Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 51
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ١ؔۘ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تَتَّخِذُوا
: نہ بناؤ
الْيَھُوْدَ
: یہود
وَالنَّصٰرٰٓى
: اور نصاریٰ
اَوْلِيَآءَ
: دوست
بَعْضُهُمْ
: ان میں سے بعض
اَوْلِيَآءُ
: دوست
بَعْضٍ
: بعض (دوسرے)
وَمَنْ
: اور جو
يَّتَوَلَّهُمْ
: ان سے دوستی رکھے گا
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
فَاِنَّهٗ
: تو بیشک وہ
مِنْهُمْ
: ان سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يَهْدِي
: ہدایت نہیں دیتا
الْقَوْمَ
: لوگ
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم
اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بنائو ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو ان کو اپنا دوست بنائے گا تو وہ انہی میں سے ہے ۔ اللہ ظالموں کو راہ یاب نہیں کرے گا
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ مؔ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ ط وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ ط اِنَّ اللہ َ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ (المائدہ : 51) ” اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بنائو ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو ان کو اپنا دوست بنائے گا تو وہ انہی میں سے ہے ۔ یقینا اللہ ظالموں کو راہ یاب نہیں کرے گا “۔ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوتے اس آیت کریمہ میں خطاب کمزور مسلمانوں سے یا منافقین سے ہے ۔ جن کا ذکر اس سے پہلے رکوع میں ہوچکا کہ یہ منافقین یہود کے زیر اثر ہیں ‘ جو ان سے کسی طرح ترک تعلق کی جرأت نہیں رکھتے۔ ان سے کہا جا رہا ہے کہ تمہیں ایمان کا دعویٰ ہے یعنی تم اسلامی نظریہ حیات سے وابستگی کا اقرار کرتے ہو۔ اگر یہ تمہارا دعویٰ سچا ہے تو پھر یہ بات سمجھنا تمہارے لیے مشکل نہیں ہونی چاہیے کہ یہود اور نصاریٰ تمہارے نظریہ حیات کے بدترین دشمن ہیں اور قدم قدم پر تمہیں اس کا تجربہ ہوچکا ہے ؟ اس کے باوجود تم اگر ان کے ساتھ دوستی کا دم بھرتے ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم جس نظریہ حیات پر ایمان لا چکے ہو ‘ اس کے بارے میں تم یکسو نہیں ہو ؟ کیونکہ آدمی اگر اپنے نظریہ حیات سے یکسو اور مخلص ہو اور وہ یہ بھی جانتا ہو کہ فلاں گروہ میرے نظریہ حیات کے ساتھ مخالفت اور دشمنی کا تعلق رکھتا ہے تو وہ کبھی بھی اس کو اپنا دوست نہیں سمجھ سکتا کیونکہ دوستی اور دشمنی کبھی ایک دل میں یا ایک تعلق میں یکجا نہیں ہوسکتیں یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ کے دشمنوں سے اور اللہ کے دوستوں سے آدمی یکساں تعلق رکھے۔ دوستی کے تقاضے اور ہیں اور دشمنی کے تقاضے اس کے بالکل برعکس ہیں۔ جس طرح یہ ممکن نہیں ہے کہ زمین اور آسمان ہم آغوش ہوجائیں یا ندی کے دو پاٹ آپس میں مل جائیں یا تاریخ کے دو باب جمع ہوجائیں یا اندھیرا اور اجالا یکساں ہوجائیں۔ اسی طرح ایک دل میں دوستی اور دشمنی کے یکساں جذبات ‘ یہ ان سے بڑھ کے ناممکن باتیں ہیں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ آدمی یا تو کسی فریبِ نظر کا شکار ہو اور یا پھر وہ جانتے بوجھتے نفاق کے مرض میں مبتلا ہو۔ اس لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تم یہود و نصاریٰ کو اپنے نظریہ حیات کا دشمن سمجھتے ہو تو پھر ان کے ساتھ دوستی کا تعلق مت رکھو۔ ولی کسے کہتے ہیں ؟ یہاں لفظ اولیاء استعمال ہوا ہے ‘ جو ولی کی جمع ہے۔ ” ولی “ ہلکے پھلکے تعلق والے پر نہیں بولا جاتا ‘ بلکہ ایسے آدمی پر بولا جاتا ہے ‘ جس کے ساتھ ہمراز ہونے کا ‘ دم سازہونے کا ‘ خیر خواہی کا ‘ اعتماد کا اور غمگساری کا رشتہ ہو۔ ظاہر ہے ایسا گہرا رشتہ تم اپنے نظریہ حیات کے دشمنوں کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ البتہ ! جہاں تک عام تعلقات کا سوال ہے ‘ مثلاً کاروباری تعلقات ‘ ہمسائیگی کے تعلقات ‘ ملازمت کے تعلقات وغیرہ اس طرح کے تعلقات رکھنے میں اسلام کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرتا۔ جہاں اس نے مسلمانوں کو کافروں سے گہرے تعلقات رکھنے سے منع کیا ہے ‘ وہاں اس نے بطور خاص یہ شرط لگائی ہے ” مِنْ دُوْنِ الْمُوْمِنِیْنَ “ یعنی یہ تعلقات مومنوں کے خلاف نہیں ہونے چاہئیں۔ یعنی ایسے تعلقات نہیں ہونے چاہئیں ‘ جہاں مسلمانوں کے مجموعی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔ چاہے وہ مفادات تہذیبی اور تمدنی ہوں ‘ چاہے ان کا تعلق بین الاقوامی سیاست سے ہو ‘ چاہے وہ ملکی سا لمیت پر اثر انداز ہوسکتے ہوں یا ملکی آزادی اور خودمختاری ‘ ان سے متأثر ہوتی ہو۔ اس نوعیت کے کوئی سے تعلقات بھی غیر مسلموں سے نہیں رکھے جاسکتے۔ ” بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ “ کہہ کر اس بات کی اہمیت کو ایک اور حوالے سے نمایاں کیا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کا حال یہ ہے کہ وہ باوجود آپس میں دشمنی کے تمہارے خلاف اکٹھے ہیں اور یہ معاملہ صرف یہود و نصاریٰ تک نہیں ‘ بلکہ پوری دنیائے کفر آنحضرت ﷺ کے ارشاد کے مطابق ملت واحدہ ہے ‘ جو ملت اسلام کے خلاف اکٹھی ہے۔ چناچہ جب ہم یہود و نصاریٰ اور دوسرے غیر مسلموں کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں دشمنی کی بنیادیں اس قدر گہری ہیں کہ یکجائی کا تصور بھی مشکل دکھائی دیتا ہے۔ مثلاً یہود و نصاریٰ ہی کو دیکھ لیجئے کہ یہود نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حوالے سے ‘ ان کی والدہ محترمہ پر کیسے کیسے اخلاقی الزامات لگائے۔ حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو زنا کا نتیجہ قرار دیا۔ اتنے بڑے الزام کے بعد عیسائیوں کا یہود کو برداشت کرنا ‘ بےغیرتی کی انتہا ہے اور مزید یہ کہ یہود کا دعویٰ ہے کہ ہم نے مسیح کو سولی پہ لٹکایا اور سولی پر اس کو موت آئی اور سولی پر آنے والی موت کو ان کے نزدیک لعنت کی موت سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے وہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو لعنت کی موت سے مرنے والا قرار دیتے ہیں (نعوذ باللہ من ذالک) ۔ بایں ہمہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جب بھی تاریخ میں کبھی مسلمانوں کا یہود یا نصاریٰ سے تصادم ہوا ہے تو یہ دونوں مسلمانوں کے مقابلے میں ہمیشہ اکٹھے ہوگئے۔ اس لیے قرآن کریم کہتا ہے کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے معاون ‘ حمایتی ‘ ہمدرد و غمگسار ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ سے تعلقات قائم کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات کو نہیں ‘ بلکہ امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد کو دیکھنا ہوگا۔ اگر ان کے تعلقات سے امت مسلمہ کے لیے کسی خرابی کا اندیشہ ہو یا اس سے امت مسلمہ کے مجموعی مفادات متأثر ہو رہے ہوں تو پھر یہ نہیں دیکھاجائے گا کہ آپ کے ان کے ساتھ انفرادی مفادات کا کیا حال ہے کیونکہ انفرادیت ہمیشہ اجتماعیت کے ساتھ مل کر پروان چڑھتی ہے اور اجتماعیت سے کٹ کر ایک فرد کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ بقول اقبال ؎ فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں سورة انفال میں اسی بات کو زیادہ نمایاں طریقے سے اور زور دے کر کہا گیا ہے، فرمایا : وَالَّذِیْنَ کَفَُرُوْا بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍط اِلاَّ تَفْعَلُوْہٗ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِی الْاَرْضِ و فَسَادٌ کَبِیْرٌ۔ (الانفال 8: 73) (کافر ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں۔ اگر تم نے آپس میں اسی طرح کا اتحاد قائم نہ کیا (یعنی مسلمان ‘ امت مسلمہ کے مجموعی مفادات کے لیے ‘ اسی طرح ایک دوسرے کے حمایتی نہ بنے) تو زمین میں فتنہ اٹھے گا اور بہت فساد مچے گا) مسلمانوں کی آپسی نااتفاقی اور یہود و نصاریٰ سے دوستی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ہولناک صورت حال یہ مسلمانوں کے لیے کھلی کھلی وارننگ تھی کہ تمہاری بطور ایک امت کی بقاء کی ضمانت اور تمہاری عزت و سرفرازی کا وجود ‘ اگر کسی بات میں ہے تو وہ دنیائے کفر کے مقابلے میں ‘ دنیائے اسلام کا مکمل اتحاد اور اتفاق ہے۔ مسلمانوں کا ایک دوسرے کے لیے جسدِ واحد بن جانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو پھر زمین میں فتنہ اٹھے گا اور بہت بڑا فساد مچے گا۔ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو مدینہ منورہ کی آبادی چند ہزار نفوس سے زیادہ نہیں تھی۔ اس لیے زمین میں فتنہ پھیلنے اور فساد مچنے کا صحیح اندازہ کرنا ‘ اس وقت قطعاً ممکن نہیں تھا۔ یہ سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ اس فتنہ کی وسعت کا حال کیا ہوگا۔ لیکن آج ہم اپنی آنکھوں سے اس امت کی نااتفاقی کا انجام دیکھ رہے ہیں۔ نیویارک سے ایک فتنہ اٹھا ‘ جس نے بڑھتے بڑھتے عالم اسلام کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں پیش آنے والے واقعہ میں جن لوگوں کو محض شکوک کی بنیاد پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ‘ ان میں ایک بھی پاکستانی نہیں اور پھر جو بائیس افراد امریکہ کو مطلوب ٹھہرے ‘ ان میں بھی کوئی پاکستانی نہیں۔ لیکن اس فتنے کی وسعت اور ہولناکی کا اندازہ کریں کہ افغانستان کی تباہی کے بعد ‘ اب پاکستان اس فتنے کا سامنا کر رہا ہے۔ اگر عالم اسلام نے اپنے اپنے مفادات کی بجائے ‘ امت مسلمہ کے اجتماعی مفادات کو دیکھا ہوتا تو آج عالم اسلام اس زبوں حالی کا شکار نہ ہوتا۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ آج کے دور کے عالم اسلام کے حوالے سے ‘ جب مورخ قلم اٹھائے گا تو ان باتوں کی کیا توجیہ کرے گا کہ کشمیر میں مسلمان کا خون ارزاں ہوگیا ہے ‘ مائوں ‘ بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں پامال ہو رہی ہیں۔ لیکن جس ملک کے ہاتھوں یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ باقی سارے عالم اسلام کے تعلقات چاہے وہ سیاسی ہوں یا تجارتی ‘ برابر اس ملک کے ساتھ قائم ہیں۔ اس ملک کے افراد کو اپنے یہاں تجارتی پیکج دیئے جاتے ہیں۔ بڑے بڑے پر اجیکٹس کے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں ‘ ثقافتی وفود کے تبادلے ہوتے ہیں ‘ معمولی مالی مفادات کے لیے ‘ ملی مفادات کو قربان کیا جا رہا ہے۔ افراد کی ایک بڑی تعداد کو ملازمتیں مہیا کر کے ‘ اس ملک کے لیے زرمبادلہ کا سامان کیا جاتا ہے۔ بلکہ اس کی فوجی قوت میں اضافہ کیا جاتا ہے اور ایک لمحے کو یہ سوچنے کی زحمت نہیں کی جاتی کہ آخر اس ملک کا مسلمانوں کے معاملے میں کردار کیا ہے۔ یہی حال فلسطین کے بارے میں بھی ہے کہ اسرائیل ‘ سارے عرب ممالک کے سینے پر مونگ دل رہا ہے۔ لیکن جو غیر مسلم ممالک اس کی تقویت کا باعث ہیں اور ہر طرح سے اس کی پشت پناہی کررہے ہیں ‘ ان سے مسلمان ممالک کے نہایت دوستانہ قریبی روابط ہیں اور ان میں کسی طرح بھی کمی کرنے کے لیے کوئی مسلمان ملک تیار نہیں ہے۔ حالانکہ اس آیت کریمہ میں صاف فرمایا جا رہا ہے کہ جو مسلمان ملک یا مسلمانوں کا کوئی گروہ ‘ ان یہود و نصاریٰ سے دوسرے مسلمانوں کے مفادات کے خلاف دوستی کا رشتہ قائم کرتا ہے تو وہ انہی میں شمار ہوگا یعنی قیامت کے دن اس کا شمار مسلمانوں میں نہیں ‘ بلکہ یہود و نصاریٰ میں ہوگا۔ مزید یہ فرمایا : اِنَّ اللہ َ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ کہ اگر مسلمان اپنا یہ رویہ تبدیل نہیں کرتے اور یہود و نصاریٰ سے ایسے ہی بےغیرتی کے تعلقات قائم رکھتے ہیں تو پھر یہ لوگ ظالم ہیں یعنی خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں اور اپنے پائوں پہ کلہاڑی مار رہے ہیں اور اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ کبھی ایسے ظالموں کو راہ یاب نہیں کیا کرتا۔ یعنی وہ اپنے اجتماعی مفادات کے حوالے سے ہمیشہ زبوں حالی کا شکار رہتے ہیں اور دنیا انھیں عبرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چناچہ عالم اسلام جس طرح صدیوں سے زخم پہ زخم کھا رہا ہے ‘ اس کی پوری تاریخ اس حقیقت کی منہ بولتی تصویر ہے۔ اس آیت کریمہ میں بغیر نام لیے اصولی بات فرمائی گئی ہے کہ جو قوم یا افراد کا گروہ بھی یہود و نصاریٰ سے دوستی کا رشتہ قائم کرے گا ‘ وہ انہی میں شمار ہوگا اور اپنے انجام کو پہنچے گا۔ لیکن آنے والی آیت کریمہ میں ‘ ان لوگوں کا چہرہ دکھا دیا گیا ہے اور ان کی اصل بیماری بھی بتادی گئی ہے۔
Top