Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 6
وَ كَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ
وَكَمْ اَرْسَلْنَا : اور کتنے ہی بھیجے ہم نے مِنْ نَّبِيٍّ : نبیوں میں سے فِي الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں میں
پہلی گزری ہوئی قوموں میں ہم نے کتنے ہی نبی بھیجے
وَکَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ ۔ وَمَا یَاْتِیْہِمْ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلاَّ کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِئُ وْنَ ۔ فَاَھْلَـکْنَـآ اَشَدَّ مِنْھُمْ بَطْشًا وَّ مَضٰی مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ ۔ (الزخرف : 6 تا 8) (پہلی گزری ہوئی قوموں میں ہم نے کتنے ہی نبی بھیجے۔ اور کوئی نبی ان کے پاس نہیں آیا مگر وہ اس کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔ تو پھر ہم نے ہلاک کردیا ان سے بھی زیادہ طاقتور لوگوں کو اور پچھلی قوموں میں مثالیں گزر چکی ہیں۔ ) گزشتہ مضمون کی تائید تاریخ سے اوپر کی آیت میں جو کچھ فرمایا گیا ہے اس کی تائید ماضی کی تاریخ سے پیش کی گئی ہے۔ اس میں نبی کریم ﷺ کی تسلی بھی ہے اور مخالفین کو اس بات کی یاددہانی بھی کہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہمیشہ قوموں کے ساتھ ایسا ہی رہا کہ جب بھی ان کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو بھیجا تو قوم نے اس کا مذاق اڑایا۔ اور کم خوش نصیب تھے جنھوں نے نبی کی نصیحتوں پر توجہ دی۔ جو کچھ آج قریش آنحضرت ﷺ کے ساتھ کررہے ہیں وہی کچھ سابقہ نبیوں کی امتوں نے بھی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے برابر ان کو مہلت دی۔ اور اللہ تعالیٰ کے نبی زخم اٹھا اٹھا کر بھی ان کی اصلاح کے لیے کوشش کرتے رہے۔ لیکن جب انھوں نے کوئی بات بھی پیغمبر کی مان کر نہ دی بلکہ برابر اس کی ہمدردانہ کاوشوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا تو پھر اللہ تعالیٰ کا عذاب ان پر ایسا برسا کہ جس نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ اور یہ عذاب کا شکار ہونے والے لوگ، کوئی کمزور لوگ نہ تھے بلکہ وہ قریش سے کہیں بڑھ کر طاقتور اور زورآور تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ کے عذاب کے سامنے وہ اپنا بچائو نہ کرسکے اور مچھروں کی طرح مسل کے رکھ دیئے گئے۔ اور پچھلی قوموں میں ایسی بہت سی مثالیں گزر چکی ہیں۔ کتنی معذب قومیں ہیں جن کے کھنڈرات پر آج بھی قریش کے تجارتی قافلے گزرتے ہیں۔ اور ان کی تباہی خود اپنی زبان سے اپنی کہانی بیان کرتی ہے، لیکن گزرنے والے اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔
Top