Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 138
وَ قَالُوْا هٰذِهٖۤ اَنْعَامٌ وَّ حَرْثٌ حِجْرٌ١ۖۗ لَّا یَطْعَمُهَاۤ اِلَّا مَنْ نَّشَآءُ بِزَعْمِهِمْ وَ اَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُوْرُهَا وَ اَنْعَامٌ لَّا یَذْكُرُوْنَ اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا افْتِرَآءً عَلَیْهِ١ؕ سَیَجْزِیْهِمْ بِمَا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا هٰذِهٖٓ : یہ اَنْعَامٌ : مویشی وَّحَرْثٌ : اور کھیتی حِجْرٌ : ممنوع لَّا يَطْعَمُهَآ : اسے نہ کھائے اِلَّا : مگر مَنْ : جس کو نَّشَآءُ : ہم چاہیں بِزَعْمِهِمْ : ان کے جھوٹے خیال کے مطابق وَاَنْعَامٌ : اور کچھ مویشی حُرِّمَتْ : حرام کی گئی ظُهُوْرُهَا : ان کی پیٹھ (جمع) وَاَنْعَامٌ : اور کچھ مویشی لَّا يَذْكُرُوْنَ : وہ نہیں لیتے اسْمَ اللّٰهِ : نام اللہ کا عَلَيْهَا : اس پر افْتِرَآءً : جھوٹ باندھتے ہیں عَلَيْهِ : اس پر سَيَجْزِيْهِمْ : ہم جلد انہیں سزا دینگے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جھوٹ باندھتے تھے
اور کہتے ہیں ! فلاں فلاں چوپائے اور فلاں فلاں کھیتی ممنوع ہے ‘ ان کو نہیں کھا سکتے ‘ مگر وہی جن کو ہم چاہیں ‘ اپنے گمان کے مطابق اور کچھ چوپائے ہیں ‘ جن کی پیٹھیں حرام ٹھہرائی گئی ہیں اور کچھ چوپائے ہیں ‘ جن پر خدا کا نام نہیں لیتے ‘ محض اللہ پر افترا کے طور پر۔ اللہ عنقریب ان کو اس افترا کا بدلہ دے گا
ارشاد ہوتا ہے : وَقَالُوْا ھٰذِہٖٓ اَنْعَامٌ وَّ حَرْثٌ حِجْرٌ ق صلے لَّا یَطْعَمُھَآ اِلَّا مَنْ نَّشَآئُ بِزَعْمِھِمْ وَ اَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُھُوْرُھَا وَ اَنْعَامٌ لَّا یَذکُرُوْنَ اسْمَ اللہِ عَلَیْھَا افْتِرَآئً عََلَیْہِ ط سَیَجْزِیْھِمْ بِمَا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ۔ وَ قَالُوْا مَا فِی بُطُوْنِ ھٰذِہِ الْاَنْعَامِ خَالِصَۃٌ لِّذُکُوْرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰٓی اَزْوَاجِنَا ج وَاِنْ یَّکُنْ مَّیْتَۃً فَھُمْ فِیْہِ شُرَکَآئُ ط سَیَجْزِیْھِمْ وَصْفَھُمْ ط اِنَّہٗ حَکِیْمٌ عَلِیْمٌ۔ قَدْخَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْٓا اَوْلَادَھُمْ سَفَھًام بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ حَرَّمُوْا مَا رَزَقَھُمُ اللہ ُ افْتِرَآئً عَلَی اللہِ ط قَدْ ضَلُّوْا وَمَا کَانُوْا مُھْتَدِیْنَ ۔ (الانعام : 1390138۔ 140) (اور کہتے ہیں ! فلاں فلاں چوپائے اور فلاں فلاں کھیتی ممنوع ہے ‘ ان کو نہیں کھا سکتے ‘ مگر وہی جن کو ہم چاہیں ‘ اپنے گمان کے مطابق اور کچھ چوپائے ہیں ‘ جن کی پیٹھیں حرام ٹھہرائی گئی ہیں اور کچھ چوپائے ہیں ‘ جن پر خدا کا نام نہیں لیتے ‘ محض اللہ پر افترا کے طور پر۔ اللہ عنقریب ان کو اس افترا کا بدلہ دے گا اور کہتے ہیں کہ فلاں قسم کے چوپائیوں کے پیٹ میں جو ہے ‘ وہ بس ہمارے مردوں کے لیے خاص ہے اور ہماری عورتوں کے لیے حرام ہے اور اگر وہ مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہیں۔ عنقریب اللہ ان کو ان کی اس تشخیص کی سزا دے گا۔ بیشک ! وہ حکیم وعلیم ہے۔ وہ لوگ نامراد ہوئے ‘ جنھوں نے محض بےوقوفی سے بغیر کسی علم کے اپنی اولاد کو قتل کیا اور اللہ نے انھیں جو روزی بخشی ‘ اس کو اللہ پر افترا کر کے حرام ٹھہرایا ‘ یہ گمراہ ہوئے اور ہدایت پانے والے نہ بنے) یہ کسی حد تک تفصیل ہے ان کے پروہتوں ‘ مجاوروں اور کاہنوں کے فتاویٰ کی جو انھوں نے سراسر اپنے نفس سے گھڑے اور ان کا انتساب اللہ کی طرف کیا۔ بعض کھیتیوں اور بعض جانوروں کی نذر مان کر یہ پابندی لگا دیتے تھے کہ اس نذر اور نیاز کو ہر ایک نہیں کھا سکتا بلکہ اس کو وہی کھا سکتا ہے جن کے لیے ان کے پروہتوں نے ان کو جائز قرار دے رکھا ہے۔ اسی طرح بعض جانوروں پر سواری انھوں نے ممنوع قرار دے رکھی تھی اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے وہی جانور تھے جن کو وہ کسی استھان کی نذر کردیتے تھے اور بعض جانوروں پر اللہ کا نام لینا ناجائز سمجھتے تھے کیونکہ یہ ان کے کسی نہ کسی بت یا کسی شریک کے نام منسوب کیا جا چکا تھا اس لیے اللہ کا اس پر نام لینا کسی طرح وہ مناسب نہیں سمجھتے تھے یعنی نہ اللہ کے نام سے ان کو وہ ذبح کرنا جائز سمجھتے تھے اور نہ ان پر سوار ہو کر حج کرنا مشروع سمجھتے تھے کیونکہ حج کے دوران جانور پر سوار ہو کر تلبیہ کہنا پڑتا تھا اور اس میں اللہ کا نام آتا تھا اسی طرح یہ نذر کیے ہوئے جانور اگر حاملہ ہوتے تو جو کچھ ان کے پیٹ میں ہوتا اس کو وہ مردوں کے لیے حلال سمجھتے اور عورتوں کے لیے حرام لیکن اگر وہ زندہ پیدا ہونے کی بجائے مردہ حالت میں پیدا ہوتا تو سب کے لیے حلال سمجھتے تھے۔ یہ ان کی خودساختہ شریعت تھی جو ان کے مذہبی اجارہ داروں نے اپنے طور سے بنائی تھی اس طرح سے انھوں نے شریعت مقرر کرنے اور قانون سازی کا حق جو سراسر اللہ کی صفت ہے اپنے لیے مخصوص کرلیا تھا اور یہ شرک کی وہ مکروہ ترین شکل تھی جس کا ذکر بار بار قرآن کریم کر رہا ہے آخری آیت میں ازراہ تاسف فرمایا جا رہا ہے کہ اس شرک کے نتیجے میں اللہ نے جو ان کو اولاد بخشی اس کو انھوں نے قتل کیا اور جو ان کو رزق بخشا اس کو انھوں نے اپنے اوپر حرام قرار دے لیا نتیجہ کیا ہوا کہ گمراہ ہوئے اور ساری کوششوں کے باوجو دراہ ہدایت نہ پا سکے۔ ان تمام تفصیلات میں امت مسلمہ کے لیے ایک سے ایک بڑا درس عبرت ہے کیونکہ ان میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جن کا ارتکاب اس امت کے جہلاء بھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حفظ وامان میں رکھے۔
Top