Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
اے پیغمبر کہہ دیجیے، اے جاہلو ! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کروں
قُلْ اَفَغَیْرَاللّٰہِ تَاْمُرُوْٓنِّیْٓ اَعْبُدُ اَیُّھَاالْجٰھِلُوْنَ ۔ وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ ج لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَـکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ۔ بَلِ اللّٰہَ فَاعْبُدْ وَکُنْ مِّنَ الشّٰکِرِیْنَ ۔ (الزمر : 64 تا 66) (اے پیغمبر کہہ دیجیے، اے جاہلو ! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کروں۔ حالانکہ آپ کی طرف اور ان لوگوں کی طرف جو آپ سے پہلے گزرے ہیں یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل ضائع ہوجائیں گے، اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ بلکہ آپ صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور اسی کے شکرگزار بن کر رہیں۔ ) مشرکین کے رویے پر تعجب یہ جان لینے کے بعد کہ اللہ ہی ساری کائنات کا خالق ہے اور اسی کی ربوبیت کا فیضان سب کی بقاء کا ضامن ہے، وہی سب کی نگہبانی فرما رہا ہے۔ کائنات کی بیشمار نعمتیں اللہ تعالیٰ ہی کے قبضے میں ہیں، جس کو جو ملتا ہے اسی کی بخشش سے ملتا ہے۔ اس کی قدرت اور اس کے علم سے کائنات کا نظام چل رہا ہے۔ جس طرح کائنات کی تخلیق میں کوئی اس کا شریک نہیں، اسی طرح کائنات کی ربوبیت، اس کی بقاء اور اس کی نگہبانی میں بھی کوئی اس کا شریک نہیں۔ وہ تنہا ساری کائنات کی تدبیر کررہا ہے۔ اور اس کا بےپایاں علم اور اس کی ناپیدا کنار قدرت ہر مخلوق کے حالات سے واقف اور اس کی ضرورتوں کو پورا کرنے والی ہے۔ ان تمام باتوں کے ادراک اور تسلیم کے بعد بھی اے نادانو ! تم مجھے یہ کہتے ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرنے لگوں۔ کیا کبھی کسی نے محتاج کے سامنے ہاتھ پھیلایا ہے، کیا کبھی بےآب و گیا صحرا میں کسی نے پانی تلاش کیا ہے، کیا کبھی کسی نے ذرے اور آفتاب کو کسی بات میں شریک سمجھا ہے۔ تو آخر کس بنیاد پر تم مجھے اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرنے اور ان کی بوجا پاٹ کرنے کی دعوت دیتے ہو، جبکہ تم لوگ اس بات سے ناواقف نہیں کہ جتنے بھی رسول دنیا میں آئے ہیں سب نے توحید کی دعوت دی، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا درس دیا ہے اور وہ اپنے تمام بلند مراتب کے باوجود اس بات سے باخبر کیے گئے ہیں کہ اگر تم نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کیا تو تم نے دین کے فروغ اور تبلیغ و دعوت کے سلسلے میں جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں ان میں سے ایک ایک عمل ضبط ہوجائے گا۔ کیونکہ جو عمل بھی شرک کے ساتھ آلودہ ہوتا ہے وہ ضائع اور لاحاصل ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی مشرک کے کسی عمل کو قبول نہیں فرماتا۔ اس بنا پر اگر اللہ تعالیٰ کے نبی بھی شرک کا ارتکاب کریں تو ان کے اعمال بھی حبط یعنی ضائع ہوجائیں گے۔ اسی طرح یہی وحی میری طرف بھی کی گئی ہے حالانکہ میں اللہ تعالیٰ کا آخری رسول ہوں۔ لیکن اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نبی بھی کبھی شرک کا ارتکاب کرسکتے ہیں۔ ہرگز نہیں محض توحید کی اہمیت اور شرک کی شناعت کو نمایاں کرنے کے لیے یہ اسلوبِ بیان اختیار فرمایا گیا ہے تاکہ لوگ اچھی طرح سے اس کی اہمیت کو سمجھ لیں۔ مزید فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کبھی کسی کو شریک نہ ٹھہرائو اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجا لائو۔ کیونکہ جب تک ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجا لاتا ہے یعنی وہ یہ سمجھتا ہے کہ مجھے جو کچھ مل رہا ہے یہ صرف اللہ تعالیٰ کی عطا اور بخشش ہے جس طرح مجھے کوئی اور وجود دینے پر قادر نہیں اسی طرح میرے وجود کے بقاء کے سامان پر بھی قادر نہیں۔ شکر اور توحید میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جو موحد ہوگا وہ شکرگزار بھی ہوگا، اور جو شکرگزار ہوگا وہ موحد بھی ہوگا۔ یاد رہے کہ جاہل اس شخص کو کہتے ہیں جو علم اور عقل کی بجائے جذبات اور خواہشات کی پیروی کرتا ہے۔ اس کے سامنے دلائل و شواہد کا انبار بھی لگا دیا جائے تب بھی وہ اس سے اثر قبول نہیں کرتا۔ اس کے نزدیک آباء پرستی، خواہشِ نفس اور کسی چیز سے جذبات کی وابستگی سب سے بڑے دلائل ہیں اور وہ ہمیشہ اسی گنبد کے نیچے زندگی بسر کرتا ہے۔
Top