Ruh-ul-Quran - Al-Ahzaab : 62
سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا
سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي الَّذِيْنَ : ان لوگوں میں جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۚ : ان سے پہلے وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّةِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا : کوئی تبدیلی
یہ اللہ کی سنت ہے ان لوگوں کے بارے میں جو پہلے ہو گزرے ہیں، اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں پائو گے
سُنَّۃَ اللّٰہِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ج وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلاً ۔ (الاحزاب : 62) (یہ اللہ کی سنت ہے ان لوگوں کے بارے میں جو پہلے ہو گزرے ہیں، اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں پائو گے۔ ) سنت اللہ اشارہ شاید دو باتوں کی طرف ہے، ایک تو یہ کہ جو لوگ اسلامی ریاست میں اسلام کے نظام اخلاق کو نقصان پہنچاتے ہیں تو اسلامی ریاست کبھی انھیں کھل کھیلنے کا موقع نہیں دیتی۔ اور انھیں بدترین سزائیں دیتی ہے۔ اور دوسرا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو نبی کریم ﷺ کی دعوت و تبلیغ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور آپ ﷺ جس نظام زندگی کو نافذ کرنے کے لیے اور انسانی اصلاح کے لیے جس نسخہ کیمیا کو آزمانے کی کوشش کررہے ہیں یہ اسے ناکام کرنے کی فکر میں ہیں۔ ایسے لوگ پہلے بھی گزرے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو کبھی بھی اپنے ارادوں کو بروئے کار لانے کی اجازت نہیں دی۔ اور آپ چونکہ اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں اس لیے آپ کی ناکامی تو پوری نوع انسانی کی ہلاکت کا باعث ہوگی۔ اس لیے ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کبھی زندہ نہیں چھوڑے گا۔ ان کا یقینا استیصال کیا جائے گا۔ یہ وہ سنت ہے جو ہر دور میں رائج رہی ہے اور آج بھی آپ اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں پائیں گے۔
Top