Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 72
قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
قِيْلَ : کہا جائے گا ادْخُلُوْٓا : تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو برا ہے مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجائو، یہاں اب تمہیں ہمیشہ رہنا ہے بس کیا ہی برا ٹھکانہ ہے متکبروں کا
قِیْلَ ادْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَھَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ج فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَـکَبِّرِیْنَ ۔ (الزمر : 72) (کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ، یہاں اب تمہیں ہمیشہ رہنا ہے پس کیا ہی برا ٹھکانہ ہے متکبروں کا۔ ) جن کافروں کو گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکا جائے گا اور جہنم کے دروازے ان کے لیے کھول دیئے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا کہ اب تم اس جہنم میں داخل ہوجاؤ اور یہ ایک دو دن کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ تمہیں یہیں رہنا ہے۔ اور آیت کے آخر میں ان کے اصل مرض کی نشان دہی بھی فرمائی کہ ان کا حق سے اعراض اور ایمان کی قبولیت سے انکار درحقیقت تکبر کی وجہ سے تھا۔ دنیا کی دولت و رفاہیت نے انھیں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہونے کی بجائے ایسا خودسر اور متکبر بنایا کہ انھوں نے حق کو قبول کرنے سے ہی انکار کردیا۔ تو آج ان کا ٹھکانہ اس لیے جہنم ہوگا کہ متکبرین کا اصل ٹھکانہ یہی ہے۔
Top