Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 112
وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓئَةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے خَطِيْٓئَةً : خطا اَوْ اِثْمًا : یا گناہ ثُمَّ : پھر يَرْمِ بِهٖ : اس کی تہمت لگا دے بَرِيْٓئًا : کسی بےگناہ فَقَدِ احْتَمَلَ : تو اس نے لادا بُهْتَانًا : بھاری بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور جو کسی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرتا ہے پھر اس کی تہمت کسی بےگناہ پر لگاتا ہے تو اس نے اپنے سر ایک بہت بڑا بہتان اور صریح گناہ لیا ہے)
وَ مَنْ یَّکْسِبْ خَطِیْٓٓئَۃً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِہٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِاحْتَمَلَ بُہْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا ع ” اور جو کسی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرتا ہے پھر اس کی تہمت کسی بےگناہ پر لگاتا ہے تو اس نے اپنے سر ایک بہت بڑا بہتان اور صریح گناہ لیا ہے۔ “ (النسآء : 112) اور جو شخص اپنے گناہ کی معافی مانگنے اور اس پر نادم ہونے کی بجائے مزید حرکت یہ کرتا ہے کہ دنیا کی نگاہوں میں اپنے آپ کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے اپنے گناہ کا الزام کسی دوسرے بےگناہ پر لگا دیتا ہے جیسے اس واقعے میں بنی ابیرق نے کیا کہ بجائے اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے اس نے اپنے جرم کی تہمت ایک یہودی پر لگادی اور یہودی کے کفر کو نمایاں کر کے اپنے جیسے منافقین اور کمزور مسلمانوں کی ہمدردیاں حاصل کرلیں۔ اللہ فرماتا ہے جو شخص بھی ایسی حرکت کرتا ہے تو وہ دوہرے جرم میں پکڑا جائے گا۔ ایک تو اس جرم کی پاداش میں جس کا اس نے ارتکاب کیا اور دوسرا بےگناہ پر جھوٹ باندھنے اور بہتان لگانے کے جرم میں۔ یعنی اس نے اپنے اصل جرم پر ایک جھوٹ اور بہتان کا اضافہ کرلیا۔ تو جو شخص استغفار کی بجائے گناہوں میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی سخت ہوتی جاتی ہے۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بشیر بن ابیرق جس نے چوری کی تھی وہ بجائے استغفار کرنے کے مدینہ سے بھاگ کر مکہ چلا گیا اور مشرکین مکہ کے ساتھ مل گیا۔ پہلے وہ منافق تھا تو اب کھلا کافر ہوگیا اور اگر پہلے مسلمان تھا تو اب مرتد ہوگیا۔ تفسیر بحر محیط میں ہے کہ اللہ اور رسول کی مخالفت کے وبال نے بشیر بن ابیرق کو مکہ میں بھی چین سے نہ رہنے دیا ‘ جس عورت کے مکان پر جا کے ٹھہرا تھا اس کو واقعہ کی خبر ہوئی تو اس نے بھی اپنے گھر سے نکال دیا۔ اسی طرح پھرتے پھرتے آخر اس نے ایک اور شخص کے مکان میں نقب لگائی تو دیوار اس کے اوپر گرگئی اور وہیں دب کر مرگیا۔ یہ انجام ہوا اس شخص کا جس نے توبہ کی بجائے سرکشی کا راستہ اختیار کیا۔
Top