Ruh-ul-Quran - At-Tur : 22
وَ اَمْدَدْنٰهُمْ بِفَاكِهَةٍ وَّ لَحْمٍ مِّمَّا یَشْتَهُوْنَ
وَاَمْدَدْنٰهُمْ : اور مدد دیں گے ہم ان کو۔ زیادہ دیں گے ہم ان کو۔ پے در پے دیں گے ہم ان کو بِفَاكِهَةٍ : پھل وَّلَحْمٍ : اور گوشت مِّمَّا يَشْتَهُوْنَ : اس میں سے جو وہ خواہش کریں گے
اور ہم ان کو برابر دیتے رہیں گے ہر طرح کے پھل اور گوشت جیسے ان کا جی چاہے گا
وَاَمْدَدْنٰـہُمْ بِفَاکِھَۃٍ وَّ لَحْمٍ مِّمَّا یَشْتَھُوْنَ ۔ (الطور : 22) (اور ہم ان کو برابر دیتے رہیں گے ہر طرح کے پھل اور گوشت جیسے ان کا جی چاہے گا۔ ) اہلِ جنت پر افضال و انعام کی ایک جھلک بِمَآ اٰتٰـھُمْ رَبُّھُمْمیں جو بات مجمل انداز میں فرمائی گئی تھی اب اس کو تھوڑا سا کھول دیا گیا ہے کہ ہم جو اہل جنت کو ہر طرح کی بےپایاں نعمتیں عطا کریں گے ان میں غذائی نعمتوں کے اعتبار سے ہر طرح کا پھل بھی دیں گے اور ہر طرح کا گوشت بھی فراہم کریں گے۔ کیونکہ انسان کی غذا ان دونوں میں سے کسی ایک کے بغیر نامکمل رہتی ہے۔ آدمی غذا میں مختلف چیزوں کا استعمال کرتا ہے، دالیں اور سبزیاں بھی کھائی جاتی ہیں اور گوشت بھی۔ لیکن گوشت کو سیدالطعام کہا گیا ہے۔ اس لیے یہاں صرف گوشت کا ذکر فرمایا گیا، سبزی اور دالوں کا ذکر نہیں کیا گیا کیونکہ وہ اس کے تابع کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اور کھانے کے بعد آدمی تفکہ کے طور پر پھلوں سے محظوظ ہونا چاہتا ہے۔ اور وہ ایک پھل نہیں ہر طبیعت کا تقاضا مختلف ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بیشمار پھل دنیا میں بھی دیئے اور آخرت میں تو کہیں اس سے بڑھ چڑھ کر ہوں گے۔ لیکن جہاں تک گوشت کا تعلق ہے یہ بات اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ وہ گوشت کس طرح کا ہوگا۔ سورة الواقعہ کی آیت 21 میں یہ فرمایا گیا ہے کہ اہل جنت کی تواضع پرندوں کے گوشت سے کی جائے گی۔ لیکن یہاں گوشت کا مطلقاً ذکر یقینا اپنے اندر ایک معنویت رکھتا ہے جس سے یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی باقی نعمتیں دنیوی نعمتوں سے مختلف ہوں گی مثلاً جنت کا دودھ جانوروں کے تھنوں سے نکلا ہوا نہیں ہوگا۔ جنت کا شہد مکھیوں کے چھتے سے نہیں نکلے گا، اسی طرح جنت کی شراب پھلوں سے کشید نہیں کی جائے گی، بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے یہ چیزیں چشموں سے نکلیں گی اور نہروں میں بہیں گی۔ اس سے قیاس کرتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ گوشت بھی جانوروں کا ذبیحہ نہیں ہوگا بلکہ قدرتی طور پر غیرمعمولی طریقے سے وجود میں لایا جائے گا۔ اس کی صورت کیا ہوگی یہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔
Top