Ruh-ul-Quran - Al-Fath : 7
وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے جُنُوْدُ : لشکر (جمع) السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اللہ ہی کے ہیں آسمانوں اور زمین کے لشکر، اور اللہ زبردست اور حکیم ہے
وَلِلّٰہِ جُنُوْدُالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا۔ (الفتح : 7) (اور اللہ ہی کے ہیں آسمانوں اور زمین کے لشکر، اور اللہ زبردست اور حکیم ہے۔ ) اہلِ باطل کے لیے مہلت منافقین اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ گمان کرتے تھے کہ وہ اپنے رسول اور صاحب ایمان لوگوں کو اپنے اہل خانہ میں کبھی لوٹا کے نہیں لائے گا بلکہ وہ سب کے سب اہل مکہ کے ساتھ مقابلے میں مارے جائیں گے۔ تو پھر ان کے لیے عیش ہوں گے جو چاہیں گے سو کریں گے۔ لیکن پیش نظر آیت کریمہ میں فرمایا گیا ہے کہ ان بدنصیبوں کو یہ معلوم نہیں کہ ان کے نفاق اور کفر کے باجود اللہ تعالیٰ نے جو انھیں مہلت دے رکھی ہے کہ ابھی تک ان پر اللہ تعالیٰ نے گرفت نہیں فرمائی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ انھیں سزا دینے پر قادر نہیں۔ اور مسلمانوں کو دوسرے کفار نے دوسرے میدانوں میں مشغول کر رکھا ہے۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس زمین اور آسمان پر اللہ تعالیٰ کے بیشمار لشکر ہیں۔ وہ جب کسی کو سزا دینا چاہتا ہے تو کسی بھی لشکر کو بھیج کر انھیں سزا دے دیتا ہے۔ کتنی معذب قومیں ہیں جن میں سے بعض کا ذکر قرآن پاک نے بھی کیا ہے۔ وہ اس وقت کے مسلمانوں کے ہاتھوں اپنے انجام کو نہیں پہنچیں بلکہ کسی کو زلزلے نے تباہ کیا، کسی کو آندھی کے ذریعے ہلاک کیا گیا، کسی پر بادل جھوم کر اٹھا اور ان پر آگ برسنے لگی، کسی کی دھرتی الٹ دی گئی، پھر ان پر پتھر برسائے گئے۔ یہ اس کے لشکر ہیں جس لشکر کو وہ چاہتا ہے حرکت میں لے آتا ہے کیونکہ وہ غالب اور مقتدر ہے اس کے راستے میں کوئی حائل نہیں ہوسکتا۔ البتہ حکیم ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ اپنی حکمت کے مطابق اپنے فیصلے فرماتا ہے۔ اور اس کے مطابق دشمنوں کو سزا ملتی یا ڈھیل ملتی ہے۔
Top