Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ : تم ضرور آزمائے جاؤگے فِيْٓ : میں اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال وَاَنْفُسِكُم : اور اپنی جانیں وَلَتَسْمَعُنَّ : اور ضرور سنوگے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمِنَ : اور۔ سے الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک) اَذًى : دکھ دینے والی كَثِيْرًا : بہت وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو فَاِنَّ : تو بیشک ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے عَزْمِ : ہمت الْاُمُوْرِ : کام (جمع)
تم اپنے مالوں اور جانوں کے بارے میں ضرور آزمائے جائوگے اور تم ضرور سنوگے ان لوگوں سے جن کو کتاب دی گئی تم سے پہلے اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک یہ عزیمت کے احوال میں سے ہے
لَـتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِـکُمْ وَاَنْـفُسِکُمْ قف وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْـکِتٰبَ مِنْ قَبْلِـکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًا ط وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَـتَّـقُـوْا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ۔ (تم اپنے مالوں اور جانوں کے بارے میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور تم ضرور سنوگے ان لوگوں سے جن کو کتاب دی گئی تم سے پہلے اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک یہ عزیمت کے احوال میں سے ہے) (186) مزید آزمائشوں کی خبر جنگ احد پر تبصرہ کے سلسلے میں اس سے پہلے یہ بات ہم پڑھ چکے ہیں کہ جنگ احد مسلمانوں کے لیے آزمائش تھی، اس آزمائش کے ذریعے مسلمانوں میں جو مخلص اور منافق ملے جلے تھے انھیں الگ الگ نمایاں کردیا گیا تاکہ آئندہ کسی معرکے میں مسلمان اس سے بڑی کسی افتاد سے دوچار نہ ہوں۔ احد کے حادثے نے اگرچہ مومن اور منافق کو بہت حد تک الگ الگ کردیا لیکن ابھی تک منافقین کی ایک محدود تعداد مسلمانوں کے اندر موجود تھی اور جو لوگ اس وقت جنگ میں شریک ہونے سے قصداً پیچھے رہ گئے تھے بلکہ عین وقت پر انھوں نے دھوکہ دیا ان میں سے بھی کسی کو مسلمانوں کی صفوں سے نکلنے کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ انھیں یہ موقع دیا گیا کہ وہ اپنی اصلاح کرسکتے ہیں تو کرلیں۔ البتہ ! مسلمانوں کو اندازہ ضرور ہوگیا کہ کون کس جگہ کھڑا ہے۔ لیکن منافقین اور کمزور مسلمانوں کی ایک ٹکڑی تو آخر تک مسلمانوں کے ساتھ رہی۔ شاید اسی ضرورت کے تحت یہاں فرمایا جارہا ہے کہ مسلمانو ! تم ابھی اپنی جانوں اورا پنے مالوں کے بارے میں مزید آزمائے جاؤ گے اور یہی آزمائش ہے جو تمہارے زرِ خالص کو الگ کردے گی اور کھوٹ پوری طرح الگ ہوجائے گا۔ اسی طرح عام حالات میں بھی تمہیں اہل کتاب کی طرف سے نہایت تکلیف دہ باتوں کے زخم سہنے پڑیں گے اور مشرکین مکہ بھی اس معاملے میں پیچھے رہنے کی کوشش نہیں کریں گے بلکہ وہ الزامات کے تیر بھی چلائیں گے اور وقتاً فوقتاً شب خون بھی ماریں گے۔ اہل کتاب چونکہ مسلمانوں کے پڑوس میں رہتے تھے۔ اس لیے ان کی طرف سے تو برابر تکلیف دہ باتوں کا سلسہ جاری رہتا تھا۔ کعب بن اشرف ایک نامور شاعر تھا۔ یہود کے ایک قبیلے کا سردار نہایت دولت مند اور نہایت خوبصورت تھا۔ اس نے مسلمانوں کی عزتوں سے کھیلنے کو معمول بنا لیا تھا۔ آنحضرت ﷺ کی ہجو کہنا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ کوئی بھی قصیدہ کہتا تو اس کی تشبیب میں مسلمانوں کی بچیوں کے نام لے لے کر عشق کا اظہار کرتا۔ عرب میں چونکہ سب سے کثیر الاشاعت ذریعہ شعر ہی تھا وہ ہوا کے پر لگا کر اڑتا اور اس طرح سے مسلمانوں کی بچیوں کی عزتیں ہوائوں میں اڑتی پھرتیں۔ ممکن ہے اس آیت کریمہ میں اس طرف بھی اشارہ ہو۔ اس کی دریدہ دہنی چونکہ حد سے گزر گئی تھی اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کے قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ لیکن باقی یہود بھی اس دل پسند مشغلے میں ایک دوسرے سے پیچھے رہنے والے نہ تھے۔ وہ بھی بقدر ہمت ایسی کمینہ حرکتوں سے اپنے دل کے پھپھولے پھپھوڑتے تھے۔ لیکن مسلمان جن کے سامنے دنیا کی اصلاح کا عظیم کام تھا وہ اس کام میں ملوث نہیں ہوسکتے تھے۔ اس لیے ان کو حکم دیا کہ اہل کتاب اور مشرکین کی حرکتیں اگرچہ ناقابلِ برداشت ہیں لیکن تم ان پر صبر کرو اور اپنے ہر معاملے میں تقویٰ کی تصویر بنے رہو۔ تمہارا کوئی کام بھی تقویٰ کے پیراہن سے باہر نہ ہو۔ تمہاری زبانیں ذکر اللہ کی خوگر اور لغویات سے مجتنب رہیں۔ حدود الٰہی کا احترام ہمیشہ تمہارے پیش نظر رہے۔ اللہ کے دین کی سربلندی تمہاری زندگی کا اصل ہدف ہو۔ یہی وہ عزیمت کے کام ہیں اور یہی عزیمت کا مقام ہے جو اللہ کے خاص بندوں کا حصہ ہے جو اس کی روشنی میں زندگی کا سفرجاری رکھتا ہے اس کی کامیابی اصل کامیابی ہے۔
Top