Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 7
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا
: اور یاد کرو
نِعْمَةَ اللّٰهِ
: اللہ کی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر (اپنے اوپر)
وَمِيْثَاقَهُ
: اور اس کا عہد
الَّذِيْ
: جو
وَاثَقَكُمْ
: تم نے باندھا
بِهٖٓ
: اس سے
اِذْ قُلْتُمْ
: جب تم نے کہا
سَمِعْنَا
: ہم نے سنا
وَاَطَعْنَا
: اور ہم نے مانا
وَاتَّقُوا اللّٰهَ
: اور اللہ سے ڈرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِذَاتِ
: بات
الصُّدُوْرِ
: دلوں کی
اور اللہ نے جو تم پر احسان کیے ہیں ‘ ان کو یاد کرو اور اس عہد کو بھی جس کا تم نے قول (اقرار) کیا تھا۔ جب تم نے کہا تھا ! ہم نے (اللہ کا حکم) سن لیا اور قبول کرلیا۔ اور اللہ سے ڈرو ‘ کچھ شک نہیں کہ اللہ دلوں کی باتوں تک سے واقف ہے۔
وَ اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللہِ عَلَیْکُمْ وَ مِیْثَاقَہُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِہٖٓ لا اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ز وَاتَّقُوا اللہ َ ط اِنَّ اللہ َ عَلِیْمٌ م بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ۔ (المائدہ : 7) (اور اللہ نے جو تم پر احسان کیے ہیں ‘ ان کو یاد کرو اور اس عہد کو بھی جس کا تم نے قول (اقرار) کیا تھا۔ جب تم نے کہا تھا ! ہم نے (اللہ کا حکم) سن لیا اور قبول کرلیا اور اللہ سے ڈرو ‘ کچھ شک نہیں کہ اللہ دلوں کی باتوں تک سے واقف ہے) مسلمانوں پر اللہ کی سب سے بڑی نعمت اس کے بعد فرمایا : تم یاد رکھو اللہ کی اس نعمت کو جو اس نے تم پر کی ہے۔ وہ نعمت تکمیلِ شریعت کی نعمت ہے۔ یہ اللہ کی وہ نعمت ہے جو کسی پچھلی امت کو عطا نہیں ہوئی۔ فرمایا کہ اگر تم اللہ کی اس نعمت کی قدردانی کرنا چاہتے ہو تو نہ صرف تم اس نعمت کو برابر یاد رکھو بلکہ محسوس کرو کہ یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے یہ نعمت عطا کی ہے۔ اب اگر یہ بات یاد رکھو گے تو اس پر عمل کرتے ہوئے تمہیں کوئی دشواری محسوس نہیں ہوگی۔ میں یہاں اس کا ترجمہ ” یاد کرو “ نہیں ” یاد رکھو “ کر رہا ہوں۔ قرآن نے اور بھی کئی جگہ اس لفظ کو استعمال کیا ہے۔ میں ہر جگہ اس کا یہی صحیح ترجمہ سمجھتا ہوں ‘ یا کم از کم مکمل ترجمہ سمجھتا ہوں۔ مثلًا وہ کہتا ہے : ” فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ “ ( تم مجھے یاد رکھو ‘ میں تمہیں یاد رکھوں گا) (البقرۃ : 152) اگر تم مجھے یاد نہیں رکھو گے تو آگے آپ خود پرُ (Fill up) کرلیجئے کہ کیا ہوگا ؟ کلام کے یہ تیور ” یاد رکھنے “ کے ترجمہ سے پیدا ہوتے ہیں ‘ ورنہ نہیں۔ صرف یہ نہیں کہ تم مجھے یاد کرو ‘ میں تمہیں یاد کروں گا بلکہ تم مجھے یاد رکھو گے ‘ تو میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ اگر تم مجھے بھول گئے ‘ تو جیسے تاثیر نے کہا تھا کہ بھولنا مت تاثیر کی باتیں بھول گئے تو یاد کرو گے دوسری بات جو خاص طور پر یاد رکھنے کی ہے وہ یہ کہ : ” وَمِیْثَاقَہُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِہٖٓ“ اس میثاق کو کبھی نہ بھولنا ‘ ہمیشہ یاد رکھنا جس کو اللہ نے تم سے مضبوطی سے لیا ہے۔ یہ میثاق دوہرا ہے : ایک حصہ یہ ہے جو اس آیت میں بیان ہوا ہے ‘ دوسرا اگلی آیات میں آرہا ہے۔ یہ باہم بڑی مربوط آیتیں ہیں ‘ پتہ نہیں ہم انھیں الگ الگ کیوں سمجھ لیتے ہیں۔ اگلی آیات میں فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تم اسے یاد رکھو گے ‘ تو یہ چیزیں تمہیں ملیں گی اور اگر یاد نہیں رکھو گے ‘ اللہ کی نعمت نہیں جانو گے ‘ تو جہنم والوں میں سے ہوجاؤ گے۔ ہمارا اللہ سے کیا ہوا عہد یاد رکھنے کی چیزیں یہ ہیں ایک اللہ کی شریعت کا اتمام (تکمیل دین) ہونا اور دوسرا یہ کہ تم اسلام کے دائرے میں کیسے داخل ہوئے ہو ؟ بیشمار لوگ ایسے ہیں جو اسلام کے دائرے سے باہر ہیں جبکہ اللہ نے تمہیں یہ توفیق بخشی ہے کہ تم اسلام قبول کرچکے ہو۔ اسلام قبول کرنا اصل میں ایک عہد اور میثاق ہے اور وہ اس طرح کہ جب تم نے کہا : اَشْھَدُ اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہُ (میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں اور عہد کرتا ہوں کہ یا اللہ ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں) تیری قدرتوں سے بالا کسی کی قدرت نہیں ‘ تیرے حکم سے بڑھ کر کسی کا حکم نہیں۔ ظاہر ہے جب تیری قدرت بےپناہ ہے تو تیری قدرت کے سامنے جھکنے کی بجائے کسی اور کے سامنے کیوں جھکوں ؟ تیرے در کے سوا کسی اور کے در پر کیوں جاؤں ؟ اس لیے کہ جب میں تجھے ” الٰہ “ مان چکا تو کسی اور سے تعلق پیدا کرنا میرے لیے ناروا بات ہے۔ کہا : دیکھنا ! یہ جو تم نے ایک معاہدہ کرلیا ہے ‘ یہ بڑا کٹھن معاہدہ ہے ‘ یہ آسان نہیں ہے۔ آدمی کی پوری زندگی ایک دوسرے ڈگر پر پڑجاتی ہے ‘ پہلی زندگی میں تو آدمی کبھی شیطان سے تعلق جوڑتا ہے ‘ کبھی طاغوت سے اور نجانے کس کس اقتدار سے پینگیں بڑھاتا ہے۔ کبھی نفس انسانی کی خواہشات کی پیروی کرتا ہے۔ کبھی وہ نجانے کن کن آستانوں پر سر جھکاتا ہے۔ لیکن جب وہ لا الہ الا اللّٰہکہہ دیتا ہے تو ہر آستانہ ٹوٹ جاتا ہے۔ بالکل ایک نئی زندگی شروع ہوجاتی ہے۔ پھر اگر کوئی اسے اپنے سامنے جھکانا چاہے تو وہ اسے پائوں کی ٹھوکر پر رکھتا ہے ‘ کہ تم کون ہو ؟ پھر وہ دنیا کا بےپناہ قوت والا انسان بن کر اٹھتا ہے۔ پھر اس کا سر صرف اسی بڑی قوت والے کے سامنے جھکـتا ہے ‘ باقی تو اس کی نگاہ میں کٹھ پتلیوں کے تماشے ہیں ‘ جن کی اس کی نگاہ میں ذرہ بھر بھی حقیقت و وقعت نہیں ہوتی۔ جیسے ہم نے دیکھا کہ ایران اور روما اس وقت کی سپر طاقتیں تھیں۔ لیکن جب مسلمان ان کے درباروں میں پہنچے تو کس بےاعتنائی اور بےنیازی سے گئے۔ ربعی ابن عامر ( رض) جب رستم سے ملنے کے لیے تشریف لے گئے تو اس نے آپ کے استقبال کے لیے دربار کو بڑے ٹھاٹھ باٹھ سے سجایا ‘ بڑے دبیز قالین بچھائے گئے ‘ بڑے خوبصورت شامیانے تانے گئے ‘ بڑے بڑے تکیے رکھے گئے۔ آپ ایک چھوٹے قد کے گھوڑے پر سوار تھے ‘ ایک بڑے تکیے کا فیتہ نکالا اور اس سے اس کو باندھ کر آگے بڑھے ‘ ان کے ہاتھ میں نیزہ تھا وہ نیزے کی ” انی “ کو اس طرح مارتے ہوئے گئے کہ جگہ جگہ سے قالین پھٹتا چلا گیا۔ معلوم ہوتا تھا کہ انھیں پرواہ ہی نہیں کہ میں کہاں ہوں۔ جا کر کہا : السلام علیکم۔ وہ حیران ہوئے کہ یہ کیا قصہ ہے ؟ لوگوں نے ان کی گردن جھکانا چاہی تو آپ ( رض) نے گردن اکڑا لی اور کہا کہ میں تمہارا مہمان بن کر آیا ہوں اور تمہیں اگر اس طرح میرا آنا منظور نہیں ہے تو میں واپس چلا جاتا ہوں۔ پھر رستم سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم لوگ تو اس کے عادی نہیں ہیں کہ ایک آدمی تخت پر خدا بن کر بیٹھے اور باقی لوگ اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوں۔ ہم تو برابری کے قائل ہیں۔ انسانی تفریق اور اونچ نیچ کو ہم بالکل گوارا نہیں کرتے۔ جب اس تمام گفتگو کا ترجمہ کیا گیا تو یہ ان کے لیے بالکل نئی باتیں تھیں۔ دربار میں سناٹا طاری ہوگیا کہ یہ شخص کیا کہہ رہا ہے ؟ اس واقعے کو بیان کرنے کا اصل مقصد یہ بتانا ہے کہ جن لوگوں نے اس عہد و میثاق سے اپنا تعلق جوڑا اور جب تک انھوں نے اس کو یاد رکھا ‘ وہ دنیا کی سب سے بڑی قوم اور دنیا سے بےنیاز افراد تھے۔ وہ کسی سے ڈرنا ‘ کسی کے سامنے خم ہونا جانتے ہی نہ تھے۔ وہ صرف یہ جانتے تھے کہ ایک ہی ذات ہے جس کے سامنے سر جھکایا جاسکتا ہے ‘ جس سے مانگا جاسکتا ہے ‘ جس سے امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ رہی یہ بات کہ کس کا طریقہ اختیار کیا جائے ‘ وہ بھی ذات ایک ہی ہے جس کا نام نامی ( محمد ﷺ ہے۔ ان کے سوا ہم اور کسی کا اتباع نہیں کریں گے کیونکہ وہی ایک ذات ہے جو دانائے سبل ختم الرسل اور مولائے کل ہے۔ اسے چھوڑ کر ہم سایوں کے پیچھے کیوں بھاگیں۔ مختصر یہ کہ عہد سے وابستگی اور اتباعِ رسول ہی ان کی قوت کا سرچشمہ اور شریعت پر عمل کو آسان کرنے کا ذریعہ تھا۔ تم بھی جب تک اس عہد سے وابستہ ہو اور یہ تمہارے دلوں کی رونق اور زندگی ہے تو سمجھ لو یہ چیزیں تمہیں دشوار نہیں لگیں گی بلکہ پھر تم لپکتے ہوئے ان چیزوں پر عمل کرو گے۔ لیکن اگر یہ عہد و پیمان ہی مرجھا کر رہ جائے تو پھر اس شریعت پر عمل کرنا انتہائی دشوار لگنا ہے۔ اسی لیے اس عہد و پیمان کی بار بار تازگی کے لیے اور اللہ سے اس عہد وفا کی تجدید کے لیے نماز فرض فرمائی کیونکہ نماز عملی طور پر ایک ایسی مشق ہے جس میں توحید کا اقرار ہے ‘ اس کی بنیاد ہی م ہے ‘ یہ ہماری ساری کوتاہیوں کا علاج ہے یعنی میں کسی کے سامنے جھکتا کیوں ہوں ؟ اس لیے کہ اسے بڑا مانتا ہوں۔ میں کسی کے سامنے ہاتھ کیوں پھیلاتا ہوں ؟ اس لیے کہ اسے بڑا مانتا ہوں۔ کسی کی فرمانبرداری کیوں کرتا ہوں ؟ اس لیے کہ اسے بڑا مانتا ہوں۔ میں کسی سے ڈرتا کیوں ہوں ؟ اس لیے کہ اسے بڑا مانتا ہوں۔ کسی کی تہذیب پر کیوں چلنا چاہتا ہوں ؟ اس لیے کہ اس کی تہذیب کو میں ایک بڑی تہذیب سمجھتا ہوں۔ جب میں اس بات کو اچھی طرح سمجھ لوں کہ بڑائی تو صرف اللہ کو زیب دیتی ہے ‘ اس کے سوا کوئی بڑا نہیں اور وہ بہ ہمہ وجوہ اور بہ ہمہ جہت بڑا ہے ‘ کسی ایک حوالے سے نہیں ‘ تو میرے سارے خدشات خودبخود دور ہوجائیں گے اور ہم اس کی پریکٹس نماز کے ذریعے کرتے ہیں۔ جب ہم ” م “ کہہ کر نماز شروع کرتے ہیں یعنی میں تھکاہارا آ کر جب مسجد میں یہ کہتا ہوں ” م “ تو ساری دنیا کو دھتکار کر صرف اللہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوجاتا ہوں۔ اب بتائیے ! میرا رشتہ کس سے ہے ؟ ایک قطرہ جو سمندر سے باہر ہے ‘ اسے ایک چھٹانک ریت بھی چوس سکتی ہے۔ جب وہ قطرہ سمندر میں گر جاتا ہے تو وہ سمندر کا ایک حصہ ہے جو سمندر کی طاقت ہے ‘ وہ اس قطرے کی طاقت ہے۔ جب میں اللہ سے وابستہ ہوجاتا ہوں تو میرا رشتہ اب اللہ سے جڑ گیاـ۔ ہاتھ ہے اللہ کا بندئہ مومن کا ہاتھ غالب و کار آفریں ‘ کارکشا و کارساز بندہ تو بندہ ہی رہتا ہے ‘ لیکن جب وہ اس رشتے کو اوڑھ لیتا ہے تو پھر وہ رشتہ اس کا بھرم قائم رکھتا ہے۔ پھر وہ اسے کہیں ڈولنے نہیں دیتا ‘ کسی کے سامنے سرنگوں نہیں ہونے دیتا۔ یہ تو ہے ہمارا عہد و پیماں جو ہم میں سے ہر ایک فرد نے ‘ صحابہ کرام ( رض) سے لے کر آج تک جس نے بھی اپنے آپ کو مومن کہا ‘ اللہ سے اپنا تعلق جوڑا اس نے یہ عہد و پیماں کیا اور نماز سے ہم پانچ وقت اس عہد و پیماں کی تجدید کرتے ہیں تاکہ یہ تعلق کہیں کمزور نہ ہونے پائے۔ لیکن بطور امت مسلمہ کے ہمارا ایک تشخص بھی ہے۔ ہم ہر وقت اللہ کے فرمانبردار بندے ہیں ‘ اس کے نمازی ہیں۔ اکثر ہم سے کہا جاتا ہے کہ خدائی فوجدار بننے کی کیا ضرورت ہے ؟ یاد رکھئے ! ہم خدائی فوجدار ہیں۔ یہ تو ہمارے افراد کی قوت ہے ‘ لیکن امت کے حوالے سے اور اجتماعی حیثیت سے ہمارا ایک تشخص ہے۔ ان دونوں کو ایک ساتھ جمع کردیا گیا ہے تاکہ ہم اسے کبھی نہ بھولیں کہ افراد اس وقت تک کام کے ہیں جب تک وہ اجتماعی تشخص کا حصہ ہوں اور اگر وہ الگ الگ ہیں تو بکھری ہوئی موجیں ہیں ‘ جنھیں کہیں بھی ریت چوس سکتی ہے۔ فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں فرد جب تک ملت کی آرزوئوں ‘ امنگوں ‘ مقاصد اور اہداف کے ساتھ قائم رہے ‘ اس کا بھی تشخص قائم رہتا ہے۔ اگر وہ کٹ کر ایک نیا راستہ بنا لے تو پھر یہ صرف ایک فرد رہ جاتا ہے بےسہارا اور اجنبی۔ یہی بات یہاں کہی گئی ہے کہ تم افراد تھے ‘ اب جب تم نے عہد و پیمان کرلیا ہے ‘ اس کے بعد تم ایک امت بن گئے ہو۔ اب تمہارا ایک الگ تشخص ہے۔
Top