Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
وہ لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انھیں امیدیں دلاتا ہے ‘ اور شیطان کے وعدے سرتاسر فریب ہیں
یَعِدُ ہُمْ وَیُمَنِّیْہِمْ ط وَمَا یَعِدُہُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا ” وہ لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انھیں امیدیں دلاتا ہے ‘ اور شیطان کے وعدے سرتاسر فریب ہیں۔ “ (النسآء : 120) شیطان کا کاروبارِ ضلالت …وعدے کرنا اور امیدیں دلانا بات کو سمیٹتے ہوئے فرمایا کہ شیطان کا سارا کاروبارِ ضلالت صرف دو چیزوں پر چلتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ جھوٹے وعدے کرتا ہے اور دوسرے یہ کہ امیدوں کے سبز باغ دکھاتا ہے۔ جس شخص نے مال و دولت ہی کو زندگی کا حقیقی مقصد بنا لیا ہے اور اس کے سوا باقی ہر چیز ثانوی ہو کر رہ گئی ہے آپ کبھی اس سے بات کر کے دیکھ لیجیے ‘ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ اس کے سامنے دولت کے حصول اور اس کے نتیجے میں زندگی کا ایک ایسا خوبصورت نقشہ ہے ‘ جس کی حیثیت فریبِ نظر سے زیادہ نہیں اور اسے اس پر ایسا محکم یقین ہے جس میں شکست کا کوئی امکان نہیں۔ وہ اپنے آپ کو قارون اور شداد سے بڑھ کر دولت کے بل بوتے پر اپنے تصور کے مطابق کامیاب آدمی دیکھنے کا یقین رکھتا ہے۔ اسی طرح جس آدمی نے اقتدار کو اپنا معبود بنا لیا ہے آپ اس کی زندگی کے طور اطوار کو دیکھ لیجیے کہ وہ ا اقتدار کی ہوس کے سوا باقی ہر چیز کو بھول چکا ہوگا۔ اسے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنے میں تامل نہیں ہوگا۔ آپ اس کی زندگی کا گہرائی میں جا کر مطالعہ کریں تو آپ محسوس کریں گے کہ یہ شیطان کے وعدوں کی گرفت میں آچکا ہے۔ جس طرح سراب کے پیچھے بھاگنے والا فریب نظر سے کبھی جان نہیں چھڑا سکتا اس طرح ہر وہ شخص جو شیطان کے وعدے پر اعتبار کرتا ہے اور اس کی دی ہوئی امیدوں میں بہکتا ہے اسے بھی اس فریب نظر سے نکلنے کا کبھی موقع نہیں نکلتا اور بالآخر اسی میں برباد ہوجاتا ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ اُولٰٓئِکَ مَاْوٰہُمْ جَہَنَّمُ ز وَلَا یَجِدُوْنَ عَنْہَا مَحِیْصًا ” ان لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے ‘ جس سے خلاصی کی کوئی صورت یہ نہ پائیں گے۔ “ (النسآء : 121)
Top