Ruh-ul-Quran - At-Tur : 43
اَمْ لَهُمْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے اِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ ۭ : کوئی الہ ہے اللہ کے سوا سُبْحٰنَ اللّٰهِ : پاک ہے اللہ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کیا اللہ کے سوا ان کے لیے اور کوئی معبود بھی ہے، اللہ پاک ہے ان چیزوں سے جن کو یہ شریک کرتے ہیں
اَمْ لَھُمْ اِلٰـہٌ غَیْرُاللّٰہِ ط سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ۔ (الطور : 43) (کیا اللہ کے سوا ان کے لیے اور کوئی معبود بھی ہے، اللہ پاک ہے ان چیزوں سے جن کو یہ شریک کرتے ہیں۔ ) مشرکین کا اپنی جہالت پر اصرار کا نتیجہ مشرکین کی اسی جہالت کا نتیجہ ہے جو وہ دین کے مقابلے میں اختیار کرچکے ہیں کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کو اِلٰہ ماننے کے ساتھ اور بھی کئی قوتوں کو اِلٰہ تسلیم کر رکھا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دوسرا اِلٰہ کیسے ہوسکتا ہے۔ وہ محض ان کے توہمات ہیں اور اعتقادات کی خرابی ہے کہ انھوں نے مخلوق کو خالق کا شریک بنا رکھا ہے۔ تو جو شخص اللہ تعالیٰ کی الوہیت کی دعوت لے کر اٹھا ہے اور اس کی زبان پر اسی کے دین کی دعوت اور اسی کی کتاب کی تلاوت ہے۔ اور وہ اپنا ساری توانائیاں اسی کے دین کی سربلندی کے لیے صرف کررہا ہے۔ اور جن قوتوں کو مشرکین نے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رکھا ہے ان میں سے ایک ایک کی تریدد کررہا ہے اور شرک کے ہر تصور کو دل و دماغ سے نکالنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کا اعتماد صرف اللہ تعالیٰ پر ہے وہی اس کا ہتھیار ہے اور وہی اس کی منزل ہے۔ ایسے شخص کو وہ لوگ نقصان نہیں پہنچا سکتے جن کی صلاحیتیں اور جن کے دل و دماغ کی قوتیں مختلف آستانوں میں تقسیم ہوچکی ہیں۔ وہ ایک سے تعلق مضبوط کرنے اور ایک پر اعتماد کرنے کی بجائے مختلف سہارے تجویز کرچکے ہیں اور مختلف مراکزِ عقیدت و عبادت کو اپنے لیے منزل بنا چکے ہیں۔
Top