Ruh-ul-Quran - An-Najm : 20
وَ مَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى
وَمَنٰوةَ : اور منات کو الثَّالِثَةَ : تیسری الْاُخْرٰى : ایک اور
اور منات پر جو تیسری اور درجہ کے اعتبار سے دوسری ہے
اَلَـکُمُ الذَّکَرُ وَلَـہُ الْاُنْثٰی۔ تِلْـکَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِیْزٰی۔ (النجم : 21، 22) (کیا بیٹے تمہارے لیے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لیے۔ یہ تو بڑی ہی بھونڈی تقسیم ہوئی۔ ) دیویوں کے پرستاروں پر طنز ان دیویوں کے پرستاروں پر طنز کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ تم ان بتوں کو دیویاں ٹھہرا کر مؤنث قرار دیتے ہو۔ اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم اپنے لیے لڑکے پسند کرتے ہو اور لڑکیوں سے اس درجہ نفرت کرتے ہو کہ جس کے یہاں لڑکی پیدا ہوجائے وہ شرم کے مارے منہ چھپاتا پھرتا ہے۔ گویا کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہونا باعث شرم اور باعث ذلت ہے۔ کس قدر عجیب بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنا خالق اور رازق بھی مانتے ہو اور خود مخلوق ہوتے ہوئے خالق کی عظمت کے قائل بھی ہو۔ اور بیٹیوں کو توہین کی علامت بھی سمجھتے ہو۔ باایں ہمہ تم نے اپنے لیے نرینہ اولاد منتخب کی ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیاں پسند کرتے ہو۔ غور کرو یہ تقسیم کس قدر بھونڈی تقسیم ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پیدا تو ہر چیز اللہ تعالیٰ نے کی ہے لیکن بیٹیاں تم اس کے حصے میں ڈالو اور بیٹے اپنے حصے میں۔ ایک معمولی آدمی بھی یہ بات سمجھتا ہے کہ جو چیز تم اپنے لیے ناپسند کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہوئے کیا تمہیں شرم دامن گیر نہیں ہوتی۔
Top