Ruh-ul-Quran - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں ان کو سونے کے کنگن اور موتی کے پہنائے جائیں گے، اور اس جنت میں ان کا لباس ریشم ہوگا
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَھَا یُحَلَّوْنَ فِیْھَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَھَبٍ وَّلُؤْلُؤًا ج وَلِبَاسُہُمْ فِیْھَا حَرِیْرٌ۔ (فاطر : 33) (ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں ان کو سونے کے کنگن اور موتی کے پہنائے جائیں گے، اور اس جنت میں ان کا لباس ریشم ہوگا۔ ) ان منتخب لوگوں کا انجام اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی اور فروغ کے راستے میں سب کچھ قربان کردینے والوں اور اسی کو زندگی کی سب سے بڑی ترجیح قرار دینے والوں سے آخرت میں جو سلوک کیا جائے گا اور وہ جن انعامات سے نوازے جائیں گے اس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ ان کی اقامت کے لیے ایسے باغات ہوں گے جن پر کبھی خزاں نہیں آئے گی۔ جس کی سرسبزی اور شادابی اور مسرت و شادمانی کو کبھی فنا نہیں ہوگی۔ وہاں کی ہر چیز دوام آشنا ہوگی اور ان میں جب یہ لوگ داخل ہوں گے تو کبھی وہاں سے نکالے نہیں جائیں گے۔ ان باغات میں داخل ہونا محض وقتی سیر و تفریح کے لیے نہیں ہوگا بلکہ ہمیشہ کے لیے ہوگا۔ وہاں انھیں لباس ریشم کا پہنایا جائے گا۔ مراد یہ ہے کہ زیب وزینت اور آرام و راحت کے اعتبار سے سب سے بہتر لباس انھیں دیا جائے گا۔ چونکہ نزول قرآن کے وقت ریشم ہی سب سے قیمتی لباس تھا اس لیے تقریبِ فہم کے لیے اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ اور انھیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے جو موتیوں سے آراستہ ہوں گے۔ اصل حقیقت ان کی کیا ہوگی وہ تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن یہاں بتانا صرف یہ ہے کہ انھیں وہ نعمتیں عطا کی جائیں گی جو دنیا میں انسانوں کی سب سے بڑی متاع سمجھی جاتی ہیں اور انسان کبھی فرطِ مسرت میں ان کا خواب دیکھتا ہے۔ یہ سونا چاندی اور ریشم کا ذکر شاید اس لیے بھی کیا گیا ہے کہ پہلے زمانے میں بڑے بڑے شہنشاہ سونے کے کنگن اور موتی پہنا کرتے تھے۔ اور ان کا لباس ریشم کا ہوتا تھا۔ تو یہ گویا دنیا میں جسم کی آسودگی کی معراج تھی، اس لیے اس کا ذکر فرمایا گیا ہے۔
Top