Ruh-ul-Quran - Faatir : 37
وَ هُمْ یَصْطَرِخُوْنَ فِیْهَا١ۚ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَیْرَ الَّذِیْ كُنَّا نَعْمَلُ١ؕ اَوَ لَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا یَتَذَكَّرُ فِیْهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَ جَآءَكُمُ النَّذِیْرُ١ؕ فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ۠   ۧ
وَهُمْ : اور وہ يَصْطَرِخُوْنَ : چلائیں گے فِيْهَا ۚ : دوزخ میں رَبَّنَآ : اے ہمارے پروردگار اَخْرِجْنَا : ہمیں نکال لے نَعْمَلْ : ہم عمل کریں صَالِحًا : نیک غَيْرَ : برعکس الَّذِيْ : اس کے جو كُنَّا نَعْمَلُ ۭ : ہم کرتے تھے اَوَ : کیا لَمْ نُعَمِّرْكُمْ : ہم نے تمہیں عمر نہ دی تھی مَّا يَتَذَكَّرُ : کہ نصیحت پکڑ لیتا وہ فِيْهِ : اس میں مَنْ : جو۔ جس تَذَكَّرَ : نصیحت پکڑتا وَجَآءَكُمُ : اور آیا تمہارے پاس النَّذِيْرُ ۭ : ڈرانے والا فَذُوْقُوْا : سو چکھو تم فَمَا : پس نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ نَّصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور وہ اس میں واویلا کریں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال دے، اب ہم نیک عمل کریں گے، ان اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے، کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا تھا، اور تمہارے پاس ایک ڈرانے والا بھی آیا، پس اب مزہ چکھو، اور ظالموں کا کوئی مدد کرنے والا نہیں
اِنَّ اللّٰہَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط اِنَّـہٗ عَلِیْمٌ م بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ۔ (فاطر : 38) (بےشک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ چیز کو جاننے والا ہے، بیشک وہ سینوں کے بھیدوں کو بھی جاننے والا ہے۔ ) ایک تنبیہ قیامت کے دن کافروں کا جو انجام ہوگا اس کی تفصیل بیان کرنے کے بعد یہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کے غیب کو بھی جاننے والا ہے یعنی یہ مت سمجھنا کہ تم سے قیامت سے متعلق جو کچھ کہا گیا ہے اور تمہارے انجام کے بارے میں جو خبر دی گئی ہے وہ محض خیال آرائی ہے اور یہ گمان نہ کرنا کہ ایک ایسی بات جو انسان کے علم کی بساط سے باہر ہے اور جس کی نہ تردید کی جاسکتی ہے اور نہ تائید میں کچھ کہا جاسکتا ہے، یہ کیسے سمجھ لیا جائے کہ اس کے بارے میں جو کچھ قرآن کریم کہہ رہا ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ چناچہ اسی خیال کو رد کرتے ہوئے یہ فرمایا گیا ہے کہ غیب اور حضور اور ماضی و مستقبل یہ تقسیم انسانوں کے لیے ہے، اللہ تعالیٰ کا علم ان سب پر حاوی ہے۔ وہ جس طرح لمحہ موجود کو جانتا ہے اسی طرح غیب کا تمام علم اس کے سامنے ہے۔ تو جو کچھ تمہیں قیامت کے بارے میں بتایا گیا ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ دوسری بات یہ فرمائی گئی ہے کہ جو لوگ اپنے کفر اور طغیان کے باعث بات سننے کے روادار نہیں وہ قیامت کے دن چیخ چیخ کر مہلت عمل کی درخواست کریں گے لیکن ان کی درخواست کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بات سے کماحقہ آگاہ ہے کہ مہلت عمل مانگنے والے مہلت مل جانے کے بعد بھی وہی کریں گے جو کچھ دنیا میں اس سے پہلے کرچکے ہیں۔ اس سے یہ بات مخفی نہیں کہ یہ لوگ محض جان چھڑانے کے لیے جھوٹ کو ذریعہ بنا رہے ہیں اس لیے وہ حقارت سے ان کی درخواست کو رد کردے گا۔
Top