Ruh-ul-Quran - An-Najm : 11
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى
مَا : نہیں كَذَبَ : جھوٹ بولا الْفُؤَادُ : دل نے مَا رَاٰى : جو اس نے دیکھا
جو کچھ آپ نے دیکھا، دل نے اس میں جھوٹ نہیں ملایا
مَاکَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰی۔ (النجم : 11) (جو کچھ آپ نے دیکھا، دل نے اس میں جھوٹ نہیں ملایا۔ ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ کے مشاہدے کی تصویب پروردگار کی جانب سے آنحضرت ﷺ کے مشاہدے کی تصدیق و تصویب کی جارہی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس مشاہدے کی حقیقت اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اور کون جانتا ہے۔ اس کی تصدیق ہی اصل تصدیق ہے۔ اس کے باوجود کسی کا انکار یا تکذیب فریبِ نفس اور دوسروں کو دھوکہ دینے کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور اس تصدیق کی ضرورت اس لیے بھی تھی کہ نبی کریم ﷺ جب اس طرح کے مشاہدات مخالفین کے سامنے ذکر کرتے تھے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے، اور لوگوں کو یہ تأثر دینے کی کوشش کرتے کہ یہ شخص جس طرح کے ارمان اپنے دل میں رکھتا ہے اور جیسی کچھ اس کی آرزوئیں ہیں انھیں کو الفاظ کا جامہ پہنا کر لوگوں کے سامنے پیش کرتا رہتا ہے۔ حالانکہ ان باتوں کی حقیقت اس کے اپنے ذہن کی خیال آرائی کے سوا کچھ نہیں۔ ایسے خیالات کی تردید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ باتیں آنحضرت ﷺ کے ذہنی خیالات کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ تو مشاہدے میں آئی ہوئی باتیں ہیں۔ جو فرشتہ آپ پر وحی لے کر آتا ہے آپ نے نہ صرف اسے انسانی شکل میں بارہا دیکھا بلکہ اس کی اصلی شکل میں بھی اس کو اتنے قریب سے دیکھا ہے کہ جس میں دل و دماغ کی خیال آرائی کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔ کیونکہ آپ کا یہ مشاہدہ پوری بیداری کی حالت میں اور دن کی پوری روشنی میں تھا۔ اسے نہ نظر کا دھوکہ کہا جاسکتا ہے نہ کسی واہمہ کا نتیجہ۔
Top