Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 23
فَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ۠   ۧ
فَوَرَبِّ : قسم ہے رب کی السَّمَآءِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک یہ لَحَقٌّ : حق ہے مِّثْلَ : جیسے مَآ اَنَّكُمْ : جو تم تَنْطِقُوْنَ : بولتے ہو
پس آسمان و زمین کے مالک کی قسم یہ بات ایسے ہی حق ہے جیسے تم بول دیتے ہو
فَوَرَبِّ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اِنَّـہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَـآ اَنَّـکُمْ تَنْطِقُوْنَ ۔ (الذریٰت : 23) (پس آسمان و زمین کے مالک کی قسم یہ بات ایسے ہی حق ہے جیسے تم بول دیتے ہو۔ ) خلاصہ بحث آخر میں نشانیوں کی بحث کو ختم کرتے ہوئے آسمان و زمین کے رب کی قسم کھا کر فرمایا کہ تمہیں جس قیامت سے آگاہ کیا جارہا ہے اور تکذیبِ رُسل کے نتیجے میں جس عذاب سے ڈرایا جارہا ہے اس کا وقوع یقینی ہے۔ اس کے لیے پروردگار کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ اور اس کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح تمہارے لیے منہ سے کوئی لفظ بول دینا نہایت آسان ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے لیے بھی یہ سب کچھ کردینا بہت سہل ہے۔ اسے اس کے لیے اسباب فراہم کرنا نہیں پڑتے بلکہ ایک کلمہ کُن سے ہر چیز وجود میں آجاتی ہے۔ اور یہ بولنے کی مثال صرف تسہیلِ فہم کے لیے ہے ورنہ کسی چیز کو وجود میں لانے کو انسان کے بولنے سے تشبیہہ دینا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ کیونکہ انسان اس وقت تک بول نہیں سکتا جب تک اس کی قوت گویائی اس کا ساتھ نہ دے، اس کی دماغی قوتیں ٹھیک کام نہ کریں اور اس کی طلاقتِ لسانی پوری طرح بروئے کار نہ آئے۔ ان میں سے کسی میں بھی اگر کوئی رکاوٹ آجائے تو انسان ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکال سکتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے ارادے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
Top