Ruh-ul-Quran - An-Najm : 56
هٰذَا نَذِیْرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى
ھٰذَا نَذِيْرٌ : یہ ایک ڈراوا ہے مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى : پہلے ڈراووں میں سے
یہ نذیر ہے پہلے آئے ہوئے نذیروں میں سے
ھٰذَا نَذِیْرٌ مِّنَ النُّذُرِالْاُوْلٰی۔ (النجم : 56) (یہ نذیر ہے پہلے آئے ہوئے نذیروں میں سے۔ ) آنحضرت ﷺ ہی رسالت کی حقیقتِ ثابتہ کا استمرار ہیں یہاں نذیر سے مراد قرآن کریم بھی ہوسکتا ہے اور آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی بھی۔ لیکن حقیقت کے اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا رسول بھی دنیا میں انذار کے لیے آتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ذریعے وہ انذار کرتا ہے۔ اس لیے دونوں مل کر اس انذار کی تکمیل کرتے ہیں جس کے لیے ان کی بعثت ہوئی ہے۔ یہاں کہنا یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ بھی ان ہی رسولوں کی طرح رسول بن کر آئے ہیں جو سابقہ معذب قوموں کی طرف آئے تھے۔ اور انھوں نے ان ہی حقائق اور بنیادی صداقتوں کی طرف دعوت دی ہے جن کی طرف سابقہ انبیاء و رسل دیتے رہے ہیں۔ قریش کے لوگو ! اگر تم نے اس آخری نبی کی دعوت کو قبول نہ کیا بلکہ وہی روش اختیار کی جو معذب قوموں نے کی تو پھر تمہارا انجام بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے ایسی امتوں کا ہوچکا ہے۔
Top