Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 111
وَ مَنْ یَّكْسِبْ اِثْمًا فَاِنَّمَا یَكْسِبُهٗ عَلٰى نَفْسِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے اِثْمًا : گناہ فَاِنَّمَا : تو فقط يَكْسِبُهٗ : وہ کماتا ہے عَلٰي نَفْسِهٖ : اپنی جان پر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور جو کسی بدی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر آتا ہے۔ اور اللہ علیم و حکیم ہے
وَ مَنْ یَّکْسِبْ اِثْمًا فَاِنَّمَا یَکْسِبُہٗ عَلٰی نَفْسِہٖ ط وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا اور جو کسی بدی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر آتا ہے۔ اور اللہ علیم و حکیم ہے۔ “ (النسآء : 111) گناہ کرنے والے کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ جب بھی اللہ کا کوئی حکم توڑتا ہے یا اللہ کے کسی بندے کی حق تلفی کرتا ہے تو وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑتا اور نہ وہ مسلمانوں کا کچھ بگاڑ سکتا ہے۔ کیونکہ وہ اللہ کی حفاظت میں ہیں۔ البتہ اس کی ہر کرتوت کا وبال اسی پر پڑے گا۔ دنیا میں رسوائی اس کا مقدر ہوگی اور ایک وقت آئے گا جب وہ ہر چیز سے تہی دامن ہوجائے گا اور آخرت میں جہنم کے عذاب کا سزا وار ہوگا۔ اللہ علیم ہے وہ جب پکڑے گا تو انجانے میں نہیں پکڑے گا ‘ ہر شخص کا ایک ایک عمل اس کے علم میں ہے۔ وہ حکیم بھی ہے اس لیے پکڑنے میں جلدی نہیں کرتا۔
Top