Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 26
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَضَآلُّوْنَۙ
فَلَمَّا : تو جب رَاَوْهَا : انہوں نے دیکھا اس کو قَالُوْٓا : کہنے لگے اِنَّا لَضَآلُّوْنَ : بیشک ہم البتہ بھٹک گئے ہیں
پس جب انھوں نے اس باغ کو دیکھا تو بولے کہ ہم تو راستہ بھول گئے
فَلَمَّا رَاَوْھَا قَالُوْٓا اِنَّا لَضَآلُّوْنَ ۔ بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ ۔ (القلم : 26، 27) (پس جب انھوں نے اس باغ کو دیکھا تو بولے کہ ہم تو راستہ بھول گئے۔ نہیں، بلکہ ہم تو محروم ہو کے رہ گئے۔ ) یعنی جب وہ باغ کی جگہ پر پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ باغ کی بجائے ایک تباہی کا منظر تھا، ایک ویرانہ دکھائی دے رہا تھا، گردشِ آسمانی نے اس طرح اس کا حلیہ بگاڑا تھا کہ اسے پہچان بھی نہ سکے۔ ایک دوسرے سے کہنے لگے معلوم ہوتا ہے ہم تاریکی میں راستہ بھول گئے ہیں، لیکن پھر گردوپیش میں غور سے دیکھا، کچھ روشنی پھیلی تو انھیں اصل حقیقت کا احساس ہوا کہ ہم راستہ نہیں بھولے بلکہ باغ ہی اجڑ گیا ہے۔ تب نہایت حسرت اور دکھ کے ساتھ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ہم تو بالکل محروم ہو کے رہ گئے۔ کہ ہم نہ جانے کیسے کیسے ارمان لے کے یہاں پہنچے تھے اور ہم نے دلوں میں کیسے کیسے حوصلے باندھ رکھے تھے یہاں تو سب کچھ تباہ ہوچکا ہے۔
Top