Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 50
اُنْظُرْ كَیْفَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖۤ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسا يَفْتَرُوْنَ : باندھتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ وَكَفٰى : اور کافی ہے بِهٖٓ : یہی اِثْمًا : گناہ مُّبِيْنًا : صریح
دیکھئے ! یہ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھ رہے ہیں اور صریح گناہ ہونے کے لیے تو یہی کافی ہے)
اُنْظُرْ کَیْفَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْـکَذِبَ ط وَکَفٰی بِہٖٓ اِثْمًا مُّبِیْنًا ع (دیکھئے ! یہ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھ رہے ہیں اور صریح گناہ ہونے کے لیے تو یہی کافی ہے) (النسآء : 50) اس سے پہلے کی آیت میں ان کے جس شرک کی مثال دی گئی ہے جس شرک کی وجہ سے ان کی پوری زندگی عمل اور اطاعت کی ذمہ داریوں سے بےگانہ ہو کر رہ گئی ہے، اس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا گیا ہے کہ ذرادیکھئے ! یہ اپنے اس شرک کو بھی اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ انھوں نے جس طرح اپنے آپ کو عمل کی ذمہ داریوں سے فارغ کیا ہے اسے اپنی بےعملی یا بےدینی ماننے کے لیے تیار نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ نے اپنے چہیتا ہونے کی سند عطا کی ہے۔ ہم اللہ کے بیٹے ہیں توا سکے بیٹے اور چہیتے ہونے کی وجہ سے اللہ ہی نے ہمیں ان ذمہ داریوں سے فارغ کردیا ہے، اس طرح سے وہ اللہ پر کتنا بڑا جھوٹ باندھتے ہیں۔ مزید فرمایا کہ ان کا اللہ کی طرف یہ جھوٹا انتساب یہود کے دوسرے جرائم سے قطع نظر ان کے مجرم ہونے کے لیے کافی ہے کیونکہ اللہ کا نام لے کر اس کی نافرمانی کا جواز پیدا کرنا ایک انسان کے لیے اس سے بڑاجرم اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
Top