Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ وَ هُوَ مُلِیْمٌؕ
فَاَخَذْنٰهُ : تو پکڑ لیا ہم نے اس کو وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کے لشکروں کو فَنَبَذْنٰهُمْ : تو پھینک دیا ہم نے ان کو فِي الْيَمِّ : سمندر میں وَهُوَ مُلِيْمٌ : اور وہ ملامت زدہ تھا
تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑا، اور انھیں سمندر میں پھینک دیا، اور وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیا
فَاَخَذْنٰـہُ وَجُنُوْدَہٗ فَنَبَذْنٰـہُمْ فِی الْیَمِّ وَھُوَمُلِیْمٌ۔ (الذریٰت : 40) (تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑا، اور انھیں سمندر میں پھینک دیا، اور وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیا۔ ) فرعون کا انجام یعنی اس کے تکبر کا نتیجہ ایک طرف اگر یہ ہوا کہ وہ حق سے دور ہوگیا اور ہدایت سے محروم رہا۔ اور دوسری طرف یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا غضب اس پر بھڑکا اور اس نے اسے اور اس کے لشکروں کو جن کے بل بوتے پر وہ غرور کا پیکر بنا ہوا تھا سمندر میں پھینک دیا۔ اس کے اور اس کی فوجوں کے غرق ہونے کی تفصیل چونکہ گزشتہ سورتوں میں بیان ہوچکی ہے اس لیے یہاں اس کو دہرایا نہیں گیا۔ قرآن کریم کا ہر طالب علم اس تفصیل سے آگاہ ہے۔ اور آیت کے آخری لفظ میں ایک اور حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی جب گرفت فرعون پر آئی تو پھر حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے سارے جاہ و جلال اور فوجوں کے کروفر کے باوجود جب سمندر میں ڈبویا گیا تو اس وقت کی معلوم دنیا جو اس کی قوت سے ہمیشہ مرعوب رہتی تھی نے اس پر ایک کلمہ تأسف تک نہ کہا۔ ہر ایک نے محسوس کیا کہ ایک ظالم اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ ایک ایسا حکمران جو اپنے انسان ہونے کو بھول گیا تھا کس قدر بےبسی کی موت مارا گیا تاکہ اس کی حقیقت لوگوں پر کھل جائے۔ ایسے ہی لوگوں کے حوالے سے سورة الدخان میں قرآن کریم نے کس خوبصورت تأثر کا ذکر فرمایا ہیفَمَا بَکَتْ عَلَیْہِمُ السَّمَـآئُ وَالْاَرْضُ ” پھر نہ آسمان ان پر رویا نہ زمین۔ “ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ کے ایک مومن اور عاجز بندے حضرت سعد بن معاذ ( رض) کے بارے میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ سعد کی موت پر عرش معلی پر لرزہ طاری ہوا۔
Top