Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 76
بَلٰى مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ وَ اتَّقٰى فَاِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
بَلٰي : کیوں نہیں ؟ مَنْ : جو اَوْفٰى : پورا کرے بِعَهْدِهٖ : اپنا اقرار وَاتَّقٰى : اور پرہیزگار رہے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہاں ! کیوں نہیں جو لوگ اللہ کے عہد کو پورا کریں گے اور اللہ سے ڈریں گے تو بیشک اللہ اپنے ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
بَلٰی مَنْ اَوْفٰی بِعَہْدِہٖ وَاتَّقٰی فَاِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ ۔ (ہاں ! کیوں نہیں جو لوگ اللہ کے عہد کو پورا کریں گے اور اللہ سے ڈریں گے تو بیشک اللہ اپنے ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے) (76) یہ آیت یہود کی مذکورہ بالا باتوں پر استدراک کی حیثیت رکھتی ہے۔ کہنا یہ ہے کہ یہود کی یہ غلط فہمی کہ انھیں اللہ کے یہاں کوئی خاص مرتبہ و مقام حاصل ہے، اس کی وجہ سے وہ دوسروں سے ہر طرح کی بدمعاملگی اور بد عہدی کرنے کا حق رکھتے ہیں اور دوسری قوموں کے مقابلے میں انھیں ہر طرح کی چھٹی دی گئی ہے کہ جو چاہیں سو کریں اللہ تعالیٰ ان سے کوئی مواخذہ نہیں کرے گا، یہ بالکل ایک بےسروپا بات ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے یہاں مقام و مرتبہ جھوٹے دعو وں سے نہیں ملتا بلکہ اس نے ہر امت کو ایک شریعت دے کر اس کی پابندی کا عہد لے رکھا ہے۔ جو بھی اس عہد کی پاسداری کرتا ہوا اس کے احکام کی پیروی کرے گا اور ہر کام کرنے سے پہلے اللہ کے سامنے جوابدہی سے ڈرے گا اور اللہ کی ناراضگی سے لرزاں و ترساں رہے گا حقیقت میں وہ شخص اس قابل ہے کہ اسے اللہ کے یہاں کوئی مقام و مرتبہ ملے کیونکہ شریعت کی پابندی اور اللہ سے ڈر کر پاکیزہ زندگی گزارنا تقویٰ ہے اور ایسے ہی لوگ متقی کہلاتے ہیں اور اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ ہمیشہ متقین سے محبت کرتا ہے، جھوٹے دعویداروں سے نہیں۔
Top