Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 23
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُدْعَوْنَ اِلٰى كِتٰبِ اللّٰهِ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ وَ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف (کو)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوْا
: دیا گیا
نَصِيْبًا
: ایک حصہ
مِّنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
يُدْعَوْنَ
: بلائیے جاتے ہیں
اِلٰى
: طرف
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
لِيَحْكُمَ
: تاکہ وہ فیصلہ کرے
بَيْنَھُمْ
: ان کے درمیان
ثُمَّ
: پھر
يَتَوَلّٰى
: پھرجاتا ہے
فَرِيْقٌ
: ایک فریق
مِّنْھُمْ
: ان سے
وَھُمْ
: اور وہ
مُّعْرِضُوْنَ
: منہ پھیرنے والے
کیا آپ نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جنھیں کتاب الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا وہی بلائے جارہے ہیں اللہ کی کتاب کی طرف تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ایک گروہ ان میں سے پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ یہ لوگ ہیں ہی روگردانی کرنے والے
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْـکِتٰبِ یُدْعَوْنَ اِلٰی کِتٰبِ اللّٰہِ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ یَتَوَلّٰی فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ وَہُمْ مُّعْرِضُوْنَ ۔ (کیا آپ نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جنھیں کتاب الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا وہی بلائے جا رہے ہیں اللہ کی کتاب کی طرف تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ایک گروہ ان میں سے پیٹھ پھیر لیتا ہے، یہ لوگ ہیں ہی روگردانی کرنے والے) (23) یہود پر تنقید کا سبب یہود مدینہ کی آبادی میں غالب عنصر کی حیثیت رکھتے تھے۔ اپنے مال و دولت، اپنی کاروباری وسعت، اپنے علم اور اپنی مشیخیت کے باعث اوس و خزرج کے لوگوں پر ان کا بےپناہ اثر تھا۔ یہ قحطانی عرب اپنی تمام تر خودداریوں کے باوجود یہود سے مرعوب رہتے تھے۔ کسی بھی اہم فیصلے کے لیے وہ ہمیشہ ان کی طرف دیکھتے۔ آنحضرت ﷺ کی مدینہ طیبہ میں تشریف آوری کے بعد عام لوگوں کا خیال یہ تھا کہ یہود آگے بڑھ کر آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ کی دعوت کا استقبال کریں گے۔ لیکن جب ان کی طرف سے شدید مخالفت بلکہ مخاصمت کا آغاز ہوگیا تو اوس و خزرج کے بہت سارے لوگ ان کے علمی رعب کی وجہ سے اسلام کے بارے میں شش و پنج کا شکار ہوگئے۔ وہ ایک طرف اسلام اور پیغمبر ﷺ کی حقانیت کو کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور دوسری طرف یہود کا رویہ انھیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتا تھا۔ اس لیے قرآن پاک نے مختلف مواقع پر یہود کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش فرمائی ہے۔ گذشتہ آیت کریمہ میں تاریخ کے آئینہ میں ان کی اصل شکل دکھائی گئی ہے اور پھر یہ سوال عام لوگوں کے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ جس قوم کی تاریخ یہ رہی ہو اس قوم سے کس طرح قبولیتِ ایمان کی امید کی جاسکتی ہے۔ پیش نظر آیت کریمہ میں ایک دوسرے پہلو سے ان کی دینی حیثیت کو واضح فرما کر اظہارِ تعجب کیا گیا ہے اور ان کے عملی اور فکری تضاد کو نمایاں کر کے لوگوں کے سامنے ان کی اصل حقیقت لائی گئی ہے۔ تعجب اس بات پر فرمایا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ وہ لوگ ہیں جنھیں کتاب الٰہی کا کچھ نہ کچھ حصہ اپنے پاس رکھنے کا شرف حاصل ہے۔ نَصِیْـبًا مِّنَ الْـکِتٰبِ کا مفہوم یہاں ممکن ہے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ یہود و نصاریٰ کے پاس مستقل اور مکمل کتابیں تھیں۔ یہود کے پاس تورات تھی اور عیسائیوں کے پاس انجیل تو پھر اس ارشاد کا کیا مطلب لیا جائے کہ انھیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا ؟ حقیقت یہ ہے کہ کتاب سے اگر تورات مراد لی جائے تو وہ تورات جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی اور جس کی ایک ایک نقل ہر قبیلے کے حوالے کی گئی تھی اور بنی لاوی کو اصل نسخہ دے کر حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور شاید وہی نسخہ یا اس کی ایک نقل تابوتِ سکینہ میں رکھی گئی تھی۔ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ وہ اصل کتاب اور اس کی نقول یہود نے گم کردیں۔ بختِ نصر کے حملے کے بعد اس کا ایک ایک نسخہ جلا دیا گیا۔ حضرت عزیر (علیہ السلام) اور بعض بزرگانِ بنی اسرائیل نے مل کر جو تورات مرتب کی وہ اصل تورات نہیں بلکہ بنی اسرائیل کی تاریخ اور اس کے ضمن میں تورات کے وہ حصے شامل ہیں جو اس وقت تک لوگوں کے یا حضرت عزیر کے حافظے میں محفوظ تھے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اگلی نسلوں نے اس کے بعد مزید تحریف و ترمیم سے کام لیا تو آنحضرت ﷺ کے ہم عصر یہود کے پاس تورات نام کی جو کتاب موجود تھی وہ یقینا اصل تورات کا حصہ تو کہی جاسکتی ہے، لیکن اصل تورات نہیں۔ جہاں تک انجیل کا تعلق ہے وہ اگرچہ خود بھی محفوظ نہیں رہی، لیکن اس میں چونکہ احکامِ شریعت نازل ہی نہیں کیے گئے بلکہ نصاریٰ کو تورات ہی کی شریعت کی پیروی کا حکم دیا گیا۔ اس لیے حقیقت یہی ہے کہ انجیل بھی تورات کے مقابلے میں اس کا ایک جزو تو کہی جاسکتی ہے، مکمل کتاب نہیں۔ بعض اہل علم کا خیال یہ ہے کہ اس آیت میں کتاب سے مراد قرآن کریم ہے اور باقی تمام کتابیں اگر محفوظ بھی سمجھ لی جائیں تو وہ اس کے مقابلے میں اجزا کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ اللہ کی طرف سے انسانوں کی راہنمائی کے لیے ہر دور میں کتابیں اور صحیفے نازل ہوتے رہے، لیکن ہر صحیفے اور ہر کتاب میں نازل کیے جانے والے احکامِ شریعت اپنے اپنے دور کے انسانی ذہن اور انسانی معاشرہ کی ضرورتوں کے مطابق تھے اور انسانی ذہن اور انسانی معاشرے نے چونکہ بتدریج ارتقاء کا سفر کیا ہے اور وہ دھیرے دھیرے اپنی بلوغ کی عمر کو پہنچا ہے، اس لیے ہر دور میں اترنے والے احکام باہمی تفاوت رکھتے تھے اور یہ تفاوت ان کے ذہنی معیار کا عکاس تھا۔ جیسے جیسے انسان بلوغ کی طرف بڑھتا گیا ویسے ویسے اللہ کی طرف سے آنے والی شریعت تکمیل کی طرف بڑھتی گئی۔ آنحضرت ﷺ کی تشریف آوری کے وقت انسانیت چونکہ بلوغ کو پہنچ چکی تھی تو اللہ نے وہ کتاب نازل فرمائی جس میں مکمل شریعت عطا کی گئی۔ اسی لیے قرآن کریم میں تکمیلِ دین اور اتمامِ نعمت کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ پہلی تمام کتابیں چونکہ اپنے ادوار کی ضرورتوں کے مطابق تھیں، اس لیے ان میں عقائد، احکام اور آداب ان کی ذہنی سطح کے مطابق مختصر دیئے گئے تھے۔ لیکن ہر دور میں جیسے جیسے انسان ترقی کرتا گیا ویسے ویسے ان میں بھی ارتقاء ہوتا گیا۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک بچہ پرائمری سکول میں جو کچھ پڑھتا ہے وہ انہی مضامین اور اسی علم کا پیش خیمہ ہوتا ہے جنھیں وہ آگے چل کر کالج یا یونیورسٹی میں پڑھتا ہے، ان میں اگر فرق ہوتا ہے تو صرف مختصر، نامکمل اور مکمل اور مطول کا ہوتا ہے۔ لیکن دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہوتا، علم کا ایک سفر ہے جس کا ایک حصہ ابتدائی سکولوں میں اور اس کا آخری حصہ بعد کے تعلیمی اداروں میں مکمل ہوتا ہے۔ یہی حال دین اور شریعت کا بھی ہے۔ اگر پہلی آسمانی کتابوں میں تحریف واقع نہ ہوئی ہوتی اور وہ بعینہ اسی طرح محفوظ ہوتیں جیسے وہ نازل کی گئی تھیں تو ہر پڑھنے والا دیکھ سکتا کہ ان کی تعلیم اور قرآن کریم کی تعلیم میں اجمال و تفصیل اور آغاز و تکمیل کے سوا کوئی فرق نہیں۔ اس آیت کریمہ میں یہی فرمایا جا رہا ہے کہ ان لوگوں کو جو کتابیں دی گئی تھیں وہ اسی مشکوٰۃ علم و معرفت سے پھوٹی تھیں، جہاں سے قرآن کریم طلوع ہوا ہے۔ اس لیے جو شخص ان کتابوں کا جاننے والا ہے وہ سارے تغیرات کے باوجود کتاب الٰہی کا شناسا َضرور ہوجاتا ہے۔ اسے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اللہ کی کتاب کس مزاج کی حامل ہوتی ہے اور ان کتابوں میں چونکہ انبیائے کرام کی تاریخ، ان کی شخصیت کے خد و خال اور ان کی دعوت کے مختلف مراحل کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے کتاب کے کسی حصے کا پڑھنے والا بھی کتاب پڑھنے کے بعد ایسے ذوق کا حامل ضرور ہوجاتا ہے جس سے سچے نبی کو پہچاننا آسان ہوجاتا ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ان کے پاس کتابیں ہیں جن کی وجہ سے وہ اس ذوق اور اس شناسائی کے حامل ہیں اور پھر ان کی کتابوں میں آنحضرت ﷺ اور قرآن کریم کے بارے میں پیش گوئیاں بھی موجود ہیں اور انہی کے یہ آج تک منتظر بھی رہے ہیں۔ تو عجیب بات ہے کہ جب انہی پیش گوئیوں کے مصداق اور انہی صفات کے حامل اللہ کے آخری رسول اور آخری کتاب نازل ہوگئے تو ان کو ماننے سے انھوں نے انکار کردیا۔ ایک نہ جاننے والا کسی حقیقت کا انکار کر دے تو چنداں تعجب خیز نہیں ہوتا لیکن جب جاننے پہچاننے والا جانی پہچانی ہوئی حقیقت کا انکار کرتا ہے تو تعجب بھی ہوتا ہے اور ساتھ ہی یہ خیال بھی پیدا ہونے لگتا ہے کہ اس میں یقینا بدنیتی اور بدطینتی کا دخل بھی ہے۔ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ کا مفہوم لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ… الخ اس کا فاعل کتاب اللّٰہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کو اللہ کی آخری کتاب یعنی قرآن کریم پر عمل کرنے کی دعوت دی جارہی ہے تاکہ وہ اس کتاب اللہ کی مدد سے ان متنازعہ مسائل کا حل نکال سکیں جس میں وہ بری طرح مبتلا ہوچکے ہیں۔ یہود نے اپنی کتاب میں ترمیم و تحریف کرنے کی وجہ سے خود اپنے لیے ایسی الجھنیں پیدا کیں کہ نہ ان کے عقائد سلامت رہے اور نہ احکام کی اصل صورت باقی رہی اور نصاریٰ نے اپنی کتاب میں تحریف کی وجہ سے اپنے عقائد کو اس طرح بگاڑا کہ چودہ سو سال سے وہ ایک ایسے تضاد کا شکار ہیں جس کا کوئی حل ان کے پاس نہیں۔ انجیل سے اللہ کی توحید ثابت ہوتی ہے۔ لیکن ان کا اختیار کردہ تثلیث کا عقیدہ کسی طرح توحید سے میل نہیں کھاتا۔ صدیوں سے وہ اس کی عقدہ کشائی میں لگے ہوئے ہیں کہ اللہ ایک بھی ہے اور تین بھی ہیں۔ ایک میں تین اور تین میں ایک۔ ایسا سوال ہے جس کا حل قیامت تک نہیں نکل سکتا۔ باوجود اس کے کہ ان کی انجیل انھیں تورات میں بیان کردہ شریعت کی پیروی کا حکم دیتی ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے احکام اس پر شاہد ہیں، لیکن پالؔ نے عیسائیت کو ایک ایسے ڈگر پر چلایا جس کی وجہ سے وہ شریعت سے آزاد ہوگئے۔ ان باتوں کا فیصلہ کرنے کے لیے اللہ نے قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انکے اہل علم آگے بڑھ کر اللہ کے آخری رسول ﷺ اور قرآن کریم کا استقبال کرتے تاکہ جن الجھنوں نے ان کی زندگی ویران کر کے رکھ دی ہے اس سے وہ نجات حاصل کرسکتے۔ لیکن وہ بجائے استقبال کرنے کے مخالفت اور معاندت کے راستے پر چل نکلے ہیں۔ آیت کے آخری حصہ میں پروردگار نے خود اس تعجب سے پردہ اٹھایا اور اس حقیقت کو افشا کیا ہے کہ یہ لوگ اپنے پاس کتاب کا ایک حصہ رکھتے ہوئے بھی اس لیے ایمان نہ لاسکے وَہُمْ مُعْرِضُوْنَ (کہ وہ ہیں ہی اعراض کرنے والے) صدیوں کی تاریخ ان کے اعراض کی داستانوں سے بھری پڑی ہے اور یہ اعراض ان کا مزاج بن چکا ہے۔ تو جو چیز ان کا مزاج بن چکی ہے، وہ آج اس روش سے کیسے نکل سکتے ہیں۔ اس میں ایک طرف تو اہل کتاب کو ملامت کی جا رہی ہے اور دوسری طرف آنحضرت ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ ایسے لوگ جن کی فطرت بگڑ چکی اور قومی مزاج زہر آلود ہوچکا ہے آپ ان سے قبولیتِ حق کی امید کیسے رکھتے ہیں ؎ تم کو ان سے وفا کی ہے امید جو نہیں جانتے وفا کیا ہے یہی ان کا قومی مزاج ہے جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے لے کر حضرت مسیح (علیہ السلام) تک ہر پیغمبر نے ماتم کیا ہے اور قرآن کریم کی شہادت موجود ہے کہ بڑے بڑے نبیوں کی زبان سے ان پر لعنت کرائی گئی ہے۔
Top