Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
یہ آیات اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں
ذٰلِکَ نَتْلُوْہُ عَلَیْکَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَالذِّکْرِالْحَََکِیْمِ ۔ (یہ آیات اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں) (58) جیسا کہ اس سے پہلے ذکر ہوچکا عیسیٰ (علیہ السلام) نبی آخرالزماں ﷺ کے مبشر بن کر ایک بہت بڑی خدمت انجام دینے کے لیے تشریف لائے تھے۔ یہود نے جس طرح اللہ کی کتابوں میں تحریف اور ترمیم کے ذریعے شریعت کو بگاڑا تھا اور جس طرح شریعت کو حکمت شریعت سے محروم کردیا تھا اور انسانی زندگی اللہ کے نور سے محروم ہو کر تاریکی کا شکار ہوگئی تھی۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے حکمت شریعت کے بند دروازے کو کھولا اور یہود نے جس طرح احکام کو بگاڑا تھا اس کی حقیقت کو پوری طرح نمایاں کیا۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ نے ایک مختصر وقت میں جس عظیم کام کی بنیاد رکھی تھی اور جس کی تکمیل نبی آخر الزماں ﷺ کے ہاتھوں انجام پانے والی تھی۔ آپ کی امت اس کی قدر کرتی اور اس عظیم نعمت پر اللہ کا شکر بجا لاتی، لیکن انھوں نے اس کے بالکل برعکس حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت کو ایک دیومالائی شخصیت کی صورت میں تبدیل کردیا اور آپ کی حیرت انگیز مساعی اور اس کے اثرات کو ایک میتھالوجی بنا کر رکھ دیا۔ اب قرآن کریم نے اسے از سر نو ان کی اصل حقیقت کو کھول کے بیان کیا ہے جس سے ان کی شخصیت بےنقاب ہو کر سامنے آئی ہے اور جن حقائق پر آج تک پردہ پڑا ہوا تھا انھیں کھول کھول کر بیان کیا ہے۔ اس سے جہاں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت اور آپ کے کارناموں کو سمجھنے میں مدد ملی ہے اسی طرح سے یہ بات بھی پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ آج جس رسول کی زبان اور جس پر اترنے والی کتاب سے حکمت و بصیرت کے یہ موتی لٹائے جا رہے ہیں اور جس کے ناخن تدبیر نے یہود کی دی ہوئی گرہوں کو کھول کر رکھ دیا ہے وہ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور ان پر نازل ہونے والی کتاب اللہ کی کتاب ہے۔
Top