Ruh-ul-Quran - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور نہ زندے اور مردے برابر ہیں، اللہ ہی جن کو چاہتا ہے سناتا ہے، اور آپ ان کو سنانے والے نہیں ہیں جو قبروں کے اندر ہیں
وَمَا یَسْتَوِی الْاَحْیَـآئُ وَلاَ الْاَمْوَاتُط اِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَـآئُ ج وَمَـآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ ۔ (فاطر : 22) (اور نہ زندے اور مردے برابر ہیں، اللہ ہی جن کو چاہتا ہے سناتا ہے، اور آپ ان کو سنانے والے نہیں ہیں جو قبروں کے اندر ہیں۔ ) ہدایت قبول نہ کرنے والے خود اپنی ضلالت کے ذمہ دار ہیں جن لوگوں نے اپنی صلاحیتوں کو غلط استعمال کی وجہ سے ناکارہ کردیا، اور ضمیر کے نور سے محروم ہوگئے، یہ لوگ درحقیقت زندہ نہیں مردہ ہیں۔ کیونکہ : دلِ مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ ظاہر ہے کہ زندہ اور مردہ کسی لحاظ سے برابر نہیں ہوسکتے۔ ایک دھرتی پر بوجھ ہے، اور دوسرا دھرتی کا زیور اور معمار ہے۔ کافر لوگ چونکہ اپنے دلوں کی روشنی بجھا چکے ہیں، اپنی عقلوں کو بگاڑ چکے ہیں، حقیقی احساس اور شعور سے محروم ہوگئے ہیں اور برے بھلے کی تمیز کھو بیٹھے ہیں۔ اب اگر وہ آپ کی دعوت کو قبول نہیں کررہے تو اس میں آپ کو دل گرفتہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ان میں حقیقی زندگی ہوتی تو آپ کی حقائق بخش تعلیم و دعوت یقینا ان کی اپنی ضرورت بن جاتی۔ لیکن زندگی سے محروم ہوجانے کے بعد ان سے اس قسم کی توقع کرنا اور توقع کے پورا نہ ہونے پر غم لگا لینا کسی طرح مناسب نہیں۔ مردے نہ سنتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں، ان کو سنانا صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے۔ اللہ تعالیٰ معجزانہ طور پر انھیں بھی کسی پیغمبر کی بات سنا دے یا پتھروں میں بھی سننے کی صلاحیت پیدا کردے تو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت سے بعید نہیں۔ لیکن اس نے دنیا کے لیے جو قانون بنا رکھا ہے اس لحاظ سے مردے پیغمبر کی بات کو بھی نہ سنتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں۔ تو یہ آپ کے مخالف جو ہدایت کے اعتبار سے مردہ ہوچکے ہیں اگر آپ کی بات کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
Top