Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
اور یاد رکھو اس وقت کو جب آسمان پھٹے گا اور کھال کی طرح سرخ ہوجائے گا
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآئُ فَـکَانَتْ وَرْدَۃً کَالدِّھَانِ ۔ فَبِاَیِّ اٰ لَآئِ رَبِّـکُمَا تُـکَذِّبٰنِ ۔ (الجن : 37، 38) (اور یاد رکھو اس وقت کو جب آسمان پھٹے گا اور کھال کی طرح سرخ ہوجائے گا۔ اے جن و انس ! تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلائو گے۔ ) روزِقیامت کا منظر دِہَانْ کے معنی کھال کے ہیں۔ اور سرخی کی تشبیہ کے لیے کھال زیادہ موزوں ہے۔ اور قرآن کریم کی سورة التکویر میں فرمایا گیا ہے کہ وَاِذَالسَّمَائُ کُشِطَتْ جب آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی۔ اس سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ کھال کھینچ لینے کے بعد جس طرح جسم کا گوشت سرخ دکھائی دیتا ہے اسی طرح آسمان بھی سرخ دکھائی دے گا۔ اور پیش نظر آیت کریمہ میں اسی سرخی کو کھال سے تشبیہ دی گئی ہے۔ یہ روزقیامت کا ذکر ہے۔ آسمان کے پھٹنے سے مراد بندش افلاک کا کھل جانا اور عالم بالا کے نظم کا درہم برہم ہوجانا ہے۔ اور اس صورتحال کو کھال کی سرخی سے اس لیے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ جو شخص بھی اس وقت آسمان کی طرف دیکھے گا اسے یوں معلوم ہوگا جیسے سارے عالم بالا پر ایک آگ سی لگی ہوئی ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ آج تم قیامت کا انکار کررہے ہو، لیکن اس وقت تم کیا کرو گے جب آسمان شق ہوجائے گا اور یہ آسمان سرخ کھال کی طرح نظر آئے گا۔ تو اس وقت اپنے رب کی کن کن شانوں اور قدرتوں کا انکار کرو گے۔
Top