Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
وہی دونوں مشرق کا رب ہے اور وہی دونوں مغرب کا رب ہے
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ ۔ فَبِاَیِّ اٰ لَآئِ رَبِّـکُمَا تُـکَذِّبٰنِ ۔ (الرحمن : 17، 18) (وہی دونوں مشرق کا رب ہے اور وہی دونوں مغرب کا رب ہے۔ تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلائو گے۔ ) مشرقین و مغربین کا مفہوم ہم چونکہ چار جہتوں سے مانوس ہیں مشرق، مغرب، شمال اور جنوب۔ اس لیے دو مشرق اور دو مغرب عجیب سے بات معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن اس کی ایک توجیہ تو یہ ہے کہ قرآن کریم میں یہ الفاظ واحد، مثنیٰ اور جمع تینوں صورتوں میں آئے ہیں اور تینوں ہی صورتوں میں مفہوم کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں۔ تثنیہ کی صورت میں دونوں اطراف کا احاطہ مقصود ہوتا ہے۔ اور جمع کی شکل میں اس میں اطراف و اکناف کی بےنہایت وسعت بھی شامل ہوجاتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ لفظ کسی طرح بھی استعمال ہو معنی کے اعتبار سے بالکل واضح ہے اس میں کسی الجھن کا امکان نہیں۔ اور دوسری توجیہ یہ ہے کہ موسموں کی تبدیلی کے حوالے سے یہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ جاڑے کے چھوٹے سے چھوٹے دن اور گرمی کے بڑے سے بڑے دن کے مشرق و مغرب الگ الگ ہوتے ہیں۔ کیونکہ جاڑے کے سب سے چھوٹے دن میں سورج ایک نہایت تنگ زوایہ بنا کر طلوع و غروب ہوتا ہے اور گرمیوں کے بڑے دن میں وہ انتہائی وسیع زاویہ بناتے ہوئے نکلتا اور ڈوبتا ہے۔ اور ان دونوں کے درمیان ہر روز اس کا مطلع اور مغرب مختلف ہوتا رہتا ہے۔ اس کی بےنہایت وسعت کو دیکھ کر ان الفاظ کو جمع بھی لایا جاسکتا ہے اور دونوں بدلتے ہوئے اطراف کو دیکھ کر مثنیٰ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ زمین کے نصف کُرّے میں جس وقت سورج طلوع ہوتا ہے اسی وقت دوسرے نصف کُرّے میں وہ غروب ہوتا ہے۔ اس طرح زمین کے دو مشرق اور دو مغرب بن جاتے ہیں۔ لیکن تمام صورتوں میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ ایک مشرق کا بھی رب ہے اور تمام مشارق کا بھی۔ اور ایک مغرب کا بھی رب ہے اور تمام مغارب کا بھی۔ ہر لحاظ سے تمام کُرّے اسی کے احکام کے پابند ہیں اور اسی سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی قدرت کاملہ کا تصور دل و دماغ میں ابھرتا ہے۔ اور اسی حوالے سے اگلی آیت میں فرمایا گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں، ذرا سوچ کر بتائو کہ تم ان قدرتوں میں سے کس کس کو جھٹلائو گے۔
Top