Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى
: آپ دیکھیں گے
كَثِيْرًا
: اکثر
مِّنْهُمْ
: ان سے
يَتَوَلَّوْنَ
: دوستی کرتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
لَبِئْسَ
: البتہ برا ہے
مَا قَدَّمَتْ
: جو آگے بھیجا
لَهُمْ
: اپنے لیے
اَنْفُسُهُمْ
: ان کی جانیں
اَنْ
: کہ
سَخِطَ
: غضب ناک ہوا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَ
: اور
فِي الْعَذَابِ
: عذاب میں
هُمْ
: وہ
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہنے والے
تم ان میں سے بھتوں کو دیکھوگے کہ کفار کو اپنا دوست بناتے ہیں ‘ نہایت برا توشہ ہے ‘ جو انھوں نے اپنے لیے بھیجا کہ ان پر خدا کا غضب ہوا اور عذاب میں وہ ہمیشہ رہنے والے بنے
تَرٰی کَثِیرًا مِّنْھُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ط لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَھُمْ اَنْفُسُھُمْ اَنْ سَخِطَ اللہ ُ عَلَیْھِمْ وَ فِیْ الْعَذَابِ ھُمْ خٰلِدُوْنَ ۔ (المائدہ : 80) ” تم ان میں سے بہتوں کو دیکھوگے کہ کفار کو اپنا دوست بناتے ہیں ‘ نہایت برا توشہ ہے ‘ جو انھوں نے اپنے لیے بھیجا کہ خدا کا ان پر غضب ہوا اور عذاب میں وہ ہمیشہ رہنے والے بنے۔ جب کوئی حامل مذہب قوم لا مذہب کو دوست بنا لے یعنی ان کی زندگی کے طرز عمل نے ان میں جو ذوق پیدا کیا اور جس طرح کا مزاج ڈھالا اس کا نتیجہ ہے کہ وہ کافروں سے پیار کرتے ہیں۔ اس لیے کہ اگرچہ وہ دعوے دار تو ہمیشہ مذہب کے رہے ‘ لیکن زندگی کا رویہ ہمیشہ مذہب سے بغاوت پر مبنی رہا۔ اس سے جو ذوق تشکیل پایا ‘ اس میں مذہب سے تعلق اور خدا پرستی کا جذبہ کہاں سے آئے گا۔ اس کے نتیجے میں یقینا ان کو وہ لوگ اچھے لگیں گے جو مذہب کے منکر اور خدا کے باغی ہیں اس لیے کہ انسانی فطرت ہے کہ ایک پڑھا لکھا آدمی ہمیشہ پڑھے لکھے سے دوستی کرتا ہے ‘ ایک مہذب آدمی اپنے رفاقت کے لیے کوئی مہذب آدمی چنتا ہے ‘ ایک عالم فاضل شخص کسی جاہل کی دوستی سے کبھی خوش نہیں رہ سکتا ‘ ایک نیک آدمی برے کی صحبت سے بچتا ہے اور اپنے جیسے آدمی کو ہم نشینی کے لیے تلاش کرتا ہے حتیٰ کہ ہم جانوروں تک میں دیکھتے ہیں کہ ہر جانور اپنے ہم جنسوں میں خوش ہوتا ہے اور ناجنسوں کے قریب نہیں جاتا ؎ کند ہم جنس باہم جنس پرواز کبوتر با کبوتر باز با باز یہی حال قوموں کا بھی ہے۔ وہ بھی ہمیشہ اپنے ہم جنسوں کے ساتھ تعلقات رکھتی ہیں اور جب کبھی یہ نظر آئے کہ کوئی حامل مذہب قوم لامذہب لوگوں سے دوستی کا تعلق پیدا کر رہی ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ حامل مذہب قوم مذہب سے بغاوت اختیار کر کے اپنے اندر لامذہب لوگوں جیسا ذوق پیدا کرچکی ہے۔ اس لیے ہم یہود کو دیکھتے ہیں کہ ان کے ذوق اور مزاج کے بگاڑ کی انتہا یہ تھی کہ وہ مسلمانوں کے مقابلے میں کفار مکہ کو ترجیح دیتے تھے کہ وہ مسلمانوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں۔ اس سے ان کی ذہنی پستی کا اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے اعتقادی اور عملی بگاڑ نے ان کے ذوق کو کس حد تک پست کردیا تھا۔ چناچہ سورة النساء میں پروردگار نے ان کی اس حالت پر اظہار تعجب بھی فرمایا ہے اور ان کی اس حرکت کی بناء پر ان پر لعنت بھی کی ہے : اَلَمْ تَرَاِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا ھٰٓؤُلآَئِ اَھْدٰی مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلاً ۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللہ ُ ط وَمَنْ یَّلْعَنِ اللہ ُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ نَصِیْرًا۔ (النساء 4: 51-52) (کیا تم نے ان کو نہیں دیکھا ‘ جن کو کتاب الٰہی کا ایک حصہ ملا اور وہ جبت اور طاغوت پر عقیدہ رکھتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ایمان لانے والوں سے زیادہ ہدایت پر ہیں ؟ یہی ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر اللہ لعنت کر دے تو ان کا تم کوئی مددگار نہیں پاسکتے) یہود کے مجموعی رویے نے ان کے اندر یہ مزاج پیدا کیا کہ ان کو مسلمانوں کی بجائے وہ کافر اور مشرکین اچھے لگتے تھے جو سرے سے مذہب ہی کے منکر تھے۔ نہ آخرت پر یقین رکھتے تھے اور نہ کسی نبی اور رسول کے قائل تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اور یہود میں زندگی کے اساسی عقائد اور مسلمات کے حوالے سے کوئی ایک چیز بھی مشترک نہیں تھی ‘ سوائے اس کے کہ دونوں میں اللہ کے احکام سے بغاوت کا جذبہ یکساں تھا۔ آج ہم مسلمان بفضلہ تعالیٰ ایمان بھی رکھتے ہیں اور اسلامی شریعت کے ساتھ تعلق کا ہمیں بھی دعویٰ ہے لیکن اس کے باوجود ہم پورے عالم اسلام میں اس بیماری کو رواں دواں دیکھ رہے ہیں ‘ جس کا ابھی یہود کے مزاج کے حوالے سے تذکرہ ہوا کہ جس طرح ان کی دوستیاں کافروں کے ساتھ تھیں باوجود اس کے کہ یہ اس دور کے مسلمان تھے۔ آج ہم مسلمان ہیں ‘ اپنے پاس ایک دین رکھتے ہیں اور شہادتِ حق کی ذمہ داری ہم پر عائد کی گئی ہے۔ لیکن ہماری دوستیاں اور ہماری محبتیں مسلمانوں سے کم ‘ غیر مسلموں سے زیادہ ہیں۔ اسلامی اخوت کو معمولی ذاتی اور ملکی مفاد پر قربان کرتے ہوئے ہمیں کبھی جھجک محسوس نہیں ہوتی۔ کسی بھی مسلمان ملک کے خارجی تعلقات اور تجارتی معاہدوں کو دیکھ لیجئے ‘ مسلمان ملکوں سے کم ہوں گے اور غیر مسلم ممالک سے زیادہ۔ مشرق وسطیٰ ہی کے ممالک کو دیکھ لیجئے۔ وہ ہمارے ساتھ اخوت اسلامی میں شریک ہیں ‘ وہ خوب جانتے ہیں کہ کشمیر میں ہندوستان کس حد تک مظالم توڑ چکا ہے اور پاکستان کو ہندوستان سے تین جنگیں لڑنی پڑی ہیں اور بین الاقوامی معاملات میں اس نے کبھی نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ باایں ہمہ ! پورے عرب ممالک تھوڑے بہت فرق کے ساتھ ہندوستان کو پاکستان پر ہمیشہ ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے تجارتی روابط اور معاہدے پاکستان کی نسبت ہندوستان سے زیادہ ہیں اور سیاسی اور سفارتی تعلقات پاکستان کی نسبت ہندوستان سے زیادہ گہرے ہیں۔ کسی ملک کا نام لینا مناسب معلوم نہیں ہوتا ورنہ ایک ایک ملک کے تعلقات کی نوعیت کو دیکھ لیجئے ‘ آپ کو تعجب ہوگا کہ یا اللہ ! ہندوستان کے ساتھ آخر ان کی قدرمشترک کیا ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں عالم اسلام میں یہود جیسا ذوق اور مزاج پیدا تو نہیں ہوگیا۔ اس سے آگے بڑھ کر میں تو خود پاکستان کے بارے میں متفکر ہوں کہ ہمارا بالائی طبقہ ‘ اپنے دل و دماغ کے رشتے خود اپنے ملک کی نسبت مغربی ملکوں سے زیادہ محسوس کرتا ہے اور اپنے مفادات کو مغربی ملکوں میں زیادہ محفوظ سمجھتا ہے۔ یہ ایک مستقل وجہ پریشانی ہے ‘ مجھے نہیں معلوم آپ اس کو کیسا دیکھتے ہیں ‘ میرا حال تو یہ ہے کہ : پریشاں ہوں مرے دل کی پریشانی نہیں جاتی بڑی مدت ہوئی اس گھر کی ویرانی نہیں جاتی اس آیت کریمہ کے دوسرے حصے میں فرمایا گیا ہے : لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَھُمْ اَنْفُسُھُمْ اَنْ سَخِطَ اللہ ُ عَلَیْھِمْ وَفِی الْعَذَابِ ھُمْ خٰلِدُوْنَ (نہایت برا توشہ ہے جو انھوں نے اپنے لیے بھیجا ہے کہ خدا کا ان پر غضب ہوا اور عذاب میں وہ ہمیشہ رہنے والے بنے) افراد یا قومیں ‘ وہ جو کچھ یہاں کرتی ہیں ‘ اس کے نتائج کچھ یہاں بھی انھیں بھگتنے پڑتے ہیں ‘ لیکن اصل جزا و سزا کا معاملہ تو آخرت میں پیش آنے والا ہے۔ یہاں آدمی اعمال کی صورت میں جو کچھ کرتا ہے ‘ وہ آخرت کے سفر کے لیے توشہ تیار کرتا ہے اور یہی زاد سفر ہے ‘ جسے اس کو ساتھ لے کر جانا ہے۔ اسی سے اسے سفر میں آسانی ہوگی اور اسی سے اس کے انجام کا تعین ہوگا۔ اس آیت کریمہ میں یہ فرمایا جا رہا ہے کہ ان نادانوں نے اپنے لیے جو توشہ بھیجا ہے ‘ ان کو اندازہ نہیں کہ وہ توشہ ایسا ہے ‘ جس نے اللہ کے غضب کو دعوت دی ہے کیونکہ افراد اور اقوام کے انفرادی اعمال سے بعض دفعہ صرف نظر بھی کرلیا جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ اعمال اس قوم کا اجتماعی رویہ بن جائیں اور مزید یہ کہ ان اعمال کا تعلق اللہ کے باغیوں کے ساتھ دوستی کی صورت میں نکلے تو یہ وہ خطرناک رویہ ہے ‘ جس سے اللہ کا غضب بھڑکتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ کے ساتھ تعلق کا کم سے کم تقاضہ یہ تو ہونا چاہیے کہ آدمی اپنے اللہ سے جو وفا کا رشتہ رکھتا ہے ‘ اسے ٹوٹنے نہ دے۔ لیکن اگر انتہا یہ ہوجائے کہ وہ اللہ کے مقابل میں اس کے باغیوں اور دشمنوں سے جاکر رشتہ محبت قائم کرلے تو یہ ایسا خطرناک اقدام ہے جس کو پروردگار کبھی معاف نہیں فرماتے۔ اس لیے یہود کے اس رویے نے ان پر اللہ کے غضب کو بھڑکایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ فرماتا ہے کہ اب یہ لوگ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے کیونکہ انھوں نے ہم سے تعلق توڑ کر ہماری مغفرت اور رحمت سے تعلق توڑ لیا ہے اور ہمارے دشمنوں سے تعلق جوڑ کر انھوں نے عذاب سے رشتہ جوڑ لیا ہے۔ اس کا منطقی نتیجہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ ان کے اپنے اختیار کردہ رشتے کے نتیجے میں ‘ یہ ہمیشہ عذاب میں ڈال دیئے جائیں گے۔ اسی سلسلہ بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے پروردگار نے ان کی دکھتی ہوئی رگ کو چھیڑا ہے کہ ان ظالموں نے یہ جو رویہ اختیار کیا ہے ‘ جو ان کے مجموعی مزاج کا آئینہ دار ہے۔ یہ اچانک پیدا نہیں ہوگیا بلکہ اس کے ڈانڈے تاریخ کے ان ادوار سے ملتے ہیں جس پر انھیں بڑاناز ہے اور جس کے حوالے سے ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں کہ ہم ہی تو ہیں جو آج بھی توحید کے علمبردار ہیں ‘ رسالت کو مانتے ہیں ‘ آخرت پر یقین رکھتے ہیں اور پوری دنیا کی امامت و سیادت کے منصب پر صدیوں سے ہم فائز ہیں اس لیے ہم جیسا کون ہوسکتا ہے ؟ اس لیے ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ درخت ہمیشہ اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے اور آدمی کے اندر کا اعتقاد اس کے عمل کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ تم اگر واقعی اپنے دعوے میں سچے ہو تو پھر تمہارا تعلق اسلامی قوتوں کو چھوڑ کر کافر قوتوں کے ساتھ کیوں۔ اس لیے کہ نبی کا ماننے والا ‘ نبی کے منکر سے تو کبھی رشتہ نہیں رکھ سکتا۔ اللہ کا پرستار اللہ کے سامنے سر نہ جھکانے والے سے کیسے محبت رکھ سکتا ہے ؟ اور ان دونوں کے درمیان آخر فکری ہم آہنگی کی کیا صورت ہوسکتی ہے ؟ اسی طرح جو آدمی اللہ کی کتاب اور اس کی نازل کردہ شریعت پر ایمان رکھتا ہے ‘ وہ کتاب اور شریعت کے انکار کرنے والے کے ساتھ محبت و اخوت کی پینگیں کیسے بڑھا سکتا ہے ؟ جس طرح تاریخ کے دو باب کبھی اکٹھے نہیں ہوسکتے ‘ جس طرح اندھیرا اور اجالا یکساں نہیں ہوسکتا اور جس طرح زمین و آسمان ہم آغوش نہیں ہوسکتے ‘ اسی طرح صاحب ایمان اور بےایمان میں ‘ خدا پرست اور خدا کے منکر میں ‘ نبی کے ماننے والے اور اسکے انکار کرنے والے میں بھی کوئی رشتہ نہیں ہوسکتا۔ اس لیے تم جن ادوار پر فخر کرتے ہو کہ تم اللہ کے نبی پر ایمان رکھتے تھے اور اللہ کو مانتے تھے ‘ اگر اس میں واقعی کوئی حقیقت ہے تو پھر تمہارے آج کے طرز عمل کی کیا توجیہہ ہوسکتی ہے اس لیے ارشاد فرمایا :
Top