Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو، مگر یہ کہ تم کو کسی کھانے پر آنے کی اجازت دی جائے، نہ کہ انتظار کرتے ہوئے کھانے کی تیاری کی، لیکن جب تم کو بلایا جائے تو ضرور آئو، پھر جب تم کھانا کھا چکو تو منتشر ہوجائو، باتیں کرنے میں نہ لگے رہو، تمہاری یہ حرکتیں نبی کریم ﷺ کو تکلیف دیتی تھیں لیکن وہ تمہارا لحاظ کرتے تھے اور اللہ حق کے اظہار میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا، اور جب تم کو نبی کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے، تمہارے لیے ہرگز جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچائو اور نہ یہ جائز ہے کہ تم اس کی بیویوں سے اس کے بعد نکاح کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے
یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّآ اَنْ یُّؤذَنَ لَـکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَنٰظِرِیْنَ اِنٰـہُ لا وَلٰـکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلاَ مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ ط اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْـکُمْ ز وَاللّٰہُ لاَ یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ ط وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ط ذٰلِکُمْ اَطْھَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِھِنَّ ط وَمَا کَانَ لَـکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَلَآ اَنْ تَنْـکِحُوْٓا اَزْوَاجَہٗ مِنْ م بَعْدِہٖٓ اَبَدًا ط اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَاللّٰہِ عَظِیْمًا۔ (الاحزاب : 53) (اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو، مگر یہ کہ تم کو کسی کھانے پر آنے کی اجازت دی جائے، نہ کہ انتظار کرتے ہوئے کھانے کی تیاری کی، لیکن جب تم کو بلایا جائے تو ضرور آئو، پھر جب تم کھانا کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ، باتیں کرنے میں نہ لگے رہو، تمہاری یہ حرکتیں نبی کریم ﷺ کو تکلیف دیتی تھیں لیکن وہ تمہارا لحاظ کرتے تھے اور اللہ حق کے اظہار میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا، اور جب تم کو نبی کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے، تمہارے لیے ہرگز جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچائو اور نہ یہ جائز ہے کہ تم اس کی بیویوں سے اس کے بعد نکاح کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔ ) اسلامی معاشرت کے چند آداب پیشِ نظر آیت کریمہ میں مسلمانوں کے ایک دوسرے کے گھروں میں آنے جانے اور اسلامی معاشرت سے متعلق چند آداب و احکام بیان کیے گئے ہیں۔ سببِ نزول کے اعتبار سے چونکہ اس کا تعلق آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی اور آپ ﷺ کی ازواجِ مطہرات سے ہے اس لیے بیوت النبی کا ذکر فرمایا گیا ہے لیکن ان احکام میں عموم پایا جاتا ہے۔ کیونکہ شریعت کا یہ مسلمہ اصول ہے العبرۃ لعموم اللفظ لالخصوص السبب ” یعنی اعتبار لفظ کے عموم کا ہوتا ہے سبب کے اختصاص کا نہیں۔ “ آداب کی تعلیم میں چار احکام دیے گئے ہیں یا یوں کہہ لیجیے کہ چار ادب سکھائے گئے ہیں۔ پہلا ادب یہ ہے کہ جب تک تمہیں گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے یعنی تمہیں کھانے کی دعوت نہ دی جائے اس وقت تک نبی کریم ﷺ کے گھروں میں تمہیں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اس میں دو ادب سکھائے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ گھروں میں داخل ہونے کے لیے اجازت طلبی ضروری ہے اور اگر اجازت نہ دی جائے تو واپس پلٹ جاؤ۔ اور دوسری یہ بات کہ کسی دعوت میں بن بلائے مت جاؤ۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب انھیں معلوم ہوتا ہے کہ فلاں جگہ کھانے کی تقریب ہے تو وہ بن بلائے پہنچ جاتے ہیں۔ اس آیت کریمہ میں اس سے روکا گیا۔ اور بعد میں نبی کریم ﷺ نے مختلف مواقع پر اپنے عمل سے اس کی وضاحت فرمائی۔ تیسرا ادب یہ سکھایا گیا ہے کہ اگر کسی دعوت میں بلایا جائے تو اسے بہانہ بنا کر کھانے کی تیاری کے انتظار میں وہیں دھونی رما کر مت بیٹھ رہو۔ جس دین نے اپنے ماننے والوں کو قناعت اور کفایت کی تعلیم دی ہے اور فقیری اور ناداری کی حالت میں بھی خودداری کا ادب سکھایا ہے ان کے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں کہ وہ کسی طماعی اور سفلہ پن کا اظہار کریں۔ اور ساتھ ہی یہ بات بھی کہ آنحضرت ﷺ کے زمانے میں لوگوں کا رہن سہن نہایت سادہ تھا، زنانہ مکانوں کے ساتھ مردانہ بیٹھکیں نہیں تھیں۔ ایسے میں قبل از وقت لوگوں کا جمع ہوجانا اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث ہوتا تھا۔ اس لیے اس بات سے روکا گیا کہ کھانے کے پکنے کے انتظار میں مت بیٹھو۔ آیت میں ناظرین، منتظرین کے معنی میں ہے اور اِنٰـہُ میں اِنَاکھانا پکنے کو کہتے ہیں۔ اس کے بعد گھروں اور تقریبات میں آنے کے لیے صحیح طریقہ ارشاد فرمایا گیا۔ وہ یہ ہے کہ جب تمہیں بلایا جائے تو کھانے کے وقت پہنچو تاکہ میزبان کو کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اور جب کھانا کھا چکو تو وہاں سے منتشر ہوجاؤ، طویل باتیں چھیڑ کر وہاں نہ بیٹھے رہو۔ کیونکہ بعض دفعہ مہمانوں کا کھانے کے بعد دیر تک بیٹھے رہنا میزبان کے لیے باعث کلفت ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ میزبان کے لیے اس کے بعد کچھ اور ضروری مصروفیات ہوں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جگہ کی تنگی کے باعث مہمانوں کو باری باری کھلایا جارہا ہو۔ ظاہر ہے کہ پہلے مہمانوں کے جانے کے بعد دوسرے مہمانوں کو کھانے پر بلایا جاسکے گا۔ اور اگر پہلے مہمانوں میں سے کچھ لوگ باتوں میں لگے بیٹھے رہیں تو میزبان کو بھی تکلیف ہوگی اور مہمان بھی اذیت محسوس کریں گے۔ ہاں اگر یہ اندازہ ہوسکے کہ میزبان کی خواہش ہے کہ مہمان دیر تک تشریف رکھیں تاکہ اس کی تقریب کے لیے رونق کا سامان بنیں اور جگہ کی کشادگی کے باعث کسی تنگی کا بھی اندیشہ نہ ہو۔ تو پھر دیر تک بیٹھنے اور باتوں میں لگے رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ کی کریم النفسی اور مروت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو بہت بلند وبالا خصلتوں اور عادتوں کا پیکر بنایا ہے۔ اس لیے تمہارا وقت سے پہلے آبیٹھنا اور پھر دیر تک بیٹھ کر باتیں کرتے رہنا اور اجازت لیے بغیر اندر چلے آنا اس سے انھیں جگہ کی تنگی اور مردانہ اور زنانہ حصہ ایک ہونے کی وجہ سے جو اذیت پہنچتی تھی وہ اپنی کریم النفسی کے باعث اس کا اظہار نہیں فرماتے تھے۔ تکلیف برداشت کرلیتے تھے لیکن مہمانوں سے کچھ کہنا لحاظ اور مروت کے خلاف سمجھتے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ حق کے اظہار میں کسی کا لحاظ نہیں فرماتا۔ یہ باتیں اسلامی معاشرت کے نقطہ نگاہ سے بہت نقصان دہ ہیں اور ان ہی سے بہت سے مفاسد بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ تمہیں ان باتوں سے آگاہ فرما رہا ہے تاکہ اسلامی معاشرہ انسانی خصائلِ حمیدہ کا صحیح ترجمان ثابت ہو۔ صحابہ کرام ( رض) کا معاشرہ جو ہمہ جہت تربیت کے بعد تمام نوع انسانی کے لیے ایک نمونے کا معاشرہ بنا۔ یہ صرف آنحضرت ﷺ کی تربیت کا اعجاز اور اسلامی اخلاق کا اثر تھا ورنہ اہل عرب اپنے عادات واطوار میں اس وقت کی دنیا میں سب سے زیادہ اجڈ اور غیرشائستہ تھے۔ وہ معاشرے کے بنیادی آداب سے بھی تہی دامن تھے۔ آنحضرت ﷺ نے ان کی تربیت میں جس طرح نہایت حکیمانہ طریقہ اختیار کیا اسی طرح اپنے مزاج کے خلاف ان کی بہت سی ناشائستہ باتوں کو بھی برداشت کیا۔ اور جیسا کہ میں عرض کرچکا ہوں آپ اپنی کریم النفسی کے باعث لوگوں کی غلط باتوں پر ٹوکنا اور خاص طور پر گھر آئے ہوئے مہمانوں کو کسی بات پر تنبیہ کرنا خلاف مروت سمجھتے تھے اس لیے آپ اذیت برداشت کرتے تھے لیکن کہنا پسند نہ تھا۔ آپ کے خادم خاص حضرت انس ابن مالک ( رض) کی روایت ہے کہ حضرت زینب ( رض) کے ولیمے میں سب لوگ تو کھانے سے فارغ ہو کر رخصت ہوگئے مگر دو تین حضرات بیٹھ کر باتیں کرنے میں لگ گئے۔ تنگ آکر حضور ﷺ اٹھے اور ازواجِ مطہرات کے یہاں ایک چکر لگایا۔ واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ حضرات بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ پھر پلٹ گئے اور حضرت عائشہ ( رض) کے حجرے میں جا بیٹھے۔ اچھی خاص رات گزر جانے کے بعد جب آپ کو معلوم ہوا کہ وہ چلے گئے ہیں تب آپ حضرت زینب ( رض) کے مکان میں تشریف لائے۔ اس کے بعد یہ آیات نازل ہوئیں اور اصلاحِ معاشرت کے ساتھ ساتھ پردے کے بھی چند احکام دیے گئے۔ اور سورة النور میں ان احکام کی تکمیل کی گئی۔ پردے کے بارے میں چند احکام سب سے پہلے جیسا کہ آیت کے آغاز میں گزرا گھروں میں بلا اجازت داخلے پر پابندی لگائی گئی۔ لیکن سبب نزول چونکہ حضرت زینب ( رض) کا واقعہ ہوا اس لیے نبی کریم ﷺ کے گھروں کا ذکر فرمایا گیا۔ اور مزید یہ بات کہ آپ کا گھر چونکہ تمام امت کے لیے ایک نمونہ تھا اس لیے ہر مسلمان یہ بات سمجھتا تھا کہ جو پابندی آنحضرت ﷺ کے گھرانے پر لگے گی وہی سارے مسلمانوں کی روش بن جائے گی۔ چناچہ اس حکم کے بعد جیسے ہی ازواجِ مطہرات کے گھروں میں دروازوں پر پردے لٹکائے گئے تو اس کی تقلید میں تمام مسلمانوں کے گھروں پر بھی پردے لٹک گئے۔ پردے کے سلسلے میں دوسرا حکم یہ دیا گیا کہ جب غیر مردوں کو عورتوں سے کوئی چیز مانگنے کی ضرورت پڑے تو وہ دندناتے ہوئے ان کے سامنے نہ چلے جائیں بلکہ پردے کی اوٹ سے مانگیں۔ بظاہر یہ بات بہت پابندی کی معلوم ہوتی ہے کہ معمولی معمولی بات کے لیے بھی پردے کا اہتمام کیا جائے۔ لیکن یہ کوئی تکلف نہیں بلکہ دل کو آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک نہایت ضروری تدبیر ہے۔ آج کے لوگ انسانی احساسات کے حوالے سے کیسے ہی مفروضوں پر بات کریں لیکن جس نے دلوں کو پیدا کیا ہے وہ ان کی حقیقت کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس کی ترجمانی کرتے ہوئے ایک بات تو یہ ارشاد فرمائی الا ان فی الجسد مضغۃ اذا صلحت صلح الجسدکلہ واذا فسدت الجسد کلہ الا وھی القلب ” خبردار انسان کے جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ تندرست ہے تو سارا جسم تندرست ہے، اور جب اس میں فساد پیدا ہوجاتا ہے تو سارا جسم فاسد ہوجاتا ہے، خبردار وہ دل ہے۔ “ یہی احساسات کا مرکز اور یہی انفعالات کا مورد ہے۔ یہیں سے جذبات ابھرتے اور یہیں جذبات بسیرا کرتے ہیں۔ اس لیے اسلام نے دل کی صحت پر بہت زور دیا ہے۔ اور اسی پر تمام اخلاقی صحت کو منحصر ٹھہرایا ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ ہمارے آج کے تہذیب خوردہ لوگ اپنے کپڑوں کی صفائی کا تو بڑا اہتمام رکھتے ہیں۔ کہیں ایک شکن یا دھبہ بھی پڑجائے تو برداشت نہیں ہوتا۔ لیکن ان کے دل بداخلاقی اور سفلی جذبات کی گندگی میں اٹے رہیں تو انھیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ لیکن اسلام چونکہ کردار کی تعمیر اور اخلاق کی تطہیر کے لیے دل کی اصلاح کو بنیاد بناتا ہے۔ اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ کن کن راستوں سے دل میں برائی داخل ہوتی ہے اور وہ کون سی برائیاں ہیں جن کا اثر دل قبول کرتا ہے۔ اس لیے اس نے ضروری سمجھا کہ مرد اور عورت کے درمیان پردہ کرایا جائے۔ بےحجاب عورت اور بےباک نگاہیں دل کی بربادی کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ مردوزن کا اختلاط قلبی زندگی کی تمام دیواروں کو گرا دیتا ہے۔ دل انسانی جسم میں جس طرح جسمانی حیات کے لیے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، اسی طرح اخلاقی طہارت کے لیے بھی سب سے زیادہ قدر و قیمت رکھنے والا اور سب سے زیادہ حساس ہے۔ اس لیے اس کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ نے مردوں کے لیے گھروں میں آنے پر پابندی لگائی اور پھر مرد و عورت کے درمیان ایک اوٹ کھڑی کردی کہ اگر ضروری بات بھی کہنے کا موقع آئے تو اوٹ کے پیچھے کھڑے ہو کر کی جائے۔ اور کوئی چیز مانگنی ہو تو حجاب کے پیچھے سے مانگی جائے۔ پردے کے سلسلہ میں تیسرا حکم یہ دیا گیا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے یہ بات زیبا نہیں کہ جن باتوں سے روکا گیا ہے ان میں سے کسی کے ارتکاب سے آنحضرت ﷺ کو اذیت پہنچائے اور نہ آپ ﷺ کے بارے میں اور آپ کی ازواجِ مطہرات کے بارے میں کوئی ایسی بات دل میں لائے اور یا کوئی ایسی بات دلچسپی سے سنے جس سے آنحضرت ﷺ کی عزت و حرمت میں فرق آتا ہو۔ اور جسے منافقین اور دشمنانِ دین آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں کا اخلاقی تفوق ختم کرنے کے لیے خود گھڑتے اور ادھر ادھرپھیلاتے تھے۔ اس سے منافقین کو تنبہ فرمایا گیا اور مسلمانوں کو بھی اور زیادہ محتاط رہنے کی ترغیب دی گئی۔ اس عبارت میں نہایت اہم نکتہ قابل توجہ ہے وہ یہ کہ اس آیت کریمہ میں اس سے پہلے دو دفعہ آنحضرت ﷺ کے لیے نبی کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ لیکن جب ایذائے رسول سے رکنے کا حکم دیا تو رسول کا لفظ استعمال فرمایا۔ اس سے شاید یہ تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ رسول اپنی قوم کے لیے خدا کی عدالت ہوتا ہے۔ اس کی تشریف آوری اتمامِ حجت اور نیکوں اور بدوں میں فیصلہ کردینے کے لیے ہوتی ہے۔ اس لیے منافقین کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کو کسی طرح کی ایذا پہنچانا بھی کوئی معمولی بات نہیں۔ اس سے ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ان کا حدود سے تجاوز ان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ چوتھا حکم یہ دیا گیا کہ ازواجِ مطہرات کا آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد کسی سے نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج کی حیثیت امت کی مائوں کی ہے۔ اور ان کے ساتھ تعلق کی یہی نوعیت فطری بھی ہے اور عقلی بھی۔ فطری اس وجہ سے کہ حضور ﷺ کی ازواج کے لیے ہر امتی کے دل کے اندر احترام و عقیدت کا جذبہ اپنی حقیقی ماں کے مقابلے میں بدرجہا زیادہ ہوتا ہے۔ کوئی گیا گزرا شخص بھی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کا تصور نہیں کرسکتا، چہ جائیکہ ازواجِ رسول ﷺ کے ساتھ کوئی سوچنے کی زحمت بھی کرے۔ ازواجِ مطہرات کے ساتھ تعلق کی دوسری نوعیت عقلی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ امت کی ماں ہونے کے ساتھ ساتھ امت کے سب ذکورواناث کی معلمات بھی ہیں۔ اور اس منصب پر انھیں خود اللہ تعالیٰ نے مامور فرمایا ہے۔ اس منصب کا عقلی تقاضا یہ ہے کہ انھیں مائوں ہی کے درجہ میں رکھا جائے۔ اور اسی درجے میں وہ اپنے فریضہ ٔ منصبی کو صحیح طور پر ادا کرسکتی ہیں۔ آخر میں فرمایا کہ جن باتوں سے ان آیات میں روکا گیا ہے ان میں سے ہر بات آنحضرت ﷺ کے حوالے سے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور ان میں سے کسی ایک بات کا ارتکاب بھی نہایت خطرناک نتائج کا سبب ہوسکتا ہے۔
Top