Ruh-ul-Quran - Faatir : 39
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗ١ؕ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ اِلَّا مَقْتًا١ۚ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ اِلَّا خَسَارًا
هُوَ : وہی الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں فَمَنْ كَفَرَ : سو جس نے کفر کیا فَعَلَيْهِ : تو اسی پر كُفْرُهٗ ۭ : اس کا کفر وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر عِنْدَ : نزدیک رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : سوائے مَقْتًا ۚ : ناراضی (غضب) وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر اِلَّا : سوائے خَسَارًا : خسارہ
وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا، تو جو کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے رب کے نزدیک زیادہ نہیں کرتا، مگر اس کی ناراضگی میں، اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے خسارے ہی میں اضافہ کرے گا
ھُوَالَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ ط فَمَنْ کَفَرَ فَعَلَیْہِ کُفْرُہٗ ط وَلاَ یَزِیْدُالْـکٰفِرِیْنَ کُفْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ اِلاَّ مَقْتًا ج وَلاَ یَزِیْدُالْـکٰفِرِیْنَ کُفْرُھُمْ اِلاَّ خَسَارًا۔ (فاطر : 39) (وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا، تو جو کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے رب کے نزدیک زیادہ نہیں کرتا، مگر اس کی ناراضگی میں، اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے خسارے ہی میں اضافہ کرے گا۔ ) اللہ تعالیٰ کا عدل بےلاگ ہے اس آیت کے پہلے جملے میں ” خلائف “ کا لفظ استعمال ہوا ہے جو خلیفہ کی جمع ہے۔ اس کا معنی جانشین بھی ہوسکتا ہے اور اصطلاحی خلافت کا حامل بھی۔ اگر اس کا معنی جانشین کیا جائے تو مفہوم یہ ہوگا کہ اے قریش اور دیگر اہل مکہ ! تم اس سرزمین پر آباد ہونے والے پہلے لوگ نہیں ہو بلکہ اس سے پہلے دیگر قومیں یہاں آباد رہ چکی ہیں، لیکن آج ان کا نشان باقی نہیں ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی تکذیب کی پاداش میں دنیا سے مٹا دی گئیں اور تم ان کے جانشین کے طور پر یہاں آباد کیے گئے ہو۔ یہاں تمہارا اقتدار، تمہارا پہلا اقتدار نہیں اور نہ تمہارا پیدا کردہ ہے بلکہ تم سے پہلے بھی لوگ ایسے ہی کروفر اور ٹھاٹھ باٹ کے حامل رہ چکے ہیں۔ وہ اگر اپنے کفر و استکبار کے باعث ہلاکت کی نذر ہوگئے تو اللہ تعالیٰ کا قانونِ عدل تو ایسا بےلاگ ہے کہ کسی سے امتیازی سلوک نہیں کرتا۔ یقینا تم بھی اسی انجام سے ہمکنار کیے جاؤ گے جس انجام سے وہ دوچار ہوئے تھے۔ اور اگر اس کا ترجمہ اصطلاحی خلافت کا حامل کیا جائے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا کر کچھ اختیارات سے نوازا تھا اور تمہارے سپرد یہ فرض کیا گیا تھا کہ تم اللہ تعالیٰ کی زمین پر اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی حاکمیت کو نافذ کرو گے۔ لیکن تم نے اپنے خلیفہ ہونے کی حیثیت سے تجاوز کیا اور اپنی اپنی جگہ خودمختار بن کر بیٹھ گئے۔ بجائے اللہ تعالیٰ کی بندگی کرانے کے تم نے غیر اللہ کی بندگی اختیار کی۔ اور یا اپنے نفس کے تابع ہو کر اللہ تعالیٰ سے بغاوت کردی۔ یہ وہ کفر ہے جس کا نتیجہ پہلے کفر کرنے والے دیکھ چکے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تم بھی اسی سے دوچار کیے جاؤ گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا انصاف بےلاگ ہے۔ وہ کسی قوم سے امتیازی سلوک نہیں کرتا۔ جب تم پہلی گزری ہوئی قوموں کے نقوش قدم پر چلو گے تو تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جو ان کے ساتھ ہوچکا ہے۔ کیونکہ جو شخص بھی کفر کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو دعوت دیتا ہے اور جیسے جیسے وہ کفر میں بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑکتا جاتا ہے۔ اور اس کا نتیجہ کفر کرنے والے کے لیے تباہی کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔
Top