Ruh-ul-Quran - Al-Ahzaab : 64
اِنَّ اللّٰهَ لَعَنَ الْكٰفِرِیْنَ وَ اَعَدَّ لَهُمْ سَعِیْرًاۙ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَنَ : لعنت کی الْكٰفِرِيْنَ : کافروں پر وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
بیشک اللہ نے کافروں پر لعنت کردی ہے اور ان کے لیے اس نے آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے
اِنَّ اللّٰہَ لَعَنَ الْـکٰفِرِیْنَ وَاَعَدَّلَھُمْ سَعِیْرًا۔ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًا ج لاَ یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّلاَ نَصِیْرًا۔ (الاحزاب : 64، 65) (بےشک اللہ نے کافروں پر لعنت کردی ہے اور ان کے لیے اس نے آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور وہ اس میں کوئی کارساز اور مددگار نہیں پائیں گے۔ ) کافروں کو تنبیہ کفار اور منافقین کو مزید تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت فرما دی ہے۔ اور یہ اسی لعنت کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں رحمت سے دور کردیا ہے اور وہ نصیحت کی ہر بات کو سننے اور سمجھنے سے محروم ہوگئے ہیں۔ کیونکہ لعنت رحمت سے دوری اور ہر اچھی بات سے محرومی کا نام ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دوزخ کا عذاب تیار کر رکھا ہے جس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہے۔ انھیں غلط فہمی یہ رہی ہے کہ جن قوتوں کو ہم نے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رکھا ہے وہ قیامت کے دن ہماری کارسازی اور نصرت کریں گے جبکہ قیامت کے دن کوئی کسی کا نہ کارساز ہوگا اور نہ مددگار۔ وہاں ہر ایک اپنی مغفرت کی فکر میں پریشان ہوگا۔ اور بڑے سے بڑا اللہ تعالیٰ کا مقرب بھی نفسی نفسی کہہ رہا ہوگا۔ اور نہ کسی کا مال و دولت معاوضہ بن سکے گا اور وہاں نہ کسی کی جماعت و جمعیت ان کے کسی کام آسکے گی۔
Top