Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 48
وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ
وَيُعَلِّمُهُ : اور وہ سکھائے گا اس کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور دانائی وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل
اللہ اسے تعلیم دے گا کتاب اور حکمت کی اور تورات اور انجیل کی
وَ یُعَلِّمُہُ اللّٰہُ الْـکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَالتَّوْرَاۃَ وَالْاِنْجِیْلَ ۔ ج (اللہ اسے تعلیم دے گا کتاب اور حکمت کی اور تورات اور انجیل کی۔ (48) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تشریف آوری کی غرض وغایت چار لفظوں میں سمیٹ کر بیان کردی گئی کہ اللہ تعالیٰ اسے اس لیے دنیا میں بھیج رہا ہے تاکہ اس کو کتاب کی تعلیم دے اور حکمت سے آشنا کرے۔ بعد کے دونوں لفظ کتاب اور حکمت کی تفصیل بیان کر رہے ہیں۔ یعنی اللہ جس کتاب کی تعلیم دے گا وہ کتاب ” توراۃ “ ہوگی اور جو حکمت سکھائے گا اسے انجیل کی شکل میں نازل فرمائے گا۔ چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نئی شریعت عطانھیں کی گئی بلکہ آپ کو تورات کی شریعت کا متبع اور اس کا داعی بنا کر بھیجا گیا۔ آپ نے بار بار اور بڑے زور اور تاکید کے ساتھ لوگوں سے فرمایا اور انجیلیں آج بھی اس پر شاہد ہیں کہ میں کوئی نئی شریعت لے کر نہیں آیا بلکہ میری شریعت توراۃ کی شریعت ہے۔ میں اسی کی دعوت دیتا ہوں اور اسی کو صحیح شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ یہود چونکہ احکامِ خداوندی کو بےجان رسوم کی شکل دے چکے تھے اور شریعت کا ایک ایک حکم اصل روح کی قوت سے محروم ہوچکا تھا اس لیے انجیل کی شکل میں آپ پر شریعت کی روح نازل کی گئی جسے یہاں حکمت سے تعبیر کیا گیا اور آپ نے اپنے دائرہ کار کو متعین کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایا کہ میرا دائرہ کار اور دائرہ تبلیغ صرف بنی اسرائیل کے لوگ ہیں۔ میں انہی کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ حتیٰ کہ اپنے حواریوں کو تبلیغ دین کی مہم پر روانہ فرماتے ہوئے صاف صاف لفظوں میں فرمایا کہ ” میں صرف بنی اسرائیل کی کھوئی بھیڑوں کی تلاش میں آیا ہوں۔ دیکھو ! تم کسی غیر بنی اسرائیل کے پاس میرا پیغام لے کر مت جانا۔ “ ایک غیر اسرائیلی عورت نے جب ان سے دعائے شفا کی درخواست کی تو آپ نے صاف صاف جواب دیتے ہوئے فرمایا ” کہ بچوں کے حصے کی روٹی کتوں کے آگے ڈالنا ٹھیک نہیں۔ “ چناچہ آپ نے صرف بنی اسرائیل کو اپنی دعوت کا ہدف بنایا۔ انہی کے معروفات پر اپنی دعوت کی بنیادیں اٹھائیں۔ اسی سے دلیل و حجت کا تانا بانا استوار کیا۔ اپنی نبوت کی حقانیت کے ثبوت کے لیے بیشمار معجزات دکھائے، لیکن بنی اسرائیل نے آپ کے ساتھ جو کچھ کیا اور آپ کو جس کشمکش سے گزرنے پر مجبور کیا اور انبیاء کی تاریخ کے مطابق آپ نے صبر اور استقامت کی جو تاریخ روشن کی یہاں اس کا حصہ بالکل محذوف ہے۔ لیکن آپ نے جو حیرت انگیز معجزات دکھائے ان میں سے چند ایک کا ذکر فرمایا گیا۔
Top