Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 21
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِیْنَۙ
فَتَنَادَوْا : تو ایک دوسرے کو پکارے لگے مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
صبح ان لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا
فَـتَـنَادَوْا مُصْبِحِیْنَ ۔ اَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ ۔ (القلم : 21، 22) ( صبح ان لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا۔ وہ پھل توڑنے ہیں تو سویرے اپنے کھیت پر پہنچو۔ ) صبح اٹھتے ہی سب جانے والوں نے ہانک پکار مچائی کہ اگر پھل توڑنے کا تمہارا پختہ ارادہ ہے تو پھر تاخیر مت کرو، کیونکہ تاخیر کی صورت میں ہوسکتا ہے مساکین کو خبر ہوجائے اور وہ بھی وہاں پہنچ جائیں۔ یہاں باغ کی بجائے ” حرث “ کا لفظ لایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ باغ کے اندر مختلف چیزوں کی کاشت کے لیے قطعات بھی رکھے گئے تھے۔ اس لیے اسے باغ بھی کہا جاسکتا تھا اور حرث اور کھیتی بھی۔
Top