Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 78
اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ كُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَةٍ١ؕ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِكَ١ؕ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ فَمَالِ هٰۤؤُلَآءِ الْقَوْمِ لَا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ حَدِیْثًا
اَيْنَ مَا
: جہاں کہیں
تَكُوْنُوْا
: تم ہوگے
يُدْرِكْكُّمُ
: تمہیں پالے گی
الْمَوْتُ
: موت
وَلَوْ كُنْتُمْ
: اور اگرچہ تم ہو
فِيْ بُرُوْجٍ
: برجوں میں
مُّشَيَّدَةٍ
: مضبوط
وَاِنْ
: اور اگر
تُصِبْھُمْ
: انہیں پہنچے
حَسَنَةٌ
: کوئی بھلائی
يَّقُوْلُوْا
: وہ کہتے ہیں
هٰذِهٖ
: یہ
مِنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس (طرف)
وَاِنْ
: اور اگر
تُصِبْھُمْ
: انہیں پہنچے
سَيِّئَةٌ
: کچھ برائی
يَّقُوْلُوْا
: وہ کہتے ہیں
هٰذِهٖ
: یہ
مِنْ
: سے
عِنْدِكَ
: آپ کی طرف سے
قُلْ
: کہ دیں
كُلٌّ
: سب
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس (طرف)
فَمَالِ
: تو کیا ہوا
هٰٓؤُلَآءِ
: اس
الْقَوْمِ
: قوم
لَا يَكَادُوْنَ
: نہیں لگتے
يَفْقَهُوْنَ
: کہ سمجھیں
حَدِيْثًا
: بات
تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تمہیں پالے گی۔ اگرچہ تم مضبوط قلعوں کے اندر ہی ہو۔ اور اگر ان کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ تمہارے سبب سے ہے۔ کہہ دیجیے ہر چیز اللہ کی جانب سے ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کا نام ہی نہیں لیتے
اَیْنَ مَا تَکُوْنُوْا یُدْرِکْکُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْکُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ط وَ اِنْ تُصِبْہُمْ حَسَنَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ج وَ اِنْ تُصِبْہُمْ سَیِّئَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِکَ ط قُلْ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط فَمَالِ ھٰٓؤُلَآئِ الْقَوْمِ لَا یَکَادُوْنَ یَفْقَہُوْنَ حَدِیْثًا ” تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تمہیں پالے گی۔ اگرچہ تم مضبوط قلعوں کے اندر ہی ہو۔ اور اگر ان کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ تمہارے سبب سے ہے۔ کہہ دیجیے ہر چیز اللہ کی جانب سے ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کا نام ہی نہیں لیتے۔ (النسآء : 78) منافقین کی مزید علامات و خصوصیات اس آیت کریمہ میں منافقین کے نفاق کی کچھ مزید علامات اور خصوصیات بیان فرمائی ہیں۔ دور صحابہ میں تو ان علامات کی مدد سے صحابہ منافقین کو پہچانتے تھے۔ کیونکہ خود ان کے اندر آنحضرت ﷺ کی تربیت کے نتیجے میں ان میں سے کوئی کمزوری باقی نہیں رہی تھی۔ اس لیے جب کسی کے اندر اس قسم کی علامات کو دیکھتے تھے تو کھٹک جاتے تھے۔ لیکن آج ہمارے دور میں ہمیں ان آیات کریمہ سے دو گونہ رہنمائی ملتی ہے۔ ایک تو یہ کہ مخلص مسلمان اپنے معاشرے اور اپنے مقتدر طبقے میں چھپے ہوئے منافقین کو آسانی سے پہچان سکتے تھے۔ اور دوسرا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ اس آیت کریمہ کی روشنی میں بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہمارے اندر کہیں نفاق کی علامتیں پیدا تو نہیں ہوگئیں۔ لیکن اس کے لیے ایمان اور اخلاص کی فکر بنیادی چیز ہے۔ جب تک اس بات کا دھڑکا نہ لگا رہے کہ مجھے اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے وہ میرے صرف ظاہری اعمال کا ہی حساب نہیں لے گا بلکہ میرے سینے میں چھپے ہوئے رازوں کا بھی حساب لے گا اور میرے دل و دماغ کی گہرائیوں میں مچلنے والے جذبات کی بھی جواب طلبی کرے گا۔ اس وقت تک آدمی کبھی اپنا جائزہ لینے کی زحمت نہیں کرتا۔ وہ دوسروں پر تو بڑی جارحانہ تنقید کرتا ہے لیکن اپنے آپ کو ہمیشہ الائونس دیتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں منافقین کی پہلی علامتِ نفاق جس کی طرف اشارہ فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ منافق ہمیشہ موت سے خوف زدہ رہتا ہے۔ وہ کسی ایسے کام میں ہاتھ نہیں ڈالتا اور کسی ایسے اقدام میں شریک نہیں ہوتا جہاں اسے موت سے سامنا کرنا پڑے اور جہاں اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ موت خطرات میں مضمر ہے۔ اگر آپ اپنے آپ کو خطرات اور مہالک سے دور رکھیں گے تو ہمیشہ موت سے محفوظ رہیں گے۔ ایسا شخص کبھی کسی دریا میں نہیں اترتا کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ دریا کا پانی ڈبو بھی سکتا ہے۔ وہ لمبے سفر پر نہیں جاتا اسے اندیشہ ہوتا ہے کہ راستے میں راستہ کاٹنے والے بھی مل سکتے ہیں۔ اسی طرح کسی جنگ میں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہاں تو موت وحیات کی کشمکش ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ میں یہ فرمایا جا رہا ہے کہ موت صرف خطرات میں نہیں ‘ بلکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اس وقت مقرر پر تم اگر اپنے آپ کو مضبوط قلعوں میں بھی بند کرلو موت وہاں بھی آئے گی۔ جس طرح خطرات سے کھیلنے والے موت کا شکار ہوتے ہیں اسی طرح قلعوں میں بیٹھنے والے اور تحت و تاج پر براجمان بھی لقمہ اجل بنتے ہیں۔ طبعی موت تو خیر اپنے وقت پر آتی ہے اور وہ ہر جگہ آتی ہے لیکن حادثاتی موت بھی صرف حادثات سے کھیلنے والوں کو نہیں آتی بلکہ ان لوگوں کو بھی آتی ہے جو حادثے کے نام سے بھی کانپتے ہیں۔ بظاہر اپنی حفاظت کے ہزار اسباب رکھتے ہوں لیکن جب حادثہ ہونا ہوتا ہے تو اسباب سارے دھرے رہ جاتے ہیں۔ امریکہ کا صدر کینیڈی تمام تر حفاظتی انتظامات کی موجودگی میں مارا گیا۔ سادات نے بظاہر اپنی حفاظت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی لیکن فوج اور ٹینکوں کی موجودگی میں مارا گیا۔ اندراگاندھی کو اس کے باڈی گارڈ سے مروا دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے ؎ موت ہے ہنگامہ آرا قلزم خاموش میں ڈوب جاتے ہیں سفینے موج کی آغوش میں نے مجالِ شکوہ ہے نے طاقت گفتار ہے زندگانی کیا ہے اک طوق گلو افشار ہے موت کا وقت نہ آگے ہوسکتا ہے نہ پیچھے ہوسکتا ہے۔ تقدیر میں جو لکھا ہے وہی ہو کے رہتا ہے۔ حضرت خالد بن ولید ( رض) نے نہ جانے کتنی دفعہ موت سے آنکھیں چار کیں۔ بیسیوں جنگوں میں اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت کا سامنا کیا اور ہمیشہ شہادت کی تمنا بھی کی۔ لیکن موت آئی تو بستر پر آئی اور آپ نہایت تأسف سے فرماتے تھے کہ میرے جسم کا کوئی حصہ زخموں سے خالی نہیں۔ لیکن آج میں بزدلوں کی طرح بستر پر جان دے رہا ہوں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آدمی کوئی احتیاطی تدبیر بروئے کار نہ لائے۔ اور بلا وجہ اپنے آپ کو خطرات میں جھونک دے۔ اپنی زندگی کی حفاظت اور جان کو بچانا یہ انسان پر فرض ہے۔ لیکن موت کے خوف سے فرائض سے کنارہ کش رہنا اور کسی بڑے اقدام کی جرأت نہ کرنا اور ناگزیر ضرورتوں میں بھی مقاصد کو اہمیت دینے کی بجائے اپنی ذات کے تحفظ کو مقصد بنا لینا یہ وہ چیز ہے جسے یہاں نفاق سے تعبیر کیا گیا ہے اور منافقین سے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ تمہیں موت کے خوف سے جہاد و قتال میں شریک ہونے سے نہیں رکنا چاہیے۔ کیونکہ جہاد و قتال ایک ایسا فریضہ ہے جس سے کلمۃ اللہ سربلند ہوتا ہے ‘ انسانیت کی زندگی دراز ہوتی ہے ‘ ظلم کا راستہ بند ہوتا ہے اور اللہ کی زمین پر فتنہ ختم ہونے کے بعد اللہ کا دین غالب آجاتا ہے۔ اسی کی عبادت کی پاکیزہ جگہیں محفوظ ہوجاتی ہیں۔ بظاہر یہ موت کا کھیل زندگی کی ضمانت بن جاتا ہے۔ جس طرح پیسہ خرچ کرنے سے پیسہ بڑھتا ہے ‘ درخت کی شاخیں کاٹنے سے نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں ‘ اسی طرح گردنیں کٹنے سے انسانیت پہ بہار آتی ہے ؎ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے منافقین کی دوسری علامت جو بیان فرمائی گئی ہے وہ یہ ہے وَ اِنْ تُصِبْہُمْ حَسَنَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ج وَ اِنْ تُصِبْہُمْ سَیِّئَۃٌ یَّقُوْلُوْا ھٰذِہٖ مِنْ عِنْدِکَ ط قُلْ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِاللّٰہ (اور اگر انھیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اگر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں یہ تیرے سبب سے ہے۔ کہہ دیجیے سب کچھ اللہ کی جانب سے ہے) آیت کے اس حصے میں بظاہر ان کی ایک علامت بیان کی گئی ہے لیکن درحقیقت یہ دو علامتوں کا مجموعہ یا ایک علامت کے دو پہلو ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ منافقین بظاہر تو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی قدرت کامل پر ایمان رکھتے ہیں اور اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ پروردگار اپنی مرضی اور ارادے میں کسی کا پابند نہیں۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے۔ کبھی آدمی اس حکمت کو سمجھ سکتا ہے اور کبھی نہیں سمجھتا۔ لیکن ان کا حال یہ ہے کہ جب انھیں کوئی بھلائی یا فائدہ پہنچتا ہے تو وہ اسے اللہ کی جانب سے قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ اس کی نسبت اللہ کی طرف کرنا یہ بھی ان کی حالت کو دیکھ کر صحیح قرار نہیں دیا جاسکتا۔ محض رواروی میں اس کی نسبت وہ اللہ کی طرف کردیتے ہیں۔ لیکن ان کا دل اس پر یقین نہیں رکھتا۔ لیکن جب انھیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو تکلیف کو اللہ کی طرف منسوب کرنے کے بجائے آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ اگر ان کا ایمان اس بات پر ہوتا کہ اللہ اپنے ارادوں میں کسی کا پابند نہیں اور دنیا میں جو کام بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مشیت سے ہوتا ہے۔ آسانیاں بھی اسی کی طرف سے آتی ہیں اور مشکلات بھی اس کی طرف سے آتی ہیں۔ کیونکہ دنیا میں کوئی کام بھی اس کے ارادے اور مشیت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہر کام کو اس کی رضا میسر نہیں۔ لیکن فاعلِ حقیقی تو اس کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔ لیکن منافقین کا حال دیکھئے کہ انھوں نے دنیا کے معاملات کو بھی دو مشیتوں کے تابع کردیا ہے۔ گویا ان کے نزدیک اس کائنات کا مالک اور حاکم ایک نہیں بلکہ دو ہیں۔ اسی نفاق کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ایک طرف تو وہ آنحضرت ﷺ کو اللہ کا رسول مانتے ہیں اور رسول ماننے کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ ہر کام اللہ کے حکم کے مطابق کرتے ہیں۔ اس کام کے نتیجے میں اگر کوئی کامیابی ملتی ہے تو وہ اللہ کی جانب سے ہوتی ہے۔ اور اگر کسی ناکامی سے واسطہ پڑتا ہے تو اس میں بھی اللہ کے رسول کی کوتاہی کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ یا تو وہ ناکامی مسلمانوں کی کسی کوتاہی کا نتیجہ ہوتی ہے اور یا اللہ کی طرف سے کوئی آزمائش ہوتی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو اس کٹھالی میں ڈال کر کندن بنانا ہوتا ہے۔ لیکن منافقین کا حال دیکھئے وہ آنحضرت ﷺ کو اللہ کا رسول ماننے کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ آپ ﷺ ہر کام اللہ کے حکم سے نہیں کرتے بلکہ اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زبان سے آپ ﷺ کی رسالت کا اقرار ضرور کرتے ہیں لیکن دل سے وہ آپ ﷺ کو اللہ کا رسول نہیں مانتے۔ ورنہ اس طرح کی دو عملی اور دو رنگی کا شکار نہ ہوتے۔ آخر میں فرمایا کہ ان کا یہ عجیب و غریب رویہ اور ان کی یہ بہکی بہکی باتیں اس لیے نہیں ہیں کہ وہ لوگ عقل سے خالی ہیں بلکہ اس لیے ہیں کہ نفاق نے ان کی ذہنی یکسوئی کو ختم کر کے رکھ دیا ہے اب کوئی سیدھی اور آسان بات بھی ان کے لیے سمجھنا آسان نہیں رہا ہے۔ کیونکہ اگر آدمی اپنی نگاہوں کا فوکس بدل لے تو دیکھنے کے باوجود بھی اسے دکھائی نہیں دیتا۔ اسی طرح اگر دل و دماغ میں ہم آہنگی نہ رہے اور آدمی پریشان خیالی اور پریشان نظری کا شکار ہوجائے تو ہزار کوشش کے باوجود بھی آپ دیکھیں گے وہ کسی عقل اور سمجھ کی بات کے قریب بھی نہیں بھٹکتا۔ یہی کیفیت اس وقت منافقین کی تھی۔
Top