہ اے روشن گہر پیر خرد مند زمصرش بوئے پیراہن شمیدی چرادر چاہ کنعانش ندیدی بگفت احوالِ ما برق جہانست دمِ پیدا و دیگر دم نہانست گہے برطاراعلیٰ می نشینیم گہے بر پشت پائے خود نہ بینیم اگر درویش برحالے بماندے سرِ دست ازدوعالم برفشاندے (مفہوم یہ ہے کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) سے کسی نے پوچھا کہ جنابِ والا ! آپ کے صاحبزادے یوسف (علیہ السلام) کا پیراہن مصر سے چلا تو آپ کو اپنے گھر میں اس کی خوشبو آگئی۔ لیکن کنعان کے کنویں میں جو چند میل کے فاصلے پر تھا آپ کو پتہ نہ چل سکا۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ہمار احال تو بجلی کی مانند ہے ادھر چمکتی ہے ادھر ڈوب جاتی ہے۔ کبھی تو ہمیں بلند بالاخانے پر بٹھادیا جاتا ہے کہ ہم دنیا کو اپنے سامنے دیکھتے ہیں اور کبھی اپنے پائوں کی پشت کی خبر نہیں ہوتی۔ اگر درویش کو ایک ہی حالت پر رکھا جاتا تو وہ اس دنیا میں رہنے کے قابل نہ رہتا۔ ) اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے نبی کا سررشتہ اللہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے وہ ہر وقت اس کی نگاہوں میں ہے ضرورت کے مطابق وہ ہر علم سے نوازا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے وہ ساری دنیا سے الگ ممتاز اور بےمثل ہوتا ہے۔ اللہ کے مقابلے میں اس کا علم اتنا بھی نہیں جتنا سمندر کے مقابلے میں قطرہ۔ لیکن باقی مخلوق کے مقابلے میں وہ بحر ناپیدا کنار ہوتا ہے۔ لیکن جیسے میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ اس علم کو علم غیب کے نام سے قرآن کریم نے یاد کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس لیے آنحضرت ﷺ کی زبان سے کہلوایا گیا کہ : لا اقول لـکم انی اعلم الغیب (میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میں غیب کا علم جانتا ہوں) اور دوسری جگہ فرمایا کہ ” غیب کا علم صرف اللہ جانتا ہے “ اس لیے سعدی ( رح) نے کہا : علم غی بےکس نمی داند بجز پروردگار ہرک سے گوید کہ می داند ازو باور مدار مصطفیٰ ہرگز نہ گفتے تانہ گفتے جبرائیل جبرائیل ہرگز نہ گفتے تانہ گفتے کردگار (اللہ کے سوا علم غیب کوئی نہیں جانتا، جو کہے جانتا ہے اس کا یقین نہ کروکیون کہ مصطفیٰ ﷺ کبھی کچھ نہیں فرماتے جب تک حضرت جبرائیل وحی لے کر نہیں آتے اور جبرائیل کبھی کچھ نہیں کہتے جب تک اللہ تعالیٰ ارشاد نہیں فرماتے۔ ) مختصر یہ کہ سرکارِ دوعالم ﷺ کو تمام وہ علوم بخشے گئے جو آپ کی شان کے لائق تھے اور جن کی آپ کے فریضہ منصبی کے لیے ضرورت تھی اور اس لحاظ سے کوئی آپ کی مثل نہیں۔ لیکن یہ آپ کا علم جس کی وسعتوں کو ہم نہیں جانتے علم غیب نہیں ہے۔ علمِ غیب صرف اللہ کی صفت ہے۔ عالم الغیب صرف اسی کو کہا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایک اصطلاحی بحث ہے جو شخص آنحضرت ﷺ کے علم کا انکار کرے وہ غلط ہے اور جو آپ کے علم کو علم غیب قرار دے وہ بھی غلط ہے۔ حق یہ ہے کہ آپ کا علم عطائی ہے ذاتی نہیں۔ جزئی ہے کلی نہیں۔ انسانوں میں آپ جیسا کوئی نہیں اور اللہ کی شان سب سے بالا اور بلند ہے وہاں تک کسی کی رسائی نہیں۔ انسانوں کو غیب کا علم دینا چونکہ اللہ کی حکمت کے خلاف ہے اس لیے مسلمانوں کی پاکیزہ جماعت کو منافقین سے الگ کرنے کے لیے ایک ہی شکل باقی تھی کہ ایک ایسا معرکہ کارزار بپا ہوتا جس میں زرِ خالص الگ ہوجاتا اور کھوٹ الگ نکل جاتا۔ مخلصین پہچانے جاتے اور منافقین چھٹ جاتے چناچہ جنگ احد ایک ایسا ہی معرکہ تھا جس نے اس تلچھٹ کو الگ کردیا۔ خالص سونا باقی رہ گیا اور کھوٹ اور ہر طرح کی ملاوٹ والی چیز خود بخود الگ ہو کر پہچانی گئی۔ جنھیں خلعت شہادت سے نوازا گیا ان کی عزت میں چار چاند لگے اور جنھیں باقی رکھا گیا ان کے سر پر اسلامی انقلاب کا تاج سجایا گیا۔ منافقین میں سے بہت سوں کو اللہ نے ہدایت عطا فرمائی اور جو نفاق پر قائم رہے وہ ذلیل اور رسوا ہو کر طبعی موت مرے یا وطن چھوڑ گئے۔ آخر میں فرمایا کہ تمہارا کام اللہ کے ہر فیصلے پر یقین رکھنا اور اسے تسلیم کرنا ہے اور اس امتحان کی برکات سے پورا پورا فائدہ اٹھانا ہے۔ اگر تم نے ایمان وتقویٰ کے ان تقاضوں کو سمجھا اور ان کو بروئے کار لانے میں اپنی صلاحیتوں کو جھونک دیا تو تمہارے لیے اجر عظیم ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی خوشخبری نہیں ہوسکتی۔
Top