Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 102
وَ اِذَا كُنْتَ فِیْهِمْ فَاَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلٰوةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ مَّعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْۤا اَسْلِحَتَهُمْ١۫ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَكُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِكُمْ١۪ وَ لْتَاْتِ طَآئِفَةٌ اُخْرٰى لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْا حِذْرَهُمْ وَ اَسْلِحَتَهُمْ١ۚ وَدَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِكُمْ وَ اَمْتِعَتِكُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْكُمْ مَّیْلَةً وَّاحِدَةً١ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ كَانَ بِكُمْ اَذًى مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَنْ تَضَعُوْۤا اَسْلِحَتَكُمْ١ۚ وَ خُذُوْا حِذْرَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
وَاِذَا
: اور جب
كُنْتَ
: آپ ہوں
فِيْهِمْ
: ان میں
فَاَقَمْتَ
: پھر قائم کریں
لَھُمُ
: ان کے لیے
الصَّلٰوةَ
: نماز
فَلْتَقُمْ
: تو چاہیے کہ کھڑی ہو
طَآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْھُمْ
: ان میں سے
مَّعَكَ
: آپ کے ساتھ
وَلْيَاْخُذُوْٓا
: اور چاہیے کہ وہ لے لیں
اَسْلِحَتَھُمْ
: اپنے ہتھیار
فَاِذَا
: پھر جب
سَجَدُوْا
: وہ سجدہ کرلیں
فَلْيَكُوْنُوْا
: تو ہوجائیں گے
مِنْ وَّرَآئِكُمْ
: تمہارے پیچھے
وَلْتَاْتِ
: اور چاہیے کہ آئے
طَآئِفَةٌ
: جماعت
اُخْرٰى
: دوسری
لَمْ يُصَلُّوْا
: نماز نہیں پڑھی
فَلْيُصَلُّوْا
: پس وہ نماز پڑھیں
مَعَكَ
: آپ کے ساتھ
وَلْيَاْخُذُوْا
: اور چاہیے کہ لیں
حِذْرَھُمْ
: اپنا بچاؤ
وَاَسْلِحَتَھُمْ
: اور اپنا اسلحہ
وَدَّ
: چاہتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
لَوْ تَغْفُلُوْنَ
: کہں تم غافل ہو
عَنْ
: سے
اَسْلِحَتِكُمْ
: اپنے ہتھیار (جمع)
وَ
: اور
اَمْتِعَتِكُمْ
: اپنے سامان
فَيَمِيْلُوْنَ
: تو وہ جھک پڑیں (حملہ کریں)
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مَّيْلَةً
: جھکنا
وَّاحِدَةً
: ایک بار (یکبارگی)
وَلَا
: اور نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِنْ
: اگر
كَانَ
: ہو
بِكُمْ
: تمہیں
اَذًى
: تکلیف
مِّنْ مَّطَرٍ
: بارش سے
اَوْ كُنْتُمْ
: یا تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَنْ تَضَعُوْٓا
: کہ اتار رکھو
اَسْلِحَتَكُمْ
: اپنا اسلحہ
وَخُذُوْا
: اور لے لو
حِذْرَكُمْ
: اپنا بچاؤ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
اَعَدَّ
: تیار کیا
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
عَذَابًا
: عذاب
مُّهِيْنًا
: ذلت والا
اور اے نبی ! جب آپ مسلمانوں کے درمیان ہوں اور (حالت جنگ میں) نماز پڑھانے کھڑے ہوں تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اسلحہ لیے رہے ‘ پھر وہ جب سجدہ کرلے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمہارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنا اسلحہ لیے رہے۔ کیونکہ کافر یہ چاہتے ہیں کہ اگر تم غافل ہوجائو اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان کی طرف سے تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں۔ اور تم پر کوئی حرج نہیں اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا بیمار ہوجائو تو تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو اور اپنے بچائو کو ملحوظ رکھو۔ یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے
وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَاَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْٓااَسْلِحَتَہُمْ قف فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِکُمْ ص وَلْتَاْتِ طَآئِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَہُمْ وَاَسْلِحَتَہُمْ ج وَدَّالَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَ اَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً ط وَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ ج وَخُذُوْا حِذْرَکُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا ” اور اے نبی ! جب آپ مسلمانوں کے درمیان ہوں اور (حالت جنگ میں) نماز پڑھانے کھڑے ہوں تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اسلحہ لیے رہے ‘ پھر وہ جب سجدہ کرلے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آ کر تمہارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنا اسلحہ لیے رہے۔ کیونکہ کافر یہ چاہتے ہیں کہ اگر تم غافل ہوجاؤ اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان کی طرف سے تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں۔ اور تم پر کوئی حرج نہیں اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا بیمار ہوجاؤ تو تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو اور اپنے بچائو کو ملحوظ رکھو۔ یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ “ (النسآء : 102) وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَاَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ ( اے پیغمبر جب آپ ان میں ہوں اور پھر ان کو نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوں) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آگے نماز کا جو طریقہ بیان کیا گیا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی موجودگی کی وجہ سے ضروری تھا۔ کیونکہ آپ ﷺ کی موجودگی میں کسی دوسرے امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جاسکتی اور خود مسلمانوں کا جو آپ ﷺ سے عقیدت و محبت کا رشتہ تھا اس کی وجہ سے ہر سپاہی کی شدید خواہش ہوتی تھی کہ میں آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھوں۔ اور حالت جنگ میں اس خواہش میں اس لیے بھی اور اضافہ ہوجاتا تھا کیونکہ ہر سپاہی یہ سمجھتا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ اس جنگ میں مجھے شہادت نصیب ہو اور زندگی کی یہ میری آخری نماز ہو تو میں کیوں نہ اسے آنحضرت ﷺ کے پیچھے پڑھوں۔ لیکن آج جبکہ جنگ کے حالات بدل گئے ہیں اور پھر آنحضرت ﷺ بھی فوج میں موجود نہیں ہوں گے تو اب جس طریقے سے بھی نماز پڑھی جاسکتی ہو نماز پڑھنی چاہیے۔ الگ الگ جماعتیں مختلف آئمہ کے پیچھے حالات کے مطابق پڑھی جاسکتی ہیں۔ الگ الگ کمپنیاں اور بٹالینز الگ الگ جماعت کا اہتمام کریں۔ اور اگر جماعت نہ ہوسکتی ہو تو اپنے اپنے مورچوں میں الگ الگ نماز پڑھ لیں لیکن نماز پڑھنا بہرحال ضروری ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ خود اس بات سے ہوتا ہے کہ اللہ نے عین جنگ کے دوران صلاۃ الخوف پڑھنے کا حکم دیا اور جنگ خندق میں شدید تیر اندازی کے باعث آپ ﷺ نماز نہیں پڑھ سکے تھے تو آپ ﷺ اس پر اس قدر دل گرفتہ تھے کہ آپ ﷺ نے دشمنوں کے حق میں بددعا دیتے ہوئے فرمایا ” اللہ ان کے گھر انگاروں سے بھر دے انھوں نے ہماری نماز قضاء کردی۔ “ البتہ بعض لوگ اس آیت سے یہ سمجھتے ہیں کہ صلاۃ الخوف کا جواز صرف آنحضرت ﷺ کی موجودگی کی وجہ سے تھا اب سرے سے اس نماز کا کوئی جواز نہیں ہے ‘ یہ بات سراسر غلط ہے۔ کیونکہ حدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ صحابہ کرام نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد مختلف مواقع پر صلاۃ الخوف پڑھی۔ رہی یہ بات کہ صلاۃ الخوف پڑھنے کا طریقہ کیا ہے ؟ اس میں فقہاء کا اختلاف ہے اور اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ خود آنحضرت ﷺ نے مختلف حالات میں مختلف طریقوں سے نماز پڑھائی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طریقے سے حالات کے مطابق نماز پڑھنا ممکن ہو اسی طرح امام کو نماز پڑھانی چاہیے۔ اس سلسلے میں نماز کے کئی طریقے بیان کیے گئے ہیں۔ لیکن ان میں جو زیادہ معروف ہیں وہ چار ہیں۔ 1 ایک طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصہ امام کی ساتھ نماز پڑھے اور دوسرا حصہ دشمن کے مقابلہ پر رہے۔ پھر جب ایک رکعت پوری ہوجائے تو پہلا حصہ سلام پھیر کر چلا جائے اور دوسرا حصہ آ کر دوسری رکعت امام کے ساتھ پوری کرے۔ اس طرح امام کی دو رکعتیں ہوں گی اور فوج کی ایک رکعت۔ لیکن اس طریقے کو اکثر آئمہ نے دو وجہ سے قبول نہیں کیا ایک تو یہ کہ اس طرح سے امام اور مقتدی کی نیت میں موافقت نہیں رہتی۔ امام دو رکعت پڑھتا ہے اور ظاہر ہے اسی کی نیت کرتا ہے اور مقتدی ایک رکعت پڑھے گا اور ایک ہی رکعت کی نیت کرے گا۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ ایک رکعت کی نماز سلام میں مشروع نہیں۔ مزید یہ کہ اس آیت کریمہ کے الفاظ اس کے متحمل نہیں ہوتے۔ اس میں فرمایا گیا ہے ” فاذا سجدوا “ کہ جب پہلے گروہ کے لوگ ایک رکعت پڑھ چکیں تو وہ پیچھے چلے جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی ان کی نماز باقی ہے۔ اگر ان کی نماز کے اختتام کی طرف اشارہ کرتا ہوتا تو ” فاذا سجدت “ ہونا چاہیے تھا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کر چلا جائے پھر دوسرا حصہ حصہ آ کر ایک رکعت امام کے پیچھے پڑھے ‘ پھر دونوں حصے باری باری سے آ کر اپنی چھوٹی ہوئی ایک ایک رکعت بطور خود ادا کریں۔ اس طرح دونوں کی ایک ایک رکعت امام کے پیچھے ادا ہوگی اور ایک ایک رکعت انفرادی۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھے اور جب امام دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو مقتدی بطور خود ایک رکعت مع تشہد پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ پھر دوسرا حصہ آ کر اس حال میں امام کے پیچھے کھڑا ہو کہ ابھی امام دوسری ہی رکعت میں ہو اور یہ لوگ بقیہ نماز امام کے ساتھ ادا کرنے کے بعد ایک رکعت خود اٹھ کر پڑھ لیں۔ اس صورت میں امام کو دوسری رکعت میں طویل قیام کرنا ہوگا۔ یہ دونوں طریقے یعنی نمبر دو اور نمبر تین قرآن کریم میں دی گئی تفصیل کے مطابق معلوم ہوتے ہیں۔ البتہ دوسرے طریقے کو حضرت عبداللہ ابن مسعود ( رض) نے اختیار کیا ہے اور احناف بھی اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ چوتھا طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصہ امام کے ساتھ دو رکعتیں ادا کرے اور تشہد کے بعد سلام پھیر کر چلا جائے۔ پھر دوسرا حصہ تیسری رکعت میں آ کر شریک ہو اور امام کے ساتھ سلام پھیرے۔ اس طرح امام کی چار اور فوج کی دو رکعتیں ہوں گی۔ لیکن اس طریقے میں بھی وہی سقم موجود ہے جس کا ہم پہلے طریقے میں ذکر کرچکے ہیں۔ کہ اس طریقے میں امام اور مقتدی کی نیت اور نماز میں موافقت نہیں رہتی۔ امام چار کعت کی امامت کرتا ہے اور مقتدی دو رکعت میں اقتدا کر کے فارغ ہوجاتے ہیں۔ ہم نے روایات سے جو طریقے ثابت ہیں ان میں سے مشہور چار طریقوں کا ذکر کردیا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ صلاۃ الخوف کا یہ حکم اس صورت میں ہے کہ دشمن کے حملہ کا خطرہ تو ہو لیکن عملاً معرکہ قتال گرم نہ ہو۔ یعنی ابھی لڑائی چھڑی نہ ہو۔ لیکن اگر لڑائی چھڑ چکی ہو ‘ تیر اندازی ہو رہی ہو ‘ یا گولیاں چل رہی ہوں تو اس صورت میں حنفیہ کے نزدیک نماز موخر کردی جائے گی۔ نبی کریم ﷺ سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے غزوہ خندق کے موقع پر چار نمازیں قضا فرمائیں اور پھر موقع پا کر علی الترتیب انھیں قضا کیا۔ حالانکہ غزوہ خندق سے پہلے صلاۃ الخوف کا حکم آچکا تھا۔ مزید یہ بات بھی یاد رہے کہ جس طرح حالت جنگ میں صلاۃ الخوف پڑھنے کی اجازت ہے اسی طرح اگر خوف کی کوئی اور صورت پیدا ہوجائے مثلاً کوئی شیر یا اژدھا راستہ روک لے یا قزاق اور ڈاکو راستہ روک کر بیٹھ جائیں اور کسی وقت بھی قافلے پر حملے کا اندیشہ ہو یا اس کے علاوہ خوف کی کوئی اور صورت پیدا ہوجائے تو ایسی حالت میں بھی صلاۃ الخوف پڑھی جاسکتی ہے۔ آیت میں نماز اور مسلح رہنے پر زور دیا گیا ہے اس آیت کریمہ میں آپ نے دیکھا کہ دو باتوں پر زور دیا جا رہا ہے۔ ایک تو یہ بات کہ حالات کیسے بھی شدید ہوجائیں اور خطرہ سر پر کیوں نہ آپہنچے اگر کسی حد تک بھی نماز پڑھنے کی گنجائش ہو تو نماز پڑھنا ضروری ہے۔ اگر جماعت ہوسکتی ہو تو جماعت کا اہتمام واجب ہے اور اگر جماعت ممکن نہ ہو تو الگ الگ نماز پڑھنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی نگاہ میں نماز چونکہ تعلق باللہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور اللہ سے وفاداری کا اظہار ہے اس لیے نہایت خطرناک حالات میں بھی اسے چھوڑا نہیں جاسکتا۔ مزید برآں خطرے کی حالت میں انسان سب سے زیادہ مدد کا محتاج ہوتا ہے اور ایک مسلمان ہمیشہ اپنے اللہ سے مدد مانگتا ہے۔ نماز میں جب وہ قیام میں ہوتا ہے تو وہ اللہ سے درخواست کرتا ہوا کہتا ہے ” اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن “ ( ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں) قیام کی حالت اللہ کے سامنے اظہارِ غلامی کی حالت ہے۔ ایسی صورت میں اللہ سے جو مدد مانگی جائے گی وہ بےنیازذات اپنے غلاموں کو مایوس نہیں کرے گی۔ تو نماز اس لیے بھی ضروری ٹھہرائی گئی تاکہ ایسے خطرے کی حالت میں مسلمان اللہ سے مدد مانگ سکیں۔ دوسری بات جو اس آیت میں تاکید سے کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ تمہیں نماز کی حالت میں بھی مسلح رہنا چاہیے۔ ہتھیار اتارنے کی کبھی غلطی نہ کرنا۔ حتیٰ کہ اگر بارش یا بیماری کے باعث تمہیں ہتھیار اٹھانے سے زحمت ہوتی ہو اور اسے تکلیف کا باعث محسوس کرو تو پھر تمہیں اجازت ہے کہ ہتھیار اتار دو ۔ لیکن ” حذر “ سے غافل پھر بھی نہ ہونا۔ حذر سے مراد دفاعی آلات جنگ بھی ہیں اور ہر ممکن احتیاط بھی۔ ہتھیار اتار کر بھی تمہاری ہوشیاری اور بےدار مغزی میں کوئی کمی نہیں آنی چاہیے۔ حالات کو سونگھتے رہو اور ہتھیاروں کو اپنے اتنا قریب رکھو کہ جیسے ہی خطرہ محسوس کرو فوراً ہتھیار اٹھا لو۔ اس تاکید کی وجہ یہ ہے کہ کافر اس انتظار میں ہیں کہ جیسے ہی تم نماز میں مشغول ہو کر حالات سے بیخبر اور اسلحہ سے خالی ہوجاؤ تو وہ اچانک یکبارگی تم پر ٹوٹ پڑیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ غیر مسلح آدمی فوری طور پر مسلح نہیں ہوسکتا اور غیر مسلح ‘ مسلح آدمی کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ نماز کی پابندی اور اسلحہ کی پابندی کا حکم پہلو بہ پہلو دیا جا رہا ہے۔ نماز کے ساتھ ساتھ بار بار مسلح رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ اسلام تدبیر اور توکل کا حسین امتزاج اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ اسلام دراصل تدبیر اور توکل کے حسین امتزاج کا نام ہے۔ وہ ایک طرف تو مومن کو یہ عقیدہ دیتا ہے کہ تمہارے تمام معاملات کا سررشتہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کا ارادہ اسباب پر حکمرانی کرتا ہے۔ اسباب سے تعلق ٹوٹ جائے لیکن اللہ سے تعلق ٹوٹنے نہ پائے۔ وہی تمہاری مدد کرتا ہے اور وہی تمہیں فتح و نصرت سے نوازتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ آلات جنگ کی بہم رسانی تمہاری ذمہ داری ہے۔ یہ تمہارے فرائض میں سے ایک فرض ہے۔ اس میں کوتاہی کرو گے تو اللہ کے ہاں جوابدہی کرنا پڑے گی اور ممکن وسائلِ جنگ ساتھ لے کر میدانِ جنگ میں اترو۔ جنگ کے جو بظاہر اسباب ہوسکتے ہیں ان سے غفلت مت کرو۔ لیکن بھروسہ وسائل جنگ پر نہیں اللہ پر رکھو۔ تمہاری حقیقی کامرانی اسی کے ہاتھ میں ہے لیکن وسائل جنگ کی فراہمی بھی اسی کا حکم ہے۔ حکم بجا لائو گے تو اس کی نصرت آئے گی اور نافرمانی کرو گے تو اس کی تائید و نصرت سے محروم ہوجاؤ گے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمان اللہ کی تائید و نصرت حاصل کرنے کے لیے ان دونوں باتوں کے پابند ہیں۔ وہ امکانی حد تک حالات کے تقاضوں کے مطابق آلات جنگ تیار کریں ” اَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ “ کے حکم کے تحت امت مسلمہ ہر دور میں آلات جنگ تیار کرنے کی پابند ہے۔ تلوار کے دور میں تلوار تیار کرنا ضروری تھا ‘ گھوڑوں کے زمانے میں گھوڑے پالنا فرض تھا اور آج کے دور میں ایٹمی طاقت بننا اور ٹینک تیار کرنا مسلمانوں کی شرعی ذمہ داری ہے۔ یہ اسی طرح فرض ہے جیسے نماز پڑھنا فرض ہے۔ اس میں کوتاہی کا خمیازہ دنیا میں بھی بھگتنا پڑے گا اور آخرت میں بھی۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر نماز کا اہتمام کرنا ہوگا۔ اور نماز چونکہ منکرات سے روکتی ہے اس لیے تمام منکرات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ یہ دو باتیں ہر دور میں فتح و نصرت کی ضمانت رہی ہیں اور آج بھی یہی ضمانت ہیں۔ اللہ کے قوانین ہر دور میں یکساں ہیں۔ سچ کہا ظفر علی خان نے : ؎ فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی آخر میں فرمایا کہ اطمینان کے طور پر یہ بات یاد رکھو کہ تم اگر اپنی مستعدی نماز کی پابندی اور اللہ کی اطاعت میں کوئی کمی نہ آنے دو تو یقینا تمہیں اللہ کی نصرت شامل حال ہوگی۔ جہاں تک کافروں کا تعلق ہے ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب اللہ نے پہلے ہی تیار کر رکھا ہے۔ وہ تو اس عذاب سے اس وقت تک بچے رہتے ہیں جب تک امت مسلمہ اپنا فرض انجام نہیں دیتی۔ لیکن جیسے ہی امت اپنا فرض انجام دینے کے لیے اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور اپنے فرض کے تقاضوں کو بروئے کار لاتی ہے تو کافروں کے لیے اللہ کا عذاب حرکت میں آجاتا ہے۔ یہ امت مسلمہ کے لیے ایک ایسی حوصلہ افزائی ہے جس پر جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔
Top